یقین ہے آئندہ عمران خان کی حکومت
کبھی نہیں آئے گی: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''یقین ہے آئندہ عمران خان کی حکومت کبھی نہیں آئے گی‘‘ اگرچہ یقین تو مجھے اور بھی کئی باتوں پر تھا لیکن وہ رفتہ رفتہ متزلزل ہو رہا ہے؛ تاہم عمران خان کے جلسوں میں لوگ اس لیے آتے ہیں کہ اپنی آنکھوں سے اس شخص کا نظارہ کرلیں جو آئندہ کبھی حکومت میں نہیں آ سکے گا، جو بار بار آتے ہیں وہ شاید اس لیے آتے ہیں کہ ان سے ہمدردی جتا سکیں حالانکہ ہمارے جلسوں میں بھی انہیں اسی ذوق و شوق سے آنا چاہئے۔ کم از کم یہی دیکھنے کیلئے آ جائیں کہ حکومتی اتحاد کا سربراہ ہونے کے باوجود بھی میں ابھی تک کسی بھی سرکاری عہدے سے محروم ہوں۔ آپ اگلے روز نامور شاعر سلمان گیلانی کی رہائشگاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم کے مستقبل کا فیصلہ
15نومبر سے پہلے ہوجائے گا: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم کے مستقبل کا فیصلہ 15نومبر سے پہلے ہوجائے گا‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ ہمارے مستقبل کا فیصلہ ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی کیونکہ ہر کسی کے مستقبل کا فیصلہ بالآخر ایک دن ہو کر ہی رہتا ہے اور یہی قانونِ قدرت بھی ہے جبکہ خاکسار کو اپنے مستقبل کے فیصلے کے بارے کوئی شک و شبہ بھی نہیں ہے کیونکہ ہمارے ماضی کا فیصلہ بھی خاصا مشکوک چلا آ رہا ہے؛ چنانچہ میں نے حالات کو بھانپتے ہوئے مستقبل بینی کا علم حاصل کرنا شروع کر دیا ہے کیونکہ آدمی کا کوئی مستقل پیشہ بھی ہونا چاہئے کہ دوراندیشی کا تقاضا بھی یہی ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
جی سی یونیورسٹی کو سیاسی اکھاڑے
میں بدل دیا گیا: احسن اقبال
وفاقی وزیر اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''جی سی یونیورسٹی کو سیاسی اکھاڑے میں بدل دیا گیا‘‘ اور عمران خان نے وہاں جا کر ایک نئی روایت کو جنم دیا ہے کیونکہ طالب علموں میں سیاست کے جراثیم پیدا کرنا کسی طور بھی قبول نہیں کیا جا سکتا کیونکہ پڑھ لکھ کر انہوں نے نوکریاں کرنی ہوتی ہیں اور کارزارِ سیاست میں داخل ہو کر وہ نہ صرف اچھے کلرک وغیرہ نہیں بن سکتے بلکہ اچھے سیاستدان بھی نہیں بن سکتے۔ ایسے تعلیمی اداروں سے پڑھ لکھ کر سیاسی لیڈر نہ ادھر کا رہتا ہے اور نہ اُدھر کا اور اس طرح عمران خان طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں جو آگے جاکر آدھے تیتر بنیں گے اور آدھے بٹیر۔ آپ اگلے روز ایک پریس کانفرنس میں شریکِ گفتگو تھے۔
جس دفتر سے نکل کر علاج کرانے لندن
گیا اُسی دفتر نے واپس بلا لیا: اسحاق ڈار
نامزد وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''جس دفتر سے نکل کر علاج کرانے لندن گیا اُسی دفتر نے واپس بلا لیا‘‘ حالانکہ مجھے واپس لانے والوں کو میرا وہ بیان حلفی اچھی طرح یاد ہونا چاہئے جس میں مَیں نے ساری کارگزاریوں کو کھل کر بیان کر دیا تھا۔ نیزمیری بیماری بھی ہماری پارٹی کے قائد کی بیماری سے ملتی جلتی ہی تھی جس نے اُن کے علاوہ مجھے بھی وطن واپسی سے روکے رکھا لیکن اب مزید خدمت گزاری کے لیے مجھے واپس بلایا گیا ہے اور میں پوری کوشش کروں گاکہ اگر خدمت میں کوئی کسر باقی رہ گئی ہے تو اس بار وہ بھی پوری کر سکوں۔ آپ اگلے روز وطن واپسی سے قبل میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کمزور دل والے ہمارا میچ
ہرگز نہ دیکھیں: فخر زمان
قومی ٹیم کے بیٹسمین فخر زمان نے کہا ہے کہ ''کمزور دل والے ہمارا میچ ہرگز نہ دیکھیں‘‘ جبکہ خاکسار کی کارکردگی انہیں مہنگی بھی پڑ سکتی ہے کیونکہ جب میں معمولی سکور پر آؤٹ ہوتا ہوں تو مایوسی اُن پر حملہ آور ہو جاتی ہے اور اسی طرح جب میں کافی سکور کر جاتا ہوں‘ اور یہ شبھ گھڑی کبھی کبھار ہی آتی ہے‘ تو انہیں شادیٔ مرگ کا اندیشہ لاحق رہتا ہے اس لیے شائقین سے درخواست ہے کہ صرف مضبوط دل والے ہی ہمارا میچ دیکھا کریں کیونکہ شائقین کی صحت و سلامتی ہمارے لیے سب سے بڑی ترجیح کی حیثیت رکھتی ہے اور اگر میں کسی میچ میں شامل نہ ہوں تو اطمینان سے وہ میچ دیکھنے جا سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
اور‘ اب بھارت سے صابر کی غزل:
دل جو مچلے تو بے خطر جائیں
اجنبی جھیل میں اُتر جائیں
ساری دنیا کو آزمانا کیا
آپ ہی پر بھروسا کر جائیں
کوئی چوکھٹ تو منتظر ہو گی
کوبکو جائیں دربدر جائیں
اب کے شاید سمیٹ لے وہ ہمیں
بس اسی آس پر بکھر جائیں
آئینے ٹوٹ کر ملے ہیں دو
چھن چھنا چھن بکھر بکھر جائیں
خامشی کے قمار خانے میں
اپنی آواز ہار کر جائیں
بے یقینی کا ہے سفر صابرؔ
اب کہاں لوٹ کر مگر جائیں
آج کا مقطع
یہ حرف و صوت کرشمے ہیں سب اسی کے ظفرؔ
لہو کے ساتھ رگوں میں جو ڈر رکا ہوا ہے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved