عمران خان کا آلہ کار بن کر فساد سے
باز رہیں: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا آلہ کار بن کر فساد سے باز رہیں ‘‘البتہ اپنی مرضی سے کام کرنے کی پوری پوری آزادی ہے کیونکہ بہادر قومیں ایسی ہی ہوتی ہیں اور کسی کا آلہ کار بننے کے بجائے خود اپنی مرضی اور پسند کے مطابق کام کریں کیونکہ ملک عزیز میں اس وقت ہر کام کے پورے پورے مواقع اور گنجائش موجود ہے جس سے مکمل فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؛ البتہ عمران خان کے بجائے کسی اور کا آلہ کار بننے کی بھی گنجائش پیدا کی جا سکتی ہے۔ نیز سرکاری طور پر اس کی کوئی خاص ممانعت نہیں ہے اور اجازت لے کر ہی اس سے عہدہ برآ ہوا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز پی ڈی ایم کے اجلاس میں اظہار خیال کر رہے تھے۔
15 نومبر تک سیاست آرپار
ہو جائے گی: شیخ رشید احمد
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''15 نومبر تک سیاست آرپار ہو جائے گی‘‘ کیونکہ اگر ہمیں سیاست نہ کرنے دی گئی تو اس کا آرپار ہو جانا ہی بہتر ہے جبکہ اسے آر پار ہوئے ویسے بھی ایک زمانہ ہو چلا ہے اور تاریخ چونکہ اپنے آپ کو دہراتی ہے جس کا اس کے پاس یہ سنہری موقع ہے جبکہ خاکسار کے لیے گنجائش تو ایسے مواقع پر ہمیشہ سے نکلتی آئی ہے اس لیے تاریخ سے گزارش ہے کہ 15 نومبر تک اپنے آپ کو دہرانا شروع کر دے تاکہ روز روز کی یہ ہلچل ختم ہو اور حالات معمول پر آ سکیں۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں خطاب اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
میرے خلاف 26 مقدمے ہیں‘ اس لیے
باہر نہیں جا سکتا: کیپٹن (ر) صفدر
مسلم لیگ نواز کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ ''میرے خلاف 26 مقدمات ہیں اس لیے ملک سے باہر نہیں جا سکتا‘‘ اور فی الحال مقدمات ختم ہونے کا انتظار کر رہا ہوں کیونکہ نیب قوانین میں ترامیم کے بعد یہ کوئی مشکل کام نہیں رہ گیا اور بہت سے ساتھی اس سے فائدہ بھی اٹھا چکے ہیں اور اب میری باری بھی آنے والی ہے اور میں بھی بہت جلد سرخرو ہو جائوں گا بلکہ میاں نواز شریف کی مقدمات سے گلوخلاصی کے لیے بھی راہیں نکالی جا رہی ہیں، تاکہ وہ واپس آ کر حسبِ سابق ملک و قوم کی خدمت کر سکیں جس سے یہ ملک کافی عرصے سے محروم اور بے تاب چلا آ رہا ہے۔ آپ اگلے روز اپنی اہلیہ مریم نواز کو ایئرپورٹ پر رخصت کرتے ہوئے میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
وراثتی سیاست کے عمر و عیار عوام کو دھوکا
نہیں دے سکتے: فیاض چوہان
ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ''وراثتی سیاست کے عمرو عیار عوام کو دھوکا نہیں دے سکتے‘‘ کیونکہ عوام کو دھوکا دینا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے اور ناتجربہ کار لوگ تو اس کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتے اور اس کے لیے جو ہنرمندی درکار ہے‘ پہلے اپنے اندر اسے پیدا کرنا ضروری ہے؛ اگرچہ ہم نے عوام کو کبھی دھوکا تو نہیں دیا؛ تاہم اس کے اسرار و رموز سے پور ی طرح واقف ہیں اور مطالبے پر ان سے آگاہ بھی کر سکتے ہیں کیونکہ ہمیں کبھی خود انہیں بروئے کار لانے کا موقع نہیں ملا؛ تاہم سیاسی بھائی چارے کے باعث ہر قسم کا تعاون ہوسکتا ہے۔ آپ اگلے روز میاں جاوید لطیف کے ایک بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہے تھے۔
عمران خان لوگوں کو انتشار کے لیے
تیار کر رہے ہیں: شیری رحمن
وفاقی وزیربرائے موسمیاتی تبدیلی اور پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمن نے کہا ہے کہ ''عمران خان لوگوں کو انتشار کے لیے تیار کر رہے ہیں‘‘ حالانکہ اس کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ لوگ تو اس کام کے لیے چوبیس گھنٹے تیاررہتے ہیں اور انہیں مزید تیار کرنے کی ضرورت اور گنجائش ہی نہیں ہے اور انتشار کا لفظی مطلب اگر منتشر کرنا ہے تو عمران خان اپنے پچاس سے زائد جلسوں میں پہلے عوام کو اکٹھا اور پھر منتشر کر چکے ہیں جبکہ لوگ بھی اپنے گھروں میں نہیں بیٹھتے اور منتشر ہونے کے لیے نکل کھڑے ہوتے ہیں خواہ دن ہو یا رات اور جس سے حکومت بھی کافی حد تک منتشر نظر آتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخرمیں ملتان سے رفعت ناہید کی غزل :
رنگین کھڑکیاں تھیں سجیلا مکان تھا
پٹڑی کے آس پاس وہ نیلا مکان تھا
سیٹی بجی تو ریل کے جانے سے پیشتر
گلیوں کا رنگ زرد تھا‘ پیلا مکان تھا
نمکین سا دھواں تھا ہوا میں رچا بسا
بے ذائقہ تھا صحن‘ کسیلا مکان تھا
لگتا ہے لڑ کھڑا کے بنایا ہے اس نے گھر
مخمور بالکونی‘ نشیلا مکان تھا
وہ اپنے ہی مکین کی مانند شوخ تھا
ابرو تنے ہوئے تھے‘ کٹیلا مکان تھا
شیرینیاں ہوا میں تھیں خوشبو کے ساتھ ساتھ
اک پائیں باغ میں وہ رسیلا مکان تھا
شربت کٹوریاں تھیں لبالب بھری ہوئی
میلا لگا ہوا تھا چھبیلا مکان تھا
خط میں جو اک پیام تھا پانی میں دُھل گیا
بارش ہوئی تھی رات میں‘ گیلا مکان تھا
آج کا مقطع
میرا نظر آنا ہے ظفرؔ بات ہی کچھ اور
جو دیکھ نہیں سکتا وہ اکثر مجھے دیکھے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved