تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     24-08-2022

سرخیاں ، متن اور افضال نوید

کوشش کر رہے ہیں کہ بارش اور سیلاب زدگان
کی ہر ممکن مدد کریں: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''کوشش کر رہے ہیں کہ بارش اور سیلاب زدگان کی ہر ممکن مدد کریں‘‘ اور یہ کون نہیں جانتا کہ اس سے حکومت بھی بے حد متاثر ہوئی ہے اور مدد کی طلبگار ہے بلکہ ہماری حکومت تو بارش اور سیلاب کے بغیر بھی ہمیشہ متاثر رہتی ہے اور مدد کی مستحق قرار پاتی ہے اس لیے وفاقی حکومت اور ملک کے مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ زیادہ سے زیادہ مدد ارسال کر کے ہمیں اور عوام کو اس مصیبت سے نجات دلائیں جس کے لیے ہم اور عوام خصوصی طور پر ان کے شکرگزار ہوں گے اس لیے ان سے گزارش ہے کہ اس کارِ خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
کسی کا باپ بھی عمران خان کو
گرفتار نہیں کر سکتا: پرویز خٹک
سابق وزیر دفاع اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''کسی کا باپ بھی عمران خان کو گرفتار نہیں کر سکتا‘‘ کیونکہ ضمانت منظور ہو جانے کے بعد ویسے بھی ان کی گرفتاری کا سوال پیدا نہیں ہوتا اس لیے اس کے لیے کوئی کسی دوسرے کو کیوں زحمت دے گا، نیز عمر کی وجہ سے بھی کسی کے بزرگوں کوکیا پڑی ہے کہ اس کام کے لیے خواہ مخواہ اپنا آرام خراب کرتے پھریں جبکہ انہیں اس طرح زحمت دینے کے بجائے ان کے آرام و آسائش کا خیال رکھنا ان کیلئے نہایت ضروری ہے اس لیے میں نہ صرف اپنے بیان پر قائم ہوں بلکہ اس کی تمام تر ضروری وضاحت بھی کر دی ہے۔ آپ اگلے روز عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالا کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان سے آنکھیں بند کر کے
نہیں بیٹھ سکتے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''ہم عمران خان کی جانب سے آنکھیں بند کر کے نہیں بیٹھ سکتے‘‘ کیونکہ ہماری آنکھیں ان کی عوامی مقبولیت پر پہلے ہی اس قدر کھلی ہوئی ہیں کہ پھٹی کی پھٹی رہ گئی ہیں اور اگر چاہیں بھی تو انہیں بند نہیں کر سکتے۔ حتیٰ کہ کئی بار آنکھیں جھپکانے کی بھی کوشش کی لیکن اس میں بھی کامیاب نہیں ہو سکے، اس لیے یہ بیان دینے کی بظاہر ضرورت نہیں تھی کیونکہ ویسے ہی ہم اپنی آنکھیں بند کرنے سے معذور ہیں البتہ ہمارے کان ضرور بند ہیں جو خان صاحب کی ایک ہی جیسی تقریریں سن سن کر تھک چکے ہیں؛ تاہم اس کا ایک فائدہ ضرور ہوا ہے کہ ہم ان کی مزید تقریریں سننے سے بچ گئے ہیں۔ آپ اگلے روز پشاور میں اپنی جماعت کی مجلس عاملہ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان ستمبر میں کال دے
کر ملک جام کر دیں گے: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عمران خان ستمبر میں کال دے کر ملک جام کر دیں گے‘‘ تاہم زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ وہ جام نہیں ہے جو ٹوسٹ پر لگا کر کھایا جاتا ہے۔ اس کا انتظام عوام کو خود کرنا ہوگا اور اسی طرح اپنے ناشتے وغیرہ کا بھی خود خیال رکھنا ہوگا تاکہ ان کی صحت برقرار رہے کیونکہ کافی مشکل وقت آ رہا ہے جس کا عوام کو تنومندی سے مقابلہ کرنا ہوگا جبکہ تاریخ میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو اپنی صحت کا مستقل خیال رکھتی ہیں لہٰذا تقاضائے وقت یہی ہے کہ عوام اپنے آپ کو ہر مقابلے کے لیے چاق و چوبند رکھیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک بیان ٹویٹ کر رہے تھے۔
نظریۂ نواز شریف لانے تک
ترقی نہیں ہو سکتی: جاوید لطیف
پاکستان مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''نظریۂ نواز شریف لانے تک ترقی نہیں ہو سکتی‘‘ جبکہ تیزرفتار ترقی کے حوالے سے قائدِ محترم کا ایک اور نظریہ بھی چار دانگ عالم میں شہرت حاصل کر چکا ہے، لیکن اس کے لیے اقتدار کے ساتھ ساتھ بے پناہ قومی وسائل کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو فی الحال دستیاب نہیں ہیں اس لیے یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہونا بے حد مشکل بلکہ ناممکن ہے لہٰذا قوم کو سرِ دست نواز شریف کی دُعاؤں پر ہی گزر اوقات کرنا ہوگی جو اب ایک بزرگ رہنما کی حیثیت رکھتے ہیں اور جن کی بے لوث سیاست کی مثالیں دی جاتی ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔
اور‘ اب آخرمیں افضال نوید کی غزل:
کہاں نویدؔ ہے کچھ اور کہاں نہیں کچھ بھی
نہ جانے کیا ہو وہاں پر جہاں نہیں کچھ بھی
نکال لیتے ہیں مصرف نکالنے والے
نگاہ پڑنے تلک رائیگاں نہیں کچھ بھی
اکیلے پھرنا بھی عیشِ دوام رکھتا ہے
دیارِ یار میں کارِ زیاں نہیں کچھ بھی
تم اپنے سُر کے مطابق صدا لگاتے رہو
بنے گا شور مچانے سے یاں نہیں کچھ بھی
ضرور اور ہی تحلیل ہونے والی ہے
جو کوئی روز سے بارِ گراں نہیں کچھ بھی
گھلا ملا ہے یہ اک دوسرے کے ہونے میں
عیاں نہیں کوئی سرِ نہاں نہیں کچھ بھی
کیادھرا کوئی پچھلا ہی آگے آتا ہے
جہانِ واقعہ میں ناگہاں نہیں کچھ بھی
اکیلا وقت وہاں سے گزرتا رہتا ہے
جہاں پہ رہتے نہیں ہو وہاں نہیں کچھ بھی
نوید ؔاہلِ جہاں باز آنے والے نہیں
ترا قلم‘ ترا زورِ بیاں نہیں کچھ بھی
آج کا مطلع
کشتیِ ہوس ہواؤں کے رخ پر اتار دے
کھوئے ہوؤں سے مل یہ دلدر اتار دے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved