زرداری اور شریف خاندان لوٹ مار پاکستان
میں، عیاشی لندن میں کرتے ہیں: فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''زرداری اور شریف خاندان لوٹ مار پاکستان میں‘ عیاشی لندن میں کرتے ہیں‘‘ حالانکہ جس ملک میں لوٹ مار کی جائے‘ عیاشی بھی اسی ملک میں مناسب اور اچھی لگتی ہے ورنہ یہ اس کی توہین کے مترادف ہے بلکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ لوٹ مار لندن میں اور عیاشی پاکستان آ کر کی جائے کیونکہ یہاں بھی عیاشی کے مواقع کچھ کم نہیں اور سب سے اچھی اور زور دار عیاشی یہاں ہی ہو سکتی ہے اس لیے ملک کو اس حق سے محروم رکھنا بھی پرلے درجے کی ملک دشمنی ہے جس سے گریز کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
خیبرپختونخوا جل رہا ہے‘ وزیراعلیٰ
بانسری بجا رہے ہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''خیبرپختونخوا جل رہا ہے، وزیراعلیٰ بانسری بجا رہے ہیں‘‘ حالانکہ بہتر یہ تھا کہ وہ بانسری ہی نہ بجاتے رہیں بلکہ ساتھ ساتھ آگ بھی بجھاتے رہیں؛ اگرچہ صرف بانسری بجانا دوسرے سازوں کے ساتھ صریح زیادتی ہے اور وہ اس سے احساسِ محرومی کا شکار ہو سکتے ہیں، اس لیے سب کے حقوق کا برابر خیال رکھنا چاہیے بلکہ زیادہ مناسب تو یہ ہے کہ وہ بانسری کے بجائے ڈھول بجائیں تاکہ آواز دور دور تک پہنچ سکے بشرطیکہ ڈھول کا پول کھلا ہوا نہ ہو، اگرچہ ڈھول کی جگہ ڈھولک بھی بجائی جا سکتی ہے لیکن اُس کے ساتھ گانا ضروری ہوتا ہے اور جس کے لیے آدمی کا خوش گلو ہونا بھی لازمی ہوتا ہے۔ آپ اگلے روز لوئر دیر میں مختلف عوامی اجتماعات سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیر داخلہ پنجاب مجھے اُنگلی
بھی لگا کر دکھائیں: عطا تارڑ
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ''وزیر داخلہ پنجاب مجھے اُنگلی بھی لگا کر دکھائیں‘‘ کیونکہ یہ انگلی کا نہایت غلط استعمال ہوگا جبکہ اس سے فقط گھی نکالا جاتا ہے اور اس کے لیے بھی اس کو ٹیڑھا کرنا پڑتا ہے کیونکہ سیدھی انگلی سے گھی نکل ہی نہیں سکتا، یا انگلی پہ لہو لگا کر شہیدوں میں شامل ہوا جاتا ہے، یا انگلی سے اشارہ کیا جا سکتا ہے جو بذاتِ خود کوئی اچھی چیز نہیں ہے اور مہذب لوگ ہمیشہ اس سے گریز کرتے ہیں، نیز پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں اس لیے لگانے سے پہلے انگلی کا انتخاب بھی کرنا پڑتا ہے؛ تاہم کسی کو صرف انگلی لگانا انگلی کی بھی توہین ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان ہاکی گراؤنڈ میں
تاریخ رقم کریں گے: یاسمین راشد
وزیر صحت پنجاب اور تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''عمران خان ہاکی گراؤنڈ میں تاریخ رقم کریں گے‘‘ کیونکہ تاریخ اگر لکھی ہوئی ہو تو لوگوں کو ہمیشہ یاد رہے گا کہ جلسہ کس تاریخ کو ہوا تھا ورنہ لوگوں کو جلسہ بھی بھول جاتا ہے اور اس کی تاریخ بھی، اسی لیے خان صاحب تاریخ رقم کرنے کے لیے کاغذ‘ قلم ساتھ لے کر جائیں گے، اگرچہ ابھی یہ طے نہیں ہو سکا کہ یہ تاریخ سنہری حروف میں لکھی جائے گی یا کسی دوسرے رنگ کی سیاہی استعمال کی جائے گی جبکہ اپنی تقریر میں وہ لوگوں سے یہ تاریخ یاد رکھنے کی تلقین بھی کریں گے کیونکہ لوگوں کا حافظہ خاصا کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کے ویمن ونگ کے اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں۔
عمران خان کی ساری سیاست جھوٹ، دھوکے
بازی اور ملک و عوام دشمنی پر مبنی ہے: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان کی ساری سیاست جھوٹ، دھوکے بازی اور ملک و عوام دشمنی کے اقدامات پر مبنی ہے‘‘ اور جہاں تک جھوٹ کا تعلق ہے تو اسے سیاسی بیان کا نام بھی دیا جا سکتا ہے جس سے وہ سچ میں تبدیل ہو جاتا ہے جبکہ واپسی کا وعدہ کر کے ملک سے فرار ہو جانے کو دھوکا بازی ہرگز نہیں کہا جا سکتا اگر اس کے ساتھ واپسی کا ضمانتی حلف نامہ اور میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی پیش کر دیا جائے، نیز ملکی وسائل سے بیرونِ ملک اثاثے بنانا قطعاً ملک دشمنی کے زمرے میں نہیں آتا کیونکہ اس سے ملک دشمنی کا کوئی تعلق نہیں ہوتا اور نہ ہی کسی صورت یہ عوام دشمنی کہلا سکتی ہے اور یہ ملکی وسائل سے استفادے ہی کی ایک شکل ہے جس کا عوام کے ساتھ کوئی دُور کا تعلق بھی نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
سبق نیا کوئی ہم کو سکھانے والے تھے
پلٹ کے آ گئے ہیں جو وہ جانے والے تھے
یہ کیا ہوا کہ بتاتے بتاتے بھول گئی
ہم ایک بات جو اُن کو بتانے والے تھے
ہمیں خبر نہ ہوئی‘ آن کر گزر بھی گئے
ابھی وہ اچھے زمانے جو آنے والے تھے
اگر ہم اُن کی شکایت کریں تو کس سے کریں
جو خود ہی مارنے والے‘ بچانے والے تھے
ہوا کے دوش پہ پھرتے ہیں صبح و شام یہاں
یہ ہم جو ایک دن اپنے ٹھکانے والے تھے
ہیں پیچھے پیچھے ہمارے وہ مطمئن اب تو
یہی ہیں جو ہمیں آگے لگانے والے تھے
تلاش اپنی ہے لوگوں کے ساتھ ہم کو بھی
کہ ہم کہاں گئے ہیں جو پرانے والے تھے
فسادِ خلق سے ڈر کر چھپا کے رکھے ہیں
وہ سارے شعر جو خاصے سنانے والے تھے
بھلا ہوا‘ ظفرؔ‘ آزاد کر دیا اُس نے
کہ ہم تو آپ ہی رسّے تڑانے والے تھے
آج کا مطلع
کوئی کنایہ کہیں اور بات کرتے ہوئے
کوئی اشارہ ذرا دور سے گزرتے ہوئے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved