حکومت عمران خان کے ساتھ سیاسی لیڈر
والا سلوک بند کرے: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''حکومت عمران خان کے ساتھ سیاسی لیڈر والا سلوک بند کرے‘‘ کیونکہ وہ سیاسی لیڈر ہیں ہی نہیں کیونکہ ہمارے ہاں سیاسی لیڈر اپنے اثاثوں سے پہچانا جاتا ہے اور ان سے عاری شخص ملک کو بھی اپنے جیسا کر دے گا، نیز سیاسی لیڈر کی ملکی مسائل اور وسائل پر گہری نظر ہوتی ہے اور ملکی وسائل سے بے نیاز شخص کو سیاسی لیڈر کہلانے کا حق کیسے دیا جا سکتا ہے، نیز ملک کے اندر رہنے کے بجائے وہ ملک سے باہر رہ کر عوام کی خدمت زیادہ کر سکتا ہے، جھوٹ کو سیاسی بیان قرار دینا اور سسٹم کو جل دینے میں بھی ایک لیڈر پوری مہارت رکھتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان ٹویٹ کر رہی تھیں۔
حکومت کے خلاف عوام کی آنکھوں
میں خون اُترا ہوا ہے: فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''حکومت کے خلاف عوام کی آنکھوں میں خون اُترا ہوا ہے‘‘ جو کہ بہت خطرناک بات ہے کیونکہ اگر خون آنکھوں میں اُتر آئے تو باقی سارے جسم کو خون کی سپلائی بند ہو جاتی ہے بلکہ بچا کھچا خون بھی سفید ہو جاتا ہے، نیز آنکھوں میں اگر خون اتر آئے تو کچھ نظر بھی نہیں آتا اور سارے خونی رشتے مشکوک ہو کر رہ جاتے ہیں۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام سب سے پہلے اپنی آنکھوں کا خون جسم کو واپس بھجوائیں اور آنکھوں کو اچھی طرح صاف کروائیں اور حکومت کے حوالے سے کوئی اور بندوبست کریں کیونکہ آنکھوں میں خون اتر آنے سے حکومت کا کچھ نہیں بگڑتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سلطان راہی والی آواز کو نکیل نہ
ڈالی تو لوگ باہر نکلیں گے: جاوید لطیف
وفاقی وزیر اور مسلم لیگ نواز کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''سلطان راہی والی آواز کو نکیل نہ ڈالی تو لوگ باہر نکلیں گے‘‘ اگرچہ یہ بات حکومت کے خلاف ہی جائے گی کیونکہ خان صاحب بھی چاہتے ہیں کہ لوگ باہر نکلیں اور مہنگائی کے ستائے ہوئے لوگ اپنے جذبات کا اظہار کریں، نیز یہ اونٹوں کے ساتھ بھی زیادتی اور ان کی حق تلفی ہے کیونکہ نکیل اونٹوں ہی کو ڈالی جاتی ہے، اس کے علاوہ ایسے بیان سے سلطان راہی کی روح بھی بے چین ہو سکتی ہے اور شوبز والے لوگ بھی خلاف ہو جائیں گے جبکہ باقی طبقے تو پہلے ہی کافی خلاف ہو چکے ہیں اور یہ اقدام اونٹ کی کمر پر آخری تنکا ثابت ہو گا۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سندھ میں لوگ تبدیل ہو
رہے ہیں: ذوالفقار جونیئر
سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے کہا ہے کہ ''سندھ میں لوگ تبدیل ہو رہے ہیں‘‘ کیونکہ اُن کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے، انہوں نے تبدیل ہونا ہی تھا اور اس کا معقول ردعمل بھی یہی ہو سکتا تھا، لوگوں اور مکانات کی بحالی کے لیے ملنے والا فنڈ ہڑپ کیا جا رہا ہے اور عوام دو وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں جبکہ ناشتہ انہوں نے پہلے ہی ترک کر رکھا ہے حالانکہ سیاسی بزرگان نے جتنا پیسہ اکٹھا کر لیا ہے اور جتنے اثاثے بنا لیے ہیں، ان کی آئندہ نسلوں کے لیے بھی ضرورت سے کہیں زیادہ ہیں اور اگلے الیکشن میں پتا چل جائے گا کہ یہ کتنے پانی میں ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نقش برآب
یہ شہناز خانم عابدی کی کہانیوں کا مجموعہ ہے جسے کراچی سے شائع کیا گیا ہے۔ پسِ سرورق انتظار حسین، جوگیندر پال اور لڈمیلا ویسلوا کی تحسینی آرا درج ہیں۔ انتساب اس طرح سے ہے: آنسوؤں سے لکھے ہوئے حروفِ انتساب عبداللہ جاوید کے نام‘ جو میرے رہبر، رہنما، دوست، لمحہ لمحہ میرے ساتھ زندگی جینے والے، مجھ سے بے حد محبت کرنے والے اور میرے پل پل کے ساتھی تھے۔ ''نقش برآب‘‘ کے عنوان سے پیش لفظ نثری نظم کی شکل میں ہے جوہوجوکی جاپان کے ممتاز شاعر کی ایک نظم سے ماخوذ ہے اور جس کا ترجمہ عبداللہ جاوید کے قلم سے ہے۔ دوسرا پیش لفظ مصنفہ کا قلمی ہے۔ کتاب میں شامل کہانیوں کی کل تعداد سترہ ہے جبکہ کتاب کے آخر میں مزید ادیبوں کی آرا درج ہیں،جن میں جمیل الدین عالی، پروفیسر رئیس فاطمہ اور سہیل جاوید نمایاں ہیں۔ طرزِ تحریر شستہ اور دل پذیر، گیٹ اَپ عمدہ۔
اور‘ اب آخر میں حسین مجروح کی غزل:
موسم کی تازگی سے نہ بوسیدگی کے ساتھ
رشتہ ہے برگ و بار کا روئیدگی کے ساتھ
کتنا ہے دلفریب کفِ زندگی کا کھیل
ہر کارِ سہل ہے کسی پیچیدگی کے ساتھ
فطرت کی اور بشر کی رفاقت کا کیا کہیں
کرتے ہیں یہ مذاق بھی سنجیدگی کے ساتھ
ہم قیدِ بندگی سے نکلتے بھی کس طرح
چپکا ہوا تھا خوف جو خوابیدگی کے ساتھ
خود کاشتہ غموں کی نقاہت سے یہ کھلا
کچھ کھاد چاہیے تھی تراشیدگی کے ساتھ
مجروحِؔ خود پسند کی کاریگری کی خیر
کرتا ہے دشمنی بھی پسندیدگی کے ساتھ
آج کا مطلع
ہوائے وادیٔ دشوار سے نہیں رکتا
مسافر اب ترے انکار سے نہیں رکتا
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved