تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     16-08-2022

سرخیاں ، متن اور ادریس بابر

قوم کو اصل آزادی کا مطلب سمجھنا
ہوگا: وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''قوم کو اصل آزادی کا مقصد سمجھنا ہوگا ‘‘جو کہ سیاسی آزادی ہے کہ قومی وسائل کو آزادی اور پورے دھڑلے سے استعمال کیا جائے کیونکہ اگر سیاستدان خوشحال نہ ہوں تو ملک خوش حال نہیں ہو سکتا اور دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں ہے جس نے سیاستدانوں کی خوشحالی کے بغیر ترقی کی ہو جبکہ عوام کی خوشحالی بھی اسی کو کہتے ہیں کیونکہ سیاستدان بھی تو عوام ہی کا حصہ ہیں اور چونکہ یہ عوام کا ایک خاص طبقہ ہیں‘ اس لیے ان کی خوشحالی بھی خاص طور پر ہونی چاہیے، نیز عوام اگر خوشحال نہ بھی ہوں تو اسے رضائے الٰہی سمجھ کر انہیں صبر و شکر کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک کنونشن سنٹر میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
جمہوری حکومت گرانے کیلئے سامراجی
ایجنڈے کے تحت ووٹ خریدے گئے: شیخ رشید
پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''جمہوری حکومت گرانے کے لیے سامراجی ایجنڈے کے تحت ووٹ خریدے گئے‘‘ حالانکہ یہ کام سامراجی ایجنڈے کے بغیر بھی کیا جا سکتا تھا کیونکہ یہاں ہمیشہ قومی ایجنڈے کے تحت ہی ایسا ہوتا آیا ہے اور یہی بتایا گیا ہے اور بھوربن اور چھانگا مانگا سمیت اس کی کئی روشن مثالیں بھی موجود ہیں اور ہمیں اپنی درخشندہ روایات سے روگردانی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ سامراجی ایجنڈے کے تحت ایسا کرنا ایک تو دخل در معقولات ہے اور دوسرا، یہ میرے آزاد وطن کی خودمختاری کی توہین بھی ہے اور مجھے امید ہے کہ آئندہ ایسی مہمات میں اس چیز کا خیال رکھا جائے گا۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں کارکنوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
ملکی مسائل کے حل کیلئے متحد ہو کر
کردار ادا کرنا ہو گا: بلاول بھٹو
وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''ملکی مسائل کے حل کے لیے متحد ہو کر کردار ادا کرنا ہو گا‘‘ جس کے لیے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کا متحد ہونا بے حد ضروری ہے کیونکہ دونوں کا طریق کار ایک جیسا ہے اور جب بھی یہ علیحدہ علیحدہ کردار ادا کرتی ہیں تو ریڈار میں آ جاتی ہیں اس لیے دونوں پارٹیوں کو ایک دوسرے کے فن اور ہنر کا فائدہ اٹھانا چاہیے کیونکہ اس کے بغیر منزلِ مقصود حاصل نہیں ہو سکتی اور ہرطرف سے ناکامی سے دوچار ہونا پڑتا ہے جبکہ ہر دو پارٹیوں کی مالی حالت کا بھی یہی تقاضا ہے کہ ہر طرح سے متحد رہیں اور باہمی تکنیک کو بروئے کار لا کر اس کے نتائج سے مالا مال ہوں۔ آپ اگلے روز قوم کو 75 ویں یوم آزادی کی مبارکباد دے رہے تھے۔
ہم کرپشن سے پاک‘ دوسرے داغدار ہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''ہم کرپشن سے پاک اور دوسرے داغدار ہیں‘‘ اور اس کی وجہ یہ نہیں کہ ہم چونکہ کبھی اقتدار میں نہیں آئے اس لیے کرپشن سے پاک ہیں بلکہ ہم اقتدار میں اس لیے نہیں آئے کہ اقتدار میں آ کر کرپشن کرنی پڑے گی جبکہ ہم ہرگز اس دلدل میں نہیں اترنا چاہتے اس لیے جب تک ملک سے کرپشن ختم نہیں ہوتی‘ ہم اقتدار میں آنے سے پرہیز ہی کریں گے جبکہ احتیاط اور دور اندیشی کا تقاضا بھی یہی ہے اور ہم نے احتیاط اور دور اندیشی کا دامن ہاتھ سے کبھی نہیں چھوڑا‘ ورنہ اقتدار میں آنا تو ہمارے لیے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
75سال میں ہم نے پایا کم‘
کھویا زیادہ ہے: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''75 سال میں ہم نے پایا کم‘ کھویا زیادہ ہے‘‘۔ جبکہ کچھ شرپسندوں کا کہنا ہے کہ ہم نے پایا ہی پایا ہے، کھویا کچھ نہیں جبکہ اصل بات یہ ہے کہ جو ہم نہیں پا سکے یا جو کچھ پانے سے رہ گیا‘ ہم اسے بھی کھویا ہی سمجھتے ہیں اور اگر نظر دوڑا کر دیکھیں تو صاف صاف دکھائی دے گا کہ ہم بہت کچھ مزید پا سکتے تھے جو پانے سے رہ گیا اور اب تک اس پر ہاتھ مَل رہے ہیں بلکہ جو کچھ پایا ہے‘ اسے بھی نیب اورکئی دیگر ادارے للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔ آپ اگلے روز یومِ آزادی کے موقع پر ایک نجی ٹی وی پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ا دریس بابر کی شاعری:
لوگ مر مٹے تھے ان کے ناموں پر
لوگ رو رہے ہیں ان کے کاموں پر
مر دے ہنس رہے ہیں مردے چھا رہے ہیں
مردے زندگی کا حلف اٹھا رہے ہیں
مردے زندوں کا مذاق اڑا رہے ہیں
مردے ساروں کو چونا لگا رہے ہیں
مردوں کا نان نفقہ زندے اٹھا رہے ہیں
زندوں کا کوڑا وٹّہ مردے کھا رہے ہیں
٭......٭......٭
ایک جھوٹے کا بیانِ حلفی
کوئی تشدد نہیں ہوا اس پر
جسم پر نشانات پیدائشی ہیں
اعترافِ جرم کر لیا تھا اس نے
ذرا اعتبار نہیں اس کی بات کا
آگے بڑھائی جائے گی اس کی تفتیش
ہاتھ نہیں آیا اس کا موبائل
ملے ہیں بہت سارے شواہد
نہیں پکڑا گیا کوئی ملازم
مزید گرفتاریوں کا امکان ہے
آج کا مقطع
کہاں سے کیسے کسے کون لے اڑا تھا ظفرؔ
جو آدھی رات کو رولا سا دشت و در میں رہا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved