بھارت کے ایک میڈیا چینل کے اینکر نے اپنے سامنے کھڑے کشمیری نوجوان سے سوال کیا کہ بھارتی فوج اور اس کی سکیورٹی ایجنسیاں آئے روز وادی میں چھپے ''دہشت گردوں‘‘ کو مقابلوں میں جو ہلاک کر رہی ہیں‘ کیا آپ کو کبھی اپنے خاندان میں یا علاقے میںرہنے والے ان دہشت گردوں کو دیکھنے یا ان سے ملنے کا اتفاق ہوا ہے؟ اس کشمیری نوجوان نے یہ سوال سننے کے بعد ہلکی سی مسکراہٹ سے جو مختصر جواب دیا‘ اسے سن کر ایک لمحے کیلئے اس اینکر کی حالت دیکھنے والی ہو گئی۔ اینکر نے گربڑا کر سوال دہرایا کہ شاید آپ نے میرا سوال غور سے سنا نہیں‘ میں نے آپ سے پوچھا ہے کہ کیا آپ کے علاقے یا دوستوں‘ رشتہ داروں میں سے کوئی نوجوان بھارت کی فوج سے لڑنے والے دہشت گردوں کے کسی گروہ میں تو شامل نہیں؟ نوجوان نے اینکر کی جانب دیکھتے ہوئے ایک ہلکا سا قہقہہ لگایا اور اپنی آواز میں تھوڑی سی متانت شامل کرتے ہوئے پھر وہی جواب دیا ''میرے رشتہ داروں اور دوستوں میں سے دہشت گرد ہونا اس لیے ناممکن ہے کہ ہمارے کسی بھی دوست اور رشتہ دار کا تعلق راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے نہیں ہے‘‘۔
بھارت کی فوج‘ پولیس اور اس کی خفیہ ایجنسیوں کو مقبوضہ کشمیر کا ہر شخص دہشت گرد نظر آتا ہے لیکن اگر انہیں نظر نہیں آتے تو بھارت کے چپے چپے میں دندناتے ہوئے راشٹریہ جن سنگھ کے مہاسبھائی غنڈے نظر نہیں آتے۔ مقبوضہ کشمیر تو رہا ایک طرف‘ بھارت کے ہر کونے میں بسنے والی تمام اقلیتوں پر پولیس کی نگرانی میں جو ظلم ڈھایا جا رہا ہے‘ ان کے گھروں‘ دکانوں‘ دفاتر اور عبادت گاہوں کو جس طرح نذرِ آتش کرنے اور اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے پر ان کے ہی خلاف پرچے کاٹے جا رہے ہیں‘ اس ظلم پر احتجاج کرنے والوں پر مہا سبھائی غنڈوں کے اجتماعی مظالم اور ان کی قتل و غارت پر اس وقت نہ صرف بھارت کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں، عدالتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں چپ ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی ان کے خلاف کوئی آواز بلند نہیں ہو رہی۔ کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ نریندر مودی کے دور میں محض گائے کے گوشت کے شبہے میں اب تک کتنے مسلمانوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے؟ اور ان افراد کو ہلاک کرنے والے مجرموں کو کیا سزا ہوئی ہے؟ ان تمام تر حالات کے باوجود نریندر مودی کا بھارت آج بھی امریکا اور مغرب کی نظر میں اقلیتوں کے لیے خطرناک ممالک کی فہرست میں جگہ نہیں بنا سکا۔
قارئین یقینا فالس فلیگ آپریشن سے واقف ہوں گے۔ یہ آپریشن جنگی حکمت عملی کا ایک حصہ ہوتا ہے اورا س سے مراد ایک ایسا حملہ ہوتا ہے جس کا الزام اپنے کسی دشمن کے سر تھوپ دیا جاتا ہے۔ اکثر ممالک کی ایجنسیاں اپنے ہی عوام یا اپنی سر زمین پر ایسا کوئی حملہ کرتی ہیں تاکہ دشمن ملک یا اس کی فوج اور ایجنسیوں کو اس کا موردِ الزام ٹھہرا کر انہیں اقوام عالم میں بدنام کیا جا سکے اور عالمی رائے عامہ میں اپنے لیے نرمی اور ہمدردی کے جذبات ابھار ے جا سکیں۔ اس کے علا وہ اپنے ٹارگٹ ملک کے خلاف جارحانہ حکمت عملی کو اس طرح عملی جامہ پہنایا جائے کہ اس کے حق میں کوئی بھی آواز نہ اٹھا سکے۔ دنیا میں ایک مشہور ترین فالس فلیگ آپریشن‘ جس کا اکثر ذکر کیا جاتا ہے‘ وہ ''آپریشن نارتھ وُڈز‘‘ ہے اور اسے امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے کیوبا میں فیڈل کاسترو کی حکومت ختم کرنے کیلئے پلان دیا تھا۔ اس پلان میں اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو امریکی سرزمین پر دہشت گردی کے حملے، امریکہ کے جنگی جہاز کو کیوبا کے قریب نشانہ بنائے جانے اور امریکی طیارے کو ہائی جیک کرنے جیسے آپشنز پیش کیے گئے تھے جن کو بنیاد بنا کر امریکہ کیوبا کو موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے اس پر حملہ آور ہو سکتا تھا۔
پانچ اگست 2019ء کو جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا تو اس وقت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ابھرنے والی مزاحمتی تحریک کو ختم کرنے کیلئے بھارت نے پاکستان کے خلاف ایک فالس فلیگ آپریشن مرتب کیا تھا جس کی پاکستان کو بروقت خبر ہو گئی تھی اور اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے تمام عالمی فورمز پر بھارت کی اس سازش کو بے نقاب کرتے ہوئے پوری دنیا کو بھارت کی اس شرارت سے آگاہ کر دیا جس پر بھارت کو الٹے قدموں سے واپس بھاگنا پڑا۔ یہ اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی کامیاب حکمت عملی تھی جس سے زبردست نتائج حاصل ہوئے۔ اس کے بعد جب بھارت اور چین گلوان وادی میں ایک دوسرے کے مدمقابل آ کھڑے ہوئے اور بھارت کو چینی فوج کے ہاتھوں جس طرح کی ہزیمت اٹھانی پڑی‘ اس سے بھارتی فوج اور نریندر مودی کی مقبولیت کا گراف دھڑام سے نیچے گر گیا۔ بھارت بھر میں عوام بھارتی فوجی کو بزدلی اور کم ہمتی کے طعنے دینا اور اس پر آوازے کسنا شروع ہو گئے تھے۔ ابھی چین کے دیے گئے زخم بھرے بھی نہ تھے کہ بھارت کے چھوٹے سے ہمسایے نیپال نے بھارت کو وہ تگنی کا ناچ نچایا کہ بھارتی فوج اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ ساتھ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے بھی ہاتھ پائوں پھولنا شروع ہو گئے۔ اس صورتحال میں بھارتی فوج اور نریندر مودی کو مقبولیت کو بحال کرنے کیلئے مئی؍ جون2020ء میں پاکستان کے خلاف ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاریاں شروع کی گئیں لیکن اس کی بھی پاکستان کو خبر ہو گئی جس پر عمران خان نے بطور وزیر اعظم پاکستان بھارت کو خبردار کرتے ہوئے ایک تاریخی جملہ کہا تھا کہ اگر بھارت نے کوئی کارروائی کی میں اجا زت دوں گا نہیں بلکہ اجازت پہلے ہی دے چکا ہوں کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیتے ہوئے حملہ آور دشمن کے خلاف کسی بھی قسم کی نرمی نہ برتی جائے‘‘۔ دسمبر 2020ء میں عمران خان نے دوبارہ اس حوالے سے ایک یاددہانی ٹویٹ کر کے بھارت کے سارے پلان کو چکنا چور کر دیا۔
قرائن بتا رہے ہیں کہ اب ایک بار پھر بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے مراکز کی راہداریوں اور بند کمروں میں ہونے والی میٹنگوں میں فالس فلیگ آپریشن کی آوازیں ابھر رہی ہیں تاکہ پاکستان کے امیج کو عالمی سطح پر داغدار کیا جا سکے۔ (موجودہ برسراقتدار اتحادی ٹولے نے اس وقت جس طرح کی انتقامی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں‘ ان پر پہلے ہی اقوامِ متحدہ، عالمی تنظیموں اور عالمی شہرت کے حامل نامور افراد کی جانب سے اظہارِ تشویش کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے مقبول ترین اور عالمی شہرت یافتہ رہنما کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرانے اور پھر ایک منصوبے کے تحت اس مقدمے کی دنیا بھر میں تشہیر کرنے سے خود ہی ایف اے ٹی ایف کے سامنے اپنا مقدمہ کمزور کیا جا رہا ہے) بھارت کی بدنامِ زمانہ خفیہ ایجنسی ''را‘‘ جو دہشت گردوں کی نرسری کے نام سے بھی جانی جاتی ہے‘ نے پاکستان سمیت اپنے ارد گرد کے تمام ہمسایہ ممالک کے خلاف اس قدر مضحکہ خیز فالس فلیگ آپریشن کر رکھے ہیں کہ ذرا سا شعور رکھنے والے افراد بھی سارک ممالک میں بر پا کی جانے والی دہشت گردی کی واردات ہوتے ہی 'را‘ کا نام لینا شروع کر دیتے ہیں۔ اس وقت بھارت کی بے چینی اس لیے بھی سمجھ آتی ہے کہ چند دنوں بعد ایف اے ٹی ایف کا وہ اجلاس ہونے جا رہا ہے جس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر کلین چٹ دی جانی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ صورتحال بھارت جیسے پاکستان کے بد ترین اور ازلی دشمن کو کسی صورت بھی قابلِ قبول نہیں۔ یہ دن جیسے جیسے قریب آرہاہے بھارت کی تڑپ اور تکلیف بڑھتی جا رہی ہے۔ حالات بتا رہے ہیں کہ جلد ہی بھارت اپنے ہی فوجی اور سکیورٹی فورسز کے جوانوں کو پلوامہ کی طرح کی کسی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھائے گا اور اس کیلئے کوئی فالس فلیگ آپریشن کرے گا تاکہ کسی طرح پاکستان پر معاشی پابندیاں برقرار رہ سکیں۔ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کیلئے اجلاس کی مقررہ تاریخ یعنی اٹھائیس اگست جیسے جیسے قریب آتی جا رہی ہے‘ بھارت کی نیندیں اڑنا شروع ہو گئی ہیں اور اس نے اپنی شکست اور ہزیمت کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے خلاف من گھڑت قصے‘ کہانیوں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ ہمیں اس موقع پر ہر قدم پھونک پھونک کر اٹھانا ہو گا اور دنیا بھر کو ایک بار پھر بھارت کی سازشوں سے آگاہ کرنا ہو گا۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved