تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     03-09-2022

سرخیاں، متن اور تازہ غزل

چھینک بھی مارنی ہو تو آئی ایم ایف
سے پوچھنا پڑتا ہے: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''چھینک بھی مارنی ہو تو آئی ایم ایف سے پوچھنا پڑتا ہے‘‘ اگرچہ چھینک جب آ رہی ہو تو وہ فوری آتی ہے اور کسی سے اجازت لینے کی فرصت ہی نہیں ہوتی؛ تاہم اگر آئی ایم ایف سے پوچھ بھی لیا جائے تو کیا حرج ہے کیونکہ اگر باقی سب کچھ اس سے پوچھ کر کیا جا رہا ہے تو اس کام کے پوچھنے میں کیا امر مانع ہے اور جہاں پر اس چھینک کے فوری اور آٹومیٹک ہونے کا سوال ہے تو اس کا علاج یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے پیشگی ہی اس کی اجازت لے لی جائے جبکہ ہر آدمی کو اندازہ ہوتا ہے کہ اسے دن میں کتنی چھینکیں آئیں گی بلکہ اس سے بھی بہتر یہ ہے کہ آئی ایم ایف سے چھینکوں کا کوٹہ مقرر کرا لیا جائے تاکہ ہر آدمی اپنے کوٹے کے مطابق پوری تسلی سے چھینکیں مارتا رہے۔آپ اگلے روز ایک ٹویٹ اور سرکاری افسروں سے خطاب کر رہے تھے۔
مسلم لیگ (ن) خواتین کو بااختیار
بنانے پر یقین رکھتی ہے: گورنر پنجاب
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ ''مسلم لیگ (ن) خواتین کو بااختیار بنانے پریقین رکھتی ہے‘‘ کیونکہ اب اس کے سامنے امید کی آخری کرن خواتین ہی ہیں۔ اگرچہ خواتین پہلے ہی کافی بااختیار واقع ہوئی ہیں کیونکہ مرد عموماً اَن ٹرینڈ واقع ہوتے ہیں اور کئی مرد حضرات اکثر اپنی بیویوں کے ہاتھوں زدوکوب ہوتے بھی پائے گئے ہیں اور ان کا تقاضا بھی یہی ہوتا ہے کہ اس سے انہیں نجات دلائی جائے؛ چنانچہ خواتین کو بااختیار بناتے ہوئے ہم نے اپنی پارٹی کی خواتین کو بڑا عہدہ دے کر بااختیار بنانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ آپ اگلے روز گورنر ہائوس میں عمران نذیر اور دیگر صوبائی وزرا سے بات چیت کر رہے تھے۔
حکومت ہمیں جتنا دبا رہی ہے‘ عوام اتنا
ہی زیادہ ساتھ دے رہے ہیں: فیصل وواڈا
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل وواڈا نے کہا ہے کہ ''حکومت ہمیں جتنا دبا رہی ہے عوام اتنا ہی زیادہ ساتھ دے رہے ہیں‘‘ اس لیے ہماری مقبولیت میں اضافہ کرنے پر ہم حکومت کے شکر گزار ہیں اور چونکہ ہم مزید مقبول ہونا چاہتے ہیں اس لیے حکومت کو چاہیے کہ ہم پر دبائو میں مزید اضافہ کرے اور جب ہماری ضرورت پوری ہو جائے گی ہم حکومت سے خود ہی کہہ دیں گے کہ اب بس کر دے جبکہ ہمیں جھوٹے سچے مقدمات بنانے کے ذریعے ہی نہیں دبایا جا سکتا ہے بلکہ اس کے کئی اور بھی تیر بہدف نسخے موجود ہیں اور اگر حکومت چاہے تو ہم اسے ان کی فہرست بھی مہیا کر سکتے ہیں جس کے لیے پیشگی شکر گزار ہونے کی ضرورت بھی نہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
یہ سیاست نہیں‘ خدمت کا وقت ہے : مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ نواز کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''یہ سیاست کا نہیں‘ خدمت کا وقت ہے‘‘ اگرچہ مالی مشکلات کی وجہ سے صحیح معنوں میں خدمت کی کوئی گنجائش ہی باقی نہیں رہ گئی اور سنجیدگی کے ساتھ یہ سوچ رہے ہیں کہ اگر دونوں ہاتھوں سے خدمت کا کوئی موقع نہیں ملتا تو حکومت میں آنے کا فائدہ ہی کیا تھا بلکہ لوگوں کے نزدیک ہماری شناخت اور پہچان ہی مشکوک ہو کر رہ گئی ہے اور انہیں یقین ہی نہیں آ رہا کہ یہ وہی جماعت ہے جس نے ماضی میں خدمت کے انبار لگا دیے تھے اور اب خود بھی اس کام کو ترس رہی ہے‘ یہ ساری وقت وقت کی بات ہے؛ چنانچہ ہم اچھے وقتوں کے لیے صرف دعا ہی کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
جھوٹے مقدمات عمران خان کا
کچھ نہیں بگاڑ سکتے: فیاض چوہان
ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''جھوٹے مقدمات عمران خان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے‘‘ اس لیے حکومت کو ساری توجہ سچے مقدمات پر مبذول کرنی چاہیے اور جھوٹے مقدمات پر اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے تاکہ کامیابی کا منہ بھی دیکھ سکے‘ اس لیے امید ہے کہ حکومت کو صحیح راستہ اختیار کرنا چاہیے کیونکہ ہمارا کام تو صحیح راستے کی نشاندہی کرنا ہے جو ہم پہلے بھی کرتے آئے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے؛ اگرچہ بعض مجبوریوں اور دیگر وجوہات کی بنا پر ہم خود یہ راستہ اختیار نہیں کر سکتے؛ تاہم ہم اوروں کو تو سیدھا راستہ اختیار کرا ہی سکتے ہیں اور حکومت کو اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
آسماں یا اسے زمیں سے نکال
وہ نہیں ہے جہاں وہیں سے نکال
ہے نکالا مکیں مکاں سے اگر
اب مکاں کو بھی اس مکیں سے نکال
میٹھی باتیں تو ہو چکی ہیں بہت
سانپ بھی اپنی آستیں سے نکال
دل سے نکلا نہیں ہے جو اب تک
نکل آئے گا اس یقیں سے نکال
وہ کہیں اور ہے تو پھر کیا ہے
میں یہاں ہوں تو پھر یہیں سے نکال
خود نکل رات کے خرابے سے
اور اسے خوابِ جاگزیں سے نکال
ایک ہی رنگ ہے پسند مجھے
یہ خوشی بھی دلِ حزیں سے نکال
اس کا انکار بھی غنیمت ہے
کام اپنا اسی نہیں سے نکال
یہ عبادت نہیں قبول‘ ظفرؔ
سجدۂ ناروا جبیں سے نکال
آج کا مطلع
کچھ دنوں سے جو طبیعت مری یکسو کم ہے
دل ہے بھر پور مگر آنکھ میں آنسو کم ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved