سیلاب کے باوجود ملک دیوالیہ نہیں ہوگا: وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ''سیلاب کے باوجود ملک دیوالیہ نہیں ہوگا‘‘ یہ کام چند ایک بارشوں سے نہیں ہو سکتا‘ ایسا کرنے کے لیے اور بہت کچھ کرنا پڑتا ہے اور اتنا بڑا ملک اتنی آسانی سے دیوالیہ ہو بھی نہیں سکتا؛ اگرچہ ذہنی طور پر تو کئی افراد کی نظر میں یہ کام کب کا ہو چکا ہے اور وہ آئے روز اس کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں مگر یہ اظہار تو گزشتہ ہر دور میں ہوتا آیا ہے اور ملک کی گاڑی جیسے تیسے آگے بڑھ رہی ہے اور کچھ لوگوں نے راہ میں اپنے اثاثوں کی دیواریں کھڑی کر کے اس گاڑی کو آگے بڑھنے سے روکنے کی حتی المقدور کوشش بھی کی مگر انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور آئندہ بھی ایسا ہی ہو گا لہٰذا ملک کے دیوالیہ ہونے پر فکرمندی ظاہر کرنے والوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اگلے روز ایک غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دے رہے تھے۔
خواتین بجلی کا بل دینے کے لیے
زیور بیچ رہی ہیں: حماد اظہر
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ ''خواتین بجلی کا بل دینے کے لیے زیور بیچ رہی ہیں‘‘ جس سے زیورات کی اہمیت اور خواتین کی دُور اندیشی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے، نیز دیگر بلوں کی ادائی کے لیے بھی وہ پورا پلان بنا رہی ہیں مثلاً گیس کا بل ادا کرنے کے لیے ان کے پیشِ نظر فرنیچر ہوگا جس نے گھرمیں ساری جگہ گھیر رکھی ہے اور جس کے بیچنے کے بعد گھر کھلا کھلا بھی لگے گا جبکہ پانی کے بلوں کی ادائی کے لیے گھر کے برتن کافی ہوں گے جن کی کوئی خاص ضرورت بھی نہیں ہوتی، اوراسی طرح ٹیلی فون کے بل کے لیے دیگر اشیا کی فہرست بنائی جا رہی ہے۔ آپ اگلے روز ایک ٹویٹ میں اپنے خیالات ظاہر کر رہے تھے۔
عمران خان ہر چیز میں اپنا مطلب نکالنے
کی کوشش کرتے ہیں: سید نوید قمر
وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا ہے کہ ''عمران خان ہر چیز میں اپنا مطلب نکالنے کی کوشش کرتے ہیں‘‘ حالانکہ ساتھ ساتھ انہیں دوسروں کا مطلب نکالنے کی بھی سعی کرنی چاہئے کیونکہ خود غرضی اچھی نہیں ہوتی اور ایک دوسرے کی ضروریات کا بھی خیال رکھنا چاہئے جبکہ ہم دوسرے کاموں میں مصروف ہیں جس سے ہمارا مطلب تو نکل رہا ہے لیکن ہمارے مطلب کی حدود و قیود کو بھی پیشِ نظر رکھنا چاہئے اس لیے اگر وہ اپنا مطلب نکالتے وقت قدرے ہمارا بھی خیال رکھ لیا کریں تو باہمی بھائی چارے کی فضا میں اضافہ ہوگا اور اس سے جمہوریت بھی مضبوط ہوگی؛ اگرچہ ہم نے اسے پہلے ہی کافی مضبوط کر رکھا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
متاثرینِ سیلاب کے آخری آدمی کی بحالی
تک کسی کو آرام نہیں کرنے دوں گا: سراج الحق
امیرِ جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''متاثرینِ سیلاب کے آخری آدمی کی بحالی تک کسی کو آرام نہیں کرنے دوں گا‘‘ کیونکہ مجھے بھی آرام کی ضرورت ہے اور ہر روز بیان دے دے کرمیری طبیعت بھی متاثر ہوئی ہے اور میں خود متاثرین میں شامل ہو گیا ہوں، نیز میں سیلاب سے متاثر ہونے والے آخری آدمی کا سب سے پہلے سراغ لگانے کی کوشش کروں گا تاکہ میرا کام بھی آسان ہو جائے اور میں دیگر متاثرین کی فکر اور تشویش سے بھی بے نیاز ہو جاؤں، نیز بے آرام ہونے والوں کو بھی زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اگر وہ دن کو بے آرام ہوں گے تو رات کو آرام کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز گلگت‘ بلتستان کے دورے کے دوران متاثرین سے ملاقات کر رہے تھے۔
مخالفین نواز شریف کو پھر سیاسی نقشہ
ترتیب دیتا دیکھ رہے ہیں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''مخالفین نواز شریف کو پھر سیاسی نقشہ ترتیب دیتا دیکھ رہے ہیں‘‘ اور مخالفین سے میری مراد عوام ہیں کیونکہ عمران خان کا دن رات راگ الاپنے والے لوگ ہی ہمارے اصلی مخالف ہیں اور انہیں فکرمند ہونے کی ضرورت بھی ہے کیونکہ اگر ایک بار پھر وہی کچھ ہونے جا رہا ہے جو ہمارے سابقہ ادوار میں ہوتا رہا ہے تو اُنہیں فکرمند ہونے کی ضرورت بھی ہے اور میں اُنہیں اس سے بروقت آگاہ بھی کر رہی ہوں کیونکہ آنے والی مصیبتوں سے خبردار کرنا ہی ایک صحیح عوامی لیڈر کا کام بھی ہے۔ آپ اگلے روز سوشل میڈیا فورم ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں سدرہ صدف عمران کی نظم:
قاضی صاحب کا وقفہ برائے نیند
فرض کرو
تم اُس مرد کا چابک ہو
جو بھیڑوں کو خشک سالی کی طرف
ہانکتا رہا ہو
فرض کرو
تم اُس عورت کے چہرے کا نیل ہو
جس کا نام سمندر تھا
فرض کرو
تم اس لڑکی کا دردِ زہ ہو
جس نے ایک گالی کو جنما
فرض کرو
تم وہ زنجیر ہو
جس سے ایک دس سالہ کونپل
اسّی سالہ برگد سے باندھی جائے
فرض کرو
تم وہ کھڑکی ہو
جس نے تمہارے اندر بسنے والی آوازیں
ہجوم تک پہنچائیں
فرض کرو
تم وہ فرقہ ہو
جو ہجوم کے پیروں تلے آ کر مسلا گیا
فرض کرو
تم جائے وقوعہ ہو
آج کا مقطع
مشاطگیٔ معنی بہت ہو چکی ظفرؔ
کچھ روز اب یہ زلف پریشاں بھی چاہیے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved