تحریر : محمد اظہارالحق تاریخ اشاعت     20-10-2022

خراسانی اور عراقی

آپ نے کس کو ووٹ دیا ہے ؟
عمران خان کو
کس وجہ سے ؟
وہ دیانت دار ہے اور باقی سب چور !
آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ باقی سب چور ہیں؟
عمران خان نے بتایا ہے۔
کیا عمران خان خود دیانت دار ہے ؟
جی ہاں ! سو فیصد!
کیا بزدار کی تعیناتی‘ بطور چیف منسٹر‘ دیانت داری تھی!
جی بالکل!
کیا آپ کو معلوم ہے تعیناتی سے پہلے عمران خان بزدار کو جانتے ہی نہیں تھے ؟
جی نہیں
کیا آپ جانتے ہیں بزدار کو بنی گالہ کون لایا تھا اور کس کی گاڑی میں لایا گیا تھا؟
نہیں معلوم
آپ کا کیا خیال ہے بزدار کی پوسٹنگ میرٹ پر تھی ؟
جی! سو فیصد میرٹ پر۔
باقی تو چور ہیں تو اس کے بارے میں کیا خیال ہے جسے عمران خان نے پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہا تھا ؟
خان صاحب جب کسی کو ڈاکو کہیں گے تو ہم بھی اسے ڈاکو کہیں گے۔ اگر وہ اسے کوئی عہدہ دیتے ہیں تو اس پر بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں !
کیا یہ حقیقت نہیں کہ بزدار کے زمانے میں سول سروس کی پوسٹیں بکتی رہیں ؟
مجھے نہیں معلوم نہ پروا ہے۔
وہ جو خاتون ہیں‘ جن کا نام ان پوسٹوں کی خرید و فروخت میں آتا ہے‘ یہ سپیشل جہاز پر ملک سے باہر کیوں چلی گئیں ؟
نہیں معلوم!
حساس منصب پر فائز ایک اعلیٰ عہدیدار نے خان صاحب کو ہار کے بارے میں اطلاع دی تھی‘ اس پر خان صاحب نے کیا ایکشن لیا تھا ؟
نہیں معلوم
کیا آپ جانتے ہیں اُس اعلیٰ عہدیدار کا تبادلہ ہو گیا تھا ؟
نہیں معلوم
جن صاحب کی وزارت کے زمانے میں ادویات کی قیمتیں کئی سو فیصد بڑھا دی گئی تھیں‘ کیا ان کے خلاف کوئی ایکشن لیا خان صاحب نے ؟
نہیں معلوم !
یہ جو چالیس ارب روپے ایک ٹائیکون کو دے کر کئی سو کنال زمین حاصل کی‘ کیا یہ دیانت ہے ؟
خان صاحب جو کچھ بھی کریں‘ وہ دیانت ہے۔
آڈیو پر خان صاحب کہہ رہے ہیں کہ ایم این اے خریدنے ہیں۔ وہ تو اسے شرک نہیں کہتے رہے ؟
اگر دوسرے کریں تو شرک ہے‘ خان صاحب کریں تو ٹھیک ہے۔
کیا انہوں نے اپنے سیکرٹری سے نہیں کہا کہ اس سائفر سے ہم کھیلیں گے؟
کہا تھا
تو کیا یہ درست تھا؟
دیکھیں آپ کے سوال تو ختم ہونے میں نہیں آرہے۔ میں آپ کو ایک قصہ سنا تا ہوں۔ یہ پرانے زمانے کا واقعہ ہے۔ایک خراسانی تجارت کے لیے اکثر‘ عراق کے دارالحکومت بغداد جاتا تھا۔ وہاں اس کی ایک عراقی سے دوستی ہو گئی۔وہ اس عراقی کے ہاں کئی کئی دن ٹھہرتا۔ اس کی خوب خاطر مدارات ہوتی۔اسے تحائف دے کر رخصت کیا جاتا۔ جاتے وقت وہ عراقی کو پُر زور دعوت دیتا کہ کبھی خراسان میرے پاس بھی آؤ۔ اگلے سال خراسانی پھر آتا۔ عراقی کے پاس ٹھہرتا۔ اس کی خوب خدمت ہوتی۔ کئی دن رُکتا۔ جاتے وقت عراقی کو دعوت دے جاتا۔ کرنا خدا کا کیا ہوا کہ ایک بار عراقی کو خراسان جانا پڑ گیا۔ اپنا کام نمٹا کر اس نے سوچا کہ خراسانی دوست کو ملنا ضروری ہے کیونکہ جب بھی وہ عراق آیا‘ اس نے خراسان آنے کی پُر زور دعوت دی۔ خراسانی کے ہاں پہنچا تو وہ اپنے دوستوں کے ساتھ مجلس برپا کیے ہوئے تھا۔ عراقی اسے ملا مگر خراسانی نے نہیں پہچانا۔ عراقی سمجھا کہ چونکہ اس نے سر پر بڑا سا پگّڑ باندھا ہوا ہے اس لیے خراسانی نہیں پہچان پا رہا۔ پگڑ اتار کر وہ پھر خراسانی کے سامنے گیا۔ خراسانی نے اس بار بھی نہیں پہچانا۔عراقی سمجھا کہ اس نے ایک بے ہنگم سا کمبل اوڑھا ہوا ہے اس لیے خراسانی نہیں پہچان رہا۔ اس نے کمبل اتار دیا اور ایک بار پھر خراسانی کے پاس گیا۔ اس بار خراسانی نے بھی منافقت کا لبادہ اتار دیا اور کہا کہ کمبل تو کمبل ہے‘ تم اگر اپنی کھال بھی اتار دو تب بھی میں تمہیں نہیں پہچانوں گا۔تو بھائی! بات یہ ہے کہ جو کچھ تم نے عمران خان کے بارے میں کہا ہے‘ سب درست ہے۔ عمران خان مخلص ہوتے تو گجر خاندان کے دوست بزدار صاحب کو اس پوسٹ پر نہ لگاتے جس کے وہ اہل نہیں تھے۔ دیانت دار ہوتے تو گھر میں کسی ٹائیکون کے ہاں سے ہار نہ آتے! شفافیت پر یقین رکھتے تو دواؤں والے وزیر کو منصب سے محروم کر کے پارٹی کا سیکرٹری جنرل نہ لگاتے۔ اپنے دعووں کی نفی کر کے اسمبلی کے ممبروں کو خریدنے کی بات نہ کرتے۔ جمہوری دنیا کی پوری تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ کسی وزیر اعظم نے بند لفافہ لہرا کر‘ دھونس دے کر‘ اس کے مندرجات بتائے بغیر‘ کابینہ سے اس کی منظوری لی ہو۔ چالیس ارب روپے جو حکومت کے خزانے میں جمع کرانے تھے‘ اُن سے ٹائیکون کا جرمانہ بھرا اور نام نہاد یونیورسٹی کے نام پر سینکڑوں کنال اراضی لی جس کی ملکیت( یا ٹرسٹ‘ جو کچھ بھی ہے ) صرف اپنے اور اپنی بیگم کے نام رکھا۔ یہ سب درست ہے‘ مگر یہ تو کمبل ہے۔ کھال بھی ہو تو میں نہیں مانوں گا۔ میں عمران خان کا محض ووٹر نہیں میں اُس کا پجاری ہوں۔ تم کہتے ہو وہ اپنے اوپر لگے سنگین الزامات کے جواب نہیں دیتا۔ میں کہتا ہوں وہ ٹھیک کر رہا ہے۔ اس کے سارے گناہ ہی نہیں‘ اس پر سات خون معاف ہیں! میرا رشتہ اس سے عقل کا نہیں نہ دلیل کا ہے۔ عقل اور دلیل کی بات ہوتی تو اس کے لچھن دیکھ کر میں اس سے بد دل اور بدظن ہو چکا ہوتا‘ مگر یہ رشتہ جنون کا ہے۔ یہ اندھی محبت کا ہے۔ وہ سیاستدان نہیں‘ وہ ہمارا ہیرو ہے۔ تم کہتے ہو وہBrat ہے اور ہیلی کاپٹر اور جہاز کے بغیر کہیں آتا جاتا نہیں۔ میں کہتا ہوں اس پر نہ صرف سرکاری ہیلی کاپٹر اور جہاز قربان‘ اس پر سارا قومی خزانہ نچھاور کیا جا سکتا ہے۔ تم کہتے ہو اس نے امریکہ جانے کے لیے عرب شہزادے سے جہاز کے لیے دستِ سوال دراز کر کے ہمارے ملک کی عزت کو دھچکا لگایا ہے۔ اور پھر واپسی پر شہزادے کے حکم سے اسے بیچ سفر کے جہاز سے نکال باہر کیا گیا۔ میں کہتا ہوں کوئی مسئلہ ہی نہیں۔ جو کچھ خان کرتا ہے ٹھیک کرتا ہے۔ مجھے منزل نہیں رہنما چاہیے۔ عمران خان میرا رہنما ہے۔ جب وہ کہتا ہے کہ وہ حکومت میں نہ رہے تو ملک پر ایٹم بم گرا دو‘ تو میں اس کی بھی حمایت کرتا ہوں۔ عمران خان کے سامنے اداروں کی کیا اہمیت ہے! الیکشن کمیشن‘ عدلیہ‘ پارلیمنٹ‘ حساس ادارے‘ نیب‘سب عمران خان کے نیچے ہونے چاہئیں۔ وہ سیاہ کرے یا سفید‘ اسے اختیار ہونا چاہیے۔ تم آٹھ سیٹوں کی بات کرتے ہو کل اگر عمران خان اسمبلی کی ساڑھے تین سو نشستوں کے لیے اکیلے امیدوار ہوں تو بھی مجھے منظور ہے۔

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved