تحریر : ایم ابراہیم خان تاریخ اشاعت     07-09-2022

مزاج ہی سب کچھ ہے

فرق بہت سی چیزوں اور بہت سے معاملات سے واقع ہوتا ہے۔ اگر کسی میں غیر معمولی صلاحیت اور مہارت پائی جاتی ہو تو وہ جو کچھ بھی کرے گا وہ بہت الگ دکھائی دے گا۔ اگر کسی میں کام کرنے کی لگن نسبتاً زیادہ ہے تو صلاحیت اور مہارت کے معاملے میں رہ جانے والی کمی کسی حد تک پوری ہو جائے گی۔ اگر کوئی کام کرنے کی لگن کم رکھتا ہے اور صلاحیت و مہارت کا گراف بھی زیادہ بلند نہیں کیا کر سکا تو کوئی بات نہیں۔ معاملہ فہمی یہ کمی پوری کر سکتی ہے۔ معاملہ فہمی یعنی اپنے کام سے متعلق تمام معاملات کو سمجھنا اور اِس انداز سے کام کرنا کہ کام لینے والے کی بہت حد تک تشفی ہو جائے۔ ہر انسان کسی نہ کسی حد تک اس بات کو سمجھتا ہے کہ معاملہ فہمی سے دوسرے بہت سے معاملات میں رہ جانے والی خامی یا کمی پوری کی جاسکتی ہے۔ ایک بنیادی سوال یہ ہے کہ کس طور کوئی انسان اپنے معاملات کو متوازن رکھتے ہوئے آگے بڑھے۔ صلاحیت و سکت اور مہارت کے ساتھ ساتھ کام کرنے کی لگن بھی بہت اہم ہے۔ بہت سوں کو آپ محض اس لیے کامیاب پائیں گے کہ وہ کام کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ یہ وصف پیدائشی تو ہو سکتا ہے مگر اِس کا گراف بلند کرنے کے لیے بہت تگ و دَو کرنا پڑتی ہے۔ اگر انسان حالات کے آگے سپر ڈال دے تو کام کرنے کی لگن ماند پڑتی جاتی ہے۔ آپ نے ایسے بہت سے لوگ دیکھے ہوں گے جو کام کرنے کی لگن کے معاملے پر زیادہ متوجہ نہیں ہو پاتے اور پھر اِس کا خمیازہ بھی بھگتتے ہیں۔
ہم عمومی سطح پر ایک بنیادی حقیقت نظر انداز کردیتے ہیں۔ کبھی آپ نے سوچا ہے کہ بہت سے لوگ انتہائی باصلاحیت ہونے پر بھی کامیاب کیوں نہیں ہو پاتے؟ بہت سوں کا یہ حال ہے کہ اپنے شعبے میں مطلوب نوعیت کی مہارت رکھتے ہیں مگر اس کے باوجود بھی اُنہیں زیادہ قبول نہیں کیا جاتا۔ کیوں؟ اگر کسی کو کام آتا ہے تو اسے کام ملنا بھی چاہیے۔ دنیا کا دھندا تو اِسی طور چلتا آیا ہے۔ پھر کیا سبب ہے کہ کچھ لوگ مہارت رکھتے ہوئے بھی فارغ گھومتے دکھائی دیتے ہیں؟ آپ نے کبھی اِس معاملے پر غور کیا ہے؟ سبب جاننے یا سمجھنے کی کوشش کی ہے؟ ہوسکتا ہے کہ آپ نے ایسا کیا ہو مگر یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس معاملے کو پوری طرح سمجھنے کی بھرپور کوشش نہ کی ہو۔ خیر‘ معاملہ یہ ہے کہ بہت سوں کو اُن کا مزاج لے ڈوبتا ہے۔ یہ دنیا چڑھتے سورج کی پوجا کرتی ہے مگر چڑھتا سورج روشنی دے تو اچھا لگتا ہے اور مطلوب حد تک گرمی دیتا ہوا سورج بے حد کارآمد محسوس ہوتا ہے۔ یہی سورج جب، موسم کی تبدیلی سے، آگ برسانے پر تُل جاتا ہے تب انسان پریشان ہو اُٹھتا ہے۔ کچھ ایسا ہی معاملہ ہر اُس انسان کا ہے جو غیر معمولی صلاحیت اور مہارت کا حامل ہو مگر اپنے مزاج سے لوگوں کو پریشان کرتا ہو۔ ہر شعبے میں ایسے لوگ نمایاں تعداد میں ملتے ہیں جو بہت کچھ کرسکتے ہیں مگر کر نہیں پاتے۔ لوگ اُن کی صلاحیت کے معترف ہوتے ہیں اور مہارت کے بھی۔ کسی کو اس بات میں کوئی شک نہیں ہوتا کہ وہ کام کرنے کی سکت رکھتے ہیں اور لگن بھی۔ پھر کیا سبب ہے کہ وہ زیادہ کامیاب نہیں ہو پاتے؟ بات محض اِتنی سی ہے کہ وہ دوسروں کو آسانی سے قبول نہیں کرتے۔ اپنے وجود کو اہم گرداننا اور مقدم رکھنا ایک حد تک ہی اچھا ہے۔ جب یہ معاملہ انتہا کو چھونے لگے تو محض خرابیاں پیدا کرتا ہے۔ مزاج کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ بہت سوں کو آپ محض اس لیے کام سے محروم پائیں گے کہ لوگ اُن کے مزاج سے تنگ آچکے ہوتے ہیں اور اُن کے ساتھ کام کرنے سے اس لیے گریز کرتے ہیں کہ وہ دوسروں میں بھی بے دِلی پیدا کرتے ہیں۔ جس کا مزاج ٹیڑھا ہو وہ کام کے ماحول کو بگاڑتا ہے کیونکہ اُس کی تنک مزاجی کسی مقام پر ٹھہرنے کا نام نہیں لیتی۔ مزاج کی ٹیڑھ انسان کی نفسی ساخت پر بُری طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ مزاج کی ٹیڑھ انسان کو‘ کسی جواز کے بغیر‘ مغرور بناتی ہے۔ کسی ٹھوس جواز کے بغیر تکبر کا مظاہرہ کرنے والے سب کی نظر میں تماشا بن جاتے ہیں۔ وہ کبھی اِس بات پر بھی غور نہیں کرتے کہ اُن کے مزاج کی کجی خود اُنہی کی راہ میں دیوار بن کر کھڑی ہوگئی ہے۔ آج کم و بیش ہر شعبے میں غیر معمولی مسابقت پائی جاتی ہے۔ بعض شعبوں میں یہ معاملہ ''گلا کاٹ‘‘ قسم کا ہے۔ جہاں شدید نوعیت کی مسابقت درپیش ہو وہاں بہت سنبھل کر چلنا پڑتا ہے۔ ذرا سی کوتاہی امکانات محدود کردیتی ہے۔ ایسا بہت سوں کے معاملے میں ہوا ہے۔ شوبز میں ایسی بہت سی مثالیں ہیں کہ کسی کو راتوں رات شہرت مل گئی مگر اُس شہرت کو برقرار رکھنے میں خاطر خواہ حد تک کامیاب نہ ہوسکا۔ سبب صرف یہ تھا کہ اُس نے فن تو سیکھا، کام کرنے کی لگن بھی اپنے اندر پیدا کی مگر لوگوں سے معاملات نمٹانا اُسے نہ آیا۔ مزاج میں پائی جانے والی کجی نے بہت سوں کو ناراض کیا اور یوں کھلے ہوئے دروازے بھی بند ہوتے چلے گئے۔ مواقع سبھی کو ملتے ہیں مگر مواقع ملنے پر خود کو دانا اور دوسروں کو جاہل سمجھنا پرلے درجے کی حماقت ہے۔ ہماری کامیابی میں بہت سوں کا کردار ہوتا ہے۔ ہم خود بھی بہت سوں کے کام آتے ہیں۔ پروفیشنل نقطۂ نظر سے دیکھیے تو کوئی کسی پر احسان نہیں کرتا۔ سب اپنے اپنے حصے کا کام کرتے ہیں تو کچھ ہو پاتا ہے۔ خالص انفرادی نوعیت کے کام میں بھی کچھ لوگوں کی محنت شامل ہوتی ہے۔ ٹیم ورک میں تو خیر سب کا بھرپور کردار ہی ہمیں کسی منزل تک پہنچا پاتا ہے۔
مختلف شعبوں میں بہت سے لوگ صلاحیت و مہارت رکھتے ہوئے بھی محض اس لیے کامیاب نہیں ہو پاتے کہ وہ اپنے شعبے کے بنیادی تقاضوں کو نبھانے پر زیادہ متوجہ نہیں ہوتے۔ لوگ صرف صلاحیت اور مہارت نہیں دیکھتے۔ یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ جس کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں وہ لوگوں سے معاملت میں کیسا ہے، متعلقین سے کس طور پیش آتا ہے، کام کے ماحول کو خراب تو نہیں کرتا۔ اگر کوئی بد دماغی کا شکار ہو یعنی بات بات پر لوگوں کو جھڑکتا ہو، لڑتا ہو اور اُن سے تعاون کرنے کے بجائے اُن کی حوصلہ شکنی کرتا ہو تو لوگ اُس سے دور ہوتے چلے جاتے ہیں۔ یوں کام کا ماحول شدید متاثر ہوتا ہے۔ کسی بھی ماحول میں خوش مزاجی بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ پروفیشنل ماحول میں اِس کی قدر دانی اور بھی زیادہ ہے۔ کارپوریٹ کلچر میں یہ بات بہت اہمیت رکھتی ہے کہ ہر فرد کی عزتِ نفس کا احترام کیا جائے، کام کے دوران اُس کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی کوئی بات نہ کی جائے۔ خوش مزاجی کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ انسان اپنے کام سے کام رکھے اور دوسروں کے کام میں مداخلت سے گریز کرے۔ کسی بھی معیاری ادارے میں اس بات کو بہت اہم سمجھا جاتا ہے کہ دوسروں کو بہتر کام کرنے کی تحریک دی جائے۔ ایسا اُسی وقت ہوسکتا ہے جب کوئی اپنے کام میں بھرپور دلچسپی لے اور دوسروں کی راہ نمائی بھی کرے۔ ہاں‘ ایسا اُسی وقت کرنا چاہیے جب فریقِ ثانی بھی دلچسپی ظاہر کر رہا ہو۔
ہر دور کے آجروں کی خواہش رہی ہے کہ اُن کے لیے کام کرنے والوں میں خوش مزاجی پائی جائے تاکہ آپس کے معاملات خراب نہ ہوں اور کام کا ماحول بھی بہتر رہے۔ کسی بھی کام کو مقررہ وقت پر مکمل کرنے کی ایک بنیادی شرط یہ ہے کہ اپنی اور دوسروں کی کارکردگی بہتر بنانے پر دھیان دیا جائے۔ ایسا اُسی وقت ممکن ہو پاتا ہے جب ماحول میں خوش مزاجی کے واضح اثرات پائے جائیں۔ فی زمانہ کارپوریٹ کلچر میں خاص طور پر دیکھا جاتا ہے کہ کوئی کسی جواز کے بغیر بدمزاجی کا مظاہرہ نہ کرے اور اگر کسی کے ہاتھوں الجھن پیدا ہو بھی رہی ہو تو متعلقہ افسران یا شعبے سے بات کرکے معاملے کو رفع دفع کرے۔ باضابطہ اداروں میں کسی کو قواعد ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہوتی۔ کام کرنے کا یہی معقول ترین طریقہ اور ماحول ہے۔ جدید معاشی ماحول میں مزاج کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ آجر ایسے افراد کی خدمات چاہتے ہیں جو دوسروں کے ساتھ مل کر کام کریں نہ کہ بے جا مسابقت کے نام پر ماحول خراب کرتے پھریں۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved