ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لیے صبر
اور ہمت کا مظاہرہ کرنا ہوگا: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لیے صبر اور ہمت کا مظاہرہ کرنا ہوگا‘‘ صبر تو اس لیے کہ جو کچھ حاصل ہو چکا ہے اب اس پر ہی قناعت کرنا ہوگی حالانکہ ہم بھرپور عوامی خدمت کے لیے حسبِ سابق اب بھی حاضر ہیں لیکن وسائل کی کمی بلکہ فقدان آڑے آ رہا ہے جبکہ ہم سے زیادہ کون وسائل کا درست استعمال کرنا جانتا ہے اور ہمت اس لیے درکار ہے کہ یہ صدمہ برداشت کرنے کے لیے ہمت سے زیادہ اور کوئی چیز درکار نہیں ہو سکتی جبکہ اس حوالے سے ہمارے سامنے ایک تابناک ماضی ہے جس پر جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے جبکہ ہمیں جو مشکلات درپیش ہیں، وہی ملک کی مشکلات بھی ہیں جن سے نکلنا بے حد ضروری ہو چکا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عدم اعتماد سے قبل عمران خان کے متبادل
کے طور پر مجھے پیشکش کی گئی: اسد عمر
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ ''عدم اعتماد سے قبل عمران خان کے متبادل کے طور پر مجھے پیشکش کی گئی‘‘ لیکن مجھے ان کی نیت پر شک تھا اور وہ کوئی گارنٹی دینے کو بھی تیار نہیں تھے، اس لیے میں نے معذرت کر لی حالانکہ عمران خان کا متبادل بھی کوئی نہ کوئی ضرور ہونا چاہیے اور ریکارڈ کی درستی کے لیے عرض کر دوں کہ یہ بارِگراں میں اپنے نازک کندھوں پر اٹھا سکتا ہوں کیونکہ میں اس سے پہلے وفاقی وزارت کا بوجھ بھی اٹھا چکا ہوں اور میرے نازک کندھے بوجھ اُٹھانے کے عادی بھی ہو چکے ہیں جبکہ احتیاطاً اپنے کندھوں کا طبی معائنہ بھی کروا لیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
فلسطینی مسلمانوں کی لازوال قربانیاں
روشن صبح کو جنم دیں گی: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''فلسطینی مسلمانوں کی لازوال قربانیاں روشن صبح کو جنم دیں گی‘‘ جبکہ ہماری قربانیوں کے پیچھے کوئی روشن تو کجا دھندلی صبح بھی نظر نہیں آ رہی۔ شاید اس لیے کہ اس میں سازش اور نیت کا فتور شامل تھا حالانکہ جتنی ہماری قربانیاں تھیں، صبح کے آثار نظر آنے ہی چاہئیں لیکن میرے طوطا چشم ساتھیوں نے مجھ سے صدرِ مملکت کے عہدے کے وعدے کا بھی پاس نہ رکھا حالانکہ بطورِ صدر کشمیر کمیٹی میری خدمات سب کے سامنے تھیں جنہیں یاد کر کے آج بھی کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ آپ اگلے روز غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی مذمت کر رہے تھے۔
کیا شہباز شریف اینڈ کمپنی عوام کو
بیوقوف سمجھتے ہیں: فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''کیا شہباز شریف اینڈ کمپنی عوام کو بیوقوف سمجھتے ہیں‘‘ اگرچہ وہ کافی بھولے ہیں لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ انہیں چکنی چپڑی باتوں میں پھنسا کر اپنا کام نکالا جا سکتا ہے اور ہر حکومت خواہ وہ ہماری ہی کیوں نہ ہو‘ اسی پالیسی پر عمل پیرا رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ عوام کی حالت اب بھی ویسی کی ویسی ہے جبکہ ان کے دن بدلنے والوں کے اپنے دن پھر چکے ہیں اور عوام اس کے باوجود انہی لوگوں کی باتوں میں دوبارہ پھنسنے کو ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان ٹویٹ کر رہے تھے۔
نواز شریف کی واپسی اب دنوں یا
ہفتوں کی بات ہے: عرفان صدیقی
مسلم لیگ نواز کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کی واپسی اب دنوں یا ہفتوں کی بات ہے‘‘ اور میں اپنا فرض سمجھ کر عوام کو خبردار کر رہا ہوں لیکن اس میں زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ دن اور مہینے مل کر ہی سال بنتے ہیں اس لیے اگر عوام کی قسمت میں آرام اور سکون ہے تو اُن کی واپسی برسوں میں بھی ممکن ہو سکتی ہے کیونکہ جو کچھ وہ واپس آ کر کرنا چاہتے ہیں وہ ان کے برادرِ خورد بھی بہ آسانی کر سکتے ہیں جو اُنہی کے شاگرد خاص ہیں البتہ اس وقت ملک کی معاشی صورت حال ایسی ہے کہ وہ خدمت کی اس دولت سے سراسر محروم ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخرمیں سدرہ صدف عمران کی شاعری:
ہم موت کی چھت پر کھڑے تھے
کوئی سجدہ کسی ماتھے کی کھڑکی سے
جھانک رہا تھا
ہم نے آنکھوں پر ضبط کے تسمے باندھے
اور صفیں توڑ مروڑ دیں
دشمنوں کی جیبیں
موت کے فرشتوں سے بھری ہوئی تھیں
تابوت جیسے لوگ
ہمیں صبر کی بالٹیوں سے
غسل دینا چاہتے ہیں
اُنہیں کیا خبر زندگی کفر کی حد تک
اجنبی ہو چکی ہے
٭......٭......٭
انتظار کے اس کوڑے دان میں
ہماری عمریں کاری ہو گئیں
پتھر والوں سے کہو
ہماری چوکھٹ بجائیں
ہم جو دھوپ کی چھلنیوں میں
بارش کے پھول جمع کرتے رہے
جان ہی نہ سکے
کہ سانسوں کی چھکا چھک میں
کب تمہارے نام کا سٹیشن
آ کر گزر گیا
آج کا مقطع
جو نئی طرز و روش مجھ کو دکھاتے ہو ظفرؔ
یہ تو میری جان سب کچھ ہے مرا دیکھا ہوا
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved