اللہ کرے نواز شریف میرے ساتھ
لندن سے واپس آئیں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ''اللہ کرے نواز شریف میرے ساتھ لندن سے واپس آئیں‘‘ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ مجھے بھی وہیں روک لیں جبکہ میں یا کوئی بھی خاتون‘ اپنے والد کی نافرمانی نہیں کر سکتی اور میں یہ بھی سمجھتی ہوں کہ وہاں بیٹھ کر ملک کی زیادہ اور بہتر انداز سے خدمت ہو سکتی ہے، نیز واپسی اس لیے بھی خطرناک ہے کہ عمران خان کی کال کے بعد کوئی بھی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ علاوہ ازیں جب تک پنجاب حکومت کو ہٹایا نہیں جاتا‘ والد صاحب کیسے واپس آ سکتے ہیں کیونکہ وہ ان کے خلاف انتقامی کارروائی کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائے گی، خدا اسے نیک ہدایت دے۔ آپ اگلے روز عدالتی حکم پر پاسپورٹ ملنے کے بعد نیوزکانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔
ہمارے ارکان کا 5 سے 20 کروڑ
ریٹ لگایا جا رہا ہے: عون عباس
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر عون عباس نے کہا ہے کہ ''ہمارے ارکانِ اسمبلی کا 5 سے 20 کروڑ ریٹ لگایا جا رہا ہے‘‘ جو نہایت کم ہے اور اس میں شایانِ شان حد تک اضافے کی ضرورت ہے کیونکہ کمرتوڑ مہنگائی کا زمانہ ہے اور اسی رقم میں انہوں نے بلکہ ان کی آل اولاد نے بھی عمر بھر گزارہ کرنا ہے کیونکہ اس سودے بازی کے بعد سیاسی طور پر نہ وہ ادھر کے رہیں گے نہ ادھر کے، اور نہ خریدنے والے بعد میں انہیں لفٹ کرائیں گے اور نہ ہی اپنی پارٹی میں کوئی انہیں مڑ کر پوچھے گا، جبکہ روپے کی قیمت بھی روز بروز گرتی چلی جا رہی ہے اور کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اس رقم سے کچھ بن پائے گا یا نہیں، اس لیے خریداروں کو اس کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
ایک بار پھر میری کردارکشی کی کوشش
کی جا رہی ہے: یوسف رضا گیلانی
سابق وزیراعظم‘ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ''ایک بار پھر میری کردار کشی کی کوشش کی جا رہی ہے‘‘ اور ایسا کرنے والوں کو بری طرح ناکامی ہو گی کیونکہ کردار کشی ایک ہی بار ہو سکتی ہے اور جب یہ کام بار بار شروع ہو جائے تو اس میں دم خم نہیں رہتا کہ اس کے ساتھ یہی سلوک دوبارہ بھی کیا جائے، اس لیے میں پوری طرح سے مطمئن ہوں اور مجھے اس سلسلے میں کوئی پریشانی نہیں ہے اور نہ ہی میں ایسی چھوٹی موٹی باتوں سے گھبرانے والا ہوں بلکہ ایسا کرنے کی کوشش کرنے والے خود شرمندہ ہوں گے اس لیے انہیں ایسا بے سود کام کر کے اپنا قیمتی وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز بلاول ہائوس ملتان میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان کے بارے میں
بہت کچھ جانتا ہوں: اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''میں عمران خان کے بارے میں بہت کچھ جانتا ہوں‘‘ اور خاموش اس لیے ہوں کہ وہ بھی میرے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں، اس لیے دونوں کی عافیت اسی میں ہے کہ خاموش رہیں۔ اگرچہ ہمارے بارے میں سب لوگ پہلے ہی سے بہت کچھ جانتے ہیں اور انہیں مزید جاننے کی ضرورت بھی نہیں ہے اور جو نہیں جانتا تو یہ اس کی لاعلمی ہے جبکہ محاورے کے مطابق‘ ہماری زندگی تو ایک کھلی کتاب کی طرح ہے اور چاہے اسے سیدھی طرف سے پڑھیں چاہے الٹی طرف سے، ہر چیز آسانی سے سمجھ میں آ جاتی ہے۔ آپ اگلے روز دنیا نیوز کے پروگرام آن دی فرنٹ میں کامران شاہد سے گفتگو کر رہے تھے۔
کالی بھیڑوں کی محکمہ ایکسائز میں کوئی
گنجائش نہیں: ڈی جی ایکسائز
ڈی جی ایکسائز ڈاکٹر آصف نے کہا ہے کہ ''کالی بھیڑوں کی محکمہ ایکسائز میں کوئی گنجائش نہیں‘‘ کیونکہ محکمہ اس حوالے سے پہلے ہی کافی خودکفیل واقع ہوا ہے، اس لیے کالی بھیڑوں کے دوسرے محکموں میں داخلے کے لیے کوشش کرنی چاہیے، یعنی ایسے محکموں میں جہاں ان کے لیے ابھی تھوڑی بہت گنجائش موجود ہو؛ البتہ ڈب کھڑبی بھیڑوں کو ہم خوش آمدید کہیں گے جو آدھی سفید اور آدھی کالی ہوتی ہیں یعنی ایسے افراد جو اس ہنرمندی سے کام کرتے ہیں کہ ان کا اصل چہرہ سامنے ہی نہیں آتا اور وہ سفید پوش کے سفید پوش ہی رہتے ہیں اور محکمے میں داخل ہوتے ہی انہیں ایسے طور طریقے خود ہی آ جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز ریجن اے، بی، سی کے ڈائریکٹروں اور افسروں سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں فیصل ہاشمی کی نظم:
ایک انوکھی یکتائی
آج جو میں پاتال سے باہر
اُس رسّی کو تھام کے نکلا
جس کے پھندے دار سِرے پر
یہ دُنیا اِک گیند کی صُورت
لٹک رہی تھی
کوئی نہیں تھا مرنے والا، جینے والا
ہر جانب بس میں ہی میں تھا!
کرنوں کے پردے کو ہٹا کر
میں نے دیکھا۔ وقت کا چہرہ‘
اس کی آنکھیں۔ ایک سمندر
جس کے اندر کچھ بھی نہیں تھا، خالی پَن تھا
کل اور آج
اور آنے والے کل کے بھنور سے
چکراتے اَوسان لیے
اِک جَست بھری تھی
اور پھر میں بھی، اُس سیّال کے
خالی پَن کا حصہ بنا تھا
خود سے نکل کر، پیچھے ہٹتے
لمحہ لمحہ اپنے آپ کو دیکھ رہا تھا
ایک انوکھی یکتائی میں لامحدود ہُوا تھا!!
آج کا مطلع
بینائی سے باہر کبھی اندر مجھے دیکھے
ممکن ہی نہیں ہے وہ برابر مجھے دیکھے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved