تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     07-08-2022

سرخیاں ، متن اور ڈاکٹر ابر اراحمد

یہ سیاست نہیں‘ خدمت کا وقت ہے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شر یف نے کہا ہے کہ ''یہ سیاست نہیں‘ خدمت کا وقت ہے‘‘ اور اس سے بڑی خدمت اور کیا ہو سکتی ہے کہ احتساب قوانین ترامیم کے ذریعے اکثر مقدمات میں اپنی گلوخلاصی بھی کروا لی ہے اور اب نواز شریف کے لیے ریلیف کا بندوبست کر رہے ہیں کہ مصیبت زدہ لوگوں کو مصیبت سے نکالنے سے بڑی خدمت اور کیا ہو سکتی ہے جو منی لانڈرنگ‘ کرپشن اور بے تحاشا اثاثے بنانے جیسے فروعی مقدمات میں پھنسا دیے گئے تھے اور ساری دنیا ان سے اظہارِ ہمدردی کر رہی تھی اور اب وہ نئے جوش و جذبے سے عوام کی خدمت کر کے پچھلی ساری کسریں بھی نکال دیں گے۔ آپ اگلے روز سیلاب کی صورتحال کے جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے میں جان نہیں: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''الیکشن کمیشن کے فیصلے میں جان نہیں‘‘ اور اتنا بے جان فیصلہ دینے سے پہلے اس میں خاطر خواہ جان ڈالنی چاہیے تھی جس کے لیے ہم بھی اس کی خدمت کے لیے تیار تھے لیکن ہماری اپنی جان لبوں پر آئی ہوئی ہے اس لیے یہ سعادت حاصل نہیں کر سکتے تھے جبکہ اب تو حکومت کے پاس بھی کافی فالتو جان جمع ہو چکی ہے اس لیے آگے بڑھ کر اسے الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے تھا اور حیرت ہے کہ اس سہولت کے باوجود الیکشن کمیشن اپنے فیصلے میں جان نہیں ڈال سکا اور اسی کمزوری کی بنا پر ہم اس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنا بیان ٹویٹ کر رہے تھے۔
چند ہفتوں میں نواز شریف کو عوام کی
خدمت کرتے دیکھ رہا ہوں: جاوید لطیف
مسلم لیگ نواز کے رہنما اور وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''چند ہفتوں میں نواز شریف کو عوام کی خدمت کرتے دیکھ رہا ہوں‘‘ اس لیے عوام خبردار ہو جائیں کیونکہ تاریخ اپنے آپ کو ہمیشہ دُہراتی ہے جبکہ لندن میں بیٹھ کر وہ جو عوام کی خدمت کر رہے تھے وہ اُسے کافی نہیں سمجھتے کیونکہ خدمت تو وہ ہوتی ہے جو دونوں ہاتھوں سے کی جائے اور آدمی کو دو ہاتھ اسی لیے دیے جاتے ہیں کہ یہ ہاتھ پڑے پڑے بیکار نہ ہو جائیں اور خدمت کرنے سے عاجز نہ آ جائیں اور اپنی حکمتوں کو قدرت اچھی طرح سے جانتی ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
الیکشن کمیشن ہمارے خلاف ہو چکا: صداقت عباسی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما صداقت عباسی نے کہا ہے کہ ''الیکشن کمیشن ہمارے خلاف ہو چکا ہے‘‘ اور اسی وجہ سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس کے خلاف ہو جائیں تاکہ میزان برابر رہے اور ترازو کا پلڑا کسی ایک طرف نہ جھک جائے اور عدل و انصاف کا تقاضا بھی یہی ہے کہ اگر کوئی کسی کے خلاف ہو تو وہ بھی اس کے خلاف ہو جائے اور ہماری جماعت کا تو ماٹو بھی انصاف ہی ہے لہٰذا ہم اس سے کیسے روگردانی کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
ممنوعہ فنڈنگ آخری کیس نہیں اور
بھی چاند چڑھائے ہیں: طلال چودھری
نواز لیگی رہنما طلال چودھری نے کہا ہے کہ ''ممنوعہ فنڈنگ آخری کیس نہیں‘ پی ٹی آئی نے اور بھی چاند چڑھائے ہیں‘‘ جو بادلوں کی وجہ سے نظر نہیں آ رہے، اس لیے سب کو بادلوں کے چھٹنے اور مون سون کے ختم ہونے کا انتظار ہے تاکہ وہ سب چاندوں کی چاندنی سے لطف اندوز ہو سکیں اور ہر چاند عید کے چاند سے کسی طور کم نہیں ہوگا اور یہ خود بخود ہی نظر آ جائے گا اور اس کے لیے کسی رویت ہلال کمیٹی کے بٹھانے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی بلکہ اس میں چاند کی بڑھیا چرخہ کاتتی ہوئی بھی دکھائی دے گی اور یہ چاند ایسا ہوگا کہ انوکھا لاڈلا کھیلنے کے لیے اسے نہیں مانگے گا؛ البتہ اس میں چاند ماری نہیں ہو سکے گی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
ہم کہ اک بھیس لیے پھرتے ہیں
کون سے دیس کی بابت پوچھے
وقت کے دشت میں پھرتی
یہ خنک سرد ہوا
کن زمانوں کی یہ مدفون مہک
بد نما شہر کی گلیوں میں اڑی پھرتی ہے
اور یہ دور تلک پھیلی ہوئی
نیند اور خواب سے بوجھل بوجھل
اعتبار اور یقیں کی منزل
جس کی تائید میں ہر شے ہے
بقا ہے لیکن
اپنے منظر کے اندھیروں سے پرے
ہم خنک سرد ہوا سن بھی سکیں
ہم کہ کس دیس کی پہچان میں ہیں
ہم کہ کس لمس کی تائید میں ہیں
ہم کہ کس زعم کی توفیق میں ہیں
ہم کہ اک ضبطِ مسلسل ہیں
زمانوں کے ابد سے لرزاں
وہم کے گھر کے مکیں
اپنے ہی دیس میں پردیس لیے پھرتے ہیں
ہم کہ اک بھیس لیے پھرتے ہیں
آج کا مطلع
مقبول عوام ہو گیا میں
گویا کہ تمام ہو گیا میں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved