میرا گاؤں بھی منچھر جھیل کے بڑھتے پانی
سے زیر آب آ گیا: مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ''میرا گاؤں بھی منچھر جھیل کے بڑھتے پانی سے زیر آب آ گیا‘‘ جبکہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ متاثرین میں ہم خود بھی شامل ہیں اور اگر ایک وزیراعلیٰ کا اپنا گاؤں تباہ ہو جائے تو پاکستان کی اس سے بڑی بدنامی اور کیا ہو سکتی ہے جسے اس تباہی سے بچانا ہوگا بصورت دیگر اس کی بحالی کے لیے کم از کم 5ارب روپے درکار ہوں گے جبکہ ملک کی عزت و آبرو بچانے کے لیے یہ رقم کوئی اہمیت نہیں رکھتی بلکہ یہ تو اونٹ کے منہ میں زیرہ ہوگا جبکہ اونٹ بھی خاصا صحتمند ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس زیرے سے اس کا منہ مکمل طور پر بھر دیا جائے۔ آپ اگلے روز کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
قوم حقیقی تبدیلی کے لیے جماعت
اسلامی کا ساتھ دے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''قوم حقیقی تبدیلی کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے‘‘ اگرچہ حقیقی آزادی کے لیے عمران خان سرگرم ہیں لیکن وہ یہ دونوں کام اکیلے نہیں کر سکتے اس لیے انہیں حقیقی آزادی پر ہی اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور کوئی کام ہمارے لیے بھی چھوڑ دینا چاہیے ورنہ وہ نہ حقیقی آزادی حاصل کر سکیں گے اور حقیقی تبدیلی کا ان کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہونے سے رہ جائے گا کیونکہ آدمی کو ایک سے زیادہ کاموں میں ٹانگ اڑانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ آپ اگلے روز جوہر بہرو میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کر رہے تھے۔
عوام فارن ایجنٹ، جھوٹے اور سازشی کے بارے
میں باشعور ہو چکے ہیں: مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات اور نواز لیگ کی مرکزی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ''عوام فارن ایجنٹ، جھوٹے اور سازشی کے بارے میں باشعور ہو چکے ہیں‘‘ کیونکہ وہ چور اور پرلے درجے کے کرپٹ عناصر کے بارے میں پہلے ہی سے باشعور ہو گئے تھے تو انہیں دیگر عناصر کے بارے میں باشعور ہونا ضروری تھا لیکن افسوس یہ ہے کہ ان دیگر عناصر کے بارے میں باشعور ہونے میں عوام نے بہت دیر لگا دی جو ان کی سستی اور نالائقی کا نتیجہ ہے اس لیے سب سے پہلے انہیں اپنی ان کمزوریوں کا علاج کرنا چاہیے جبکہ ایسی قومیں ہمیشہ بہت پیچھے رہ جاتی ہیں۔ آپ اگلے روز عمران خان کے بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہی تھیں۔
سیاست کو روک کر سیلاب زدگان
کی مدد کی ضرورت ہے: صدر عارف علوی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ''سیاست کو روک کر سیلاب زدگان کی مدد کی ضرورت ہے‘‘ اور عمران خان جو جلسے کر رہے ہیں‘ وہ سیاست نہیں بلکہ سیلاب زدگان کی مدد ہی کر رہے ہیں کیونکہ سیلاب زدگان بھی آخر انسان ہیں اور انہیں بھی ملک کے نشیب و فراز سے واقف رہنے کا حق حاصل ہے جبکہ زیادہ تر معاملہ فراز کا نہیں بلکہ نشیب ہی کا ہے اور اگر وہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچ بھی گئے اور حقیقی آزادی حاصل نہ کر سکے تو شاید انہیں اپنے بچنے کی کوئی خاص خوشی بھی نہ ہو‘ اور اس فوری مدد پر انہیں عمران خان کا بطور خاص شکر گزار ہونا چاہیے۔ آپ اگلے روز ایوانِ صدر میں سینئر صحافیوں مجیب الرحمن شامی اور دیگران سے گفتگو کر رہے تھے۔
سیلاب متاثرہ علاقوں کے سروے میں
امتیاز نہیں برتا جائے گا: قمر زمان کائرہ
وزیراعظم کے مشیر خصوصی برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''سیلاب متاثرہ علاقوں کے سروے میں امتیاز نہیں برتا جائے گا‘‘ البتہ امداد کی تقسیم کے معاملہ میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ حکومتی پارٹیوں کے کارکن بھی خصوصی توجہ کے مستحق ہوتے ہیں اور ہم نے ان سے دوبارہ ووٹ بھی لینے ہوتے ہیں جو کہ ایک سراسر جمہوری عمل ہے جبکہ اس جمہوری عمل کی پاسداری ہی ہمارا طرۂ امتیاز بھی ہے جبکہ ویسے بھی معاملات کی تقسیم میں کمی بیشی ہوتی ہی رہتی ہے، نیز اپوزیشن پارٹی کے کارکنوں کو ہم سے کوئی توقع اور امید بھی وابستہ نہیں ہوتی‘ اللہ معاف کرے! آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں ابرار احمد کی نظم:
بہت دن رہ لیا کوئے ندامت میں
ہزیمت کے بہت سے وار ہم نے سہہ لیے
ترا یہ شہر شہرِ جاں نہیں ہے
ترے اس شہر میں اب اور کیا رہنا
ہمارے خواب
تیرے خار و خس میں تھے
ہمارے لفظ
تیری پیش و پس میں تھے
کہ ہم ہر سانس
تیری دسترس میں تھے
ترے اجلے دنوں سے
ہم کو کیا حصہ ملے گا
گدا کے ہاتھ میں
ٹوٹا ہوا کاسہ رہے گا
ہمیشہ کے لیے شاید
یہی قصہ رہے گا
اب اس دھوکے میں کیا رہنا
بہت دن رہ لیا کوئے ندامت میں
آج کا مطلع
یہ بھی ممکن ہے کہ آنکھیں ہوں تماشا ہی نہ ہو
راس آنے لگے ہم کو تو یہ دنیا ہی نہ ہو
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved