قومی مفاد میں ہر قربانی دینے
کے لیے تیار ہوں: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''میں قومی مفاد میں ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہوں‘‘ کیونکہ جس قوم نے اتنا بے تحاشا دیا ہو، اس میں سے کافی کچھ کی قربانی دی جا سکتی ہے جبکہ یہ قوم بار بار اتنا کچھ دینے کی عادی بھی ہو چکی ہے؛ تاہم قوم کے لیے سارا کچھ قربان نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اگر ایسا کر لیا جائے تو اگلی بار دینے میں قوم تاخیر بھی کر سکتی ہے کیونکہ قربانی بھی راہ راہ کی ہوتی ہے، یہ نہیں کہ آدمی بالکل فارغ اور فقیر ہو کر ہی بیٹھ جائے اور میرا خیال ہے کہ قوم کی طرف سے ایسا مطالبہ بھی کبھی نہیں آئے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں مختلف تقاریب اور اجلاسوں کی صدارت کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔
(ن) لیگ سے نمٹنے کی دُعا مانگی
اور ہمیں عمران خان مل گیا: پرویز الٰہی
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''ہم نے (ن) لیگ سے نمٹنے کی دُعا مانگی اور ہمیں عمران خان مل گیا‘‘ اور جو ہم نے صبر و شکر کرکے قبول کر لیا کیونکہ تقدیر کے ساتھ لڑائی نہیں کی جا سکتی اور تقدیر کا لکھا ویسے بھی نہیں ٹل سکتا جبکہ اکثر اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ دعا کچھ اور مانگی جاتی ہے اور آدمی کو مل کچھ اور جاتا ہے اور یہ قدرت کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے جس کے سامنے آدمی بے بس ہے اور اسے اس کا فیصلہ قبول کرنا ہوتا ہے، وہ جیسا بھی ہو؛ چنانچہ ہم کبھی آسمان کی طرف منہ اٹھا کر دیکھتے ہیں اور کبھی عمران خان کی طرف۔ آپ اگلے روز تلہ گنگ میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔
چور ڈاکوکہنے والوں کے ساتھ
بیٹھنا کوئی پسند کرے گا؟: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''چور ڈاکوکہنے والوں کے ساتھ بیٹھنا کوئی پسند کرے گا؟‘‘ جبکہ چورکو چور کہنا بھی کوئی اچھی بات نہیں ہے، جیسے نابینا کو اندھا کہنا انتہائی بداخلاقی شمار ہوتا ہے۔ پھر یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ چور کسی مجبوری کی وجہ سے بھی چوری کر سکتا ہے اس لیے ہمیں ایک دوسرے کی مجبوریوں کا بھی خیال رکھنا چاہئے، نیز چوری تو وہ ہے جو چھپ چھپا کر کی جائے اور اگر یہ کام سب کی آنکھوں کے سامنے اور پورے دھڑلے کے ساتھ کیا جائے تو اسے چوری کہنا پرلے درجے کی زیادتی ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں پرویز رشید اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ گفتگو کر رہے تھے۔
عمران خان کے حق میں فیصلہ آیا تو ٹھیک‘ ورنہ
تمام عہدیدار جلوس نکالیں گے: پرویز خٹک
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور تحریک انصاف کے مرکزی رہنما پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے حق میں فیصلہ آیا تو ٹھیک ورنہ تمام عہدیداران جلوس نکالیں گے‘‘ کیونکہ فیصلہ وہی درست ہوتا ہے جو ہمارے حق میں آئے اگرچہ دوسری جماعتوں کا موقف بھی یہی ہے اس لیے ہر فیصلے کا 'درست‘ ہونا ممکن نہیں اور جس کا سب سے آسان حل تو یہ ہے کہ نظامِ عدل کو زحمت دینے کے بجائے ہر فیصلہ ٹاس پر کر لیا جائے اور اس سے کسی کو شکایت کا موقع بھی نہیں ملے گا اور چونکہ اب سکّوں کے استعمال کا رواج ختم ہو چلا ہے اس لیے پانچ ہزار کا نوٹ اُچھال کر بھی فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
اور‘اب آخر میں یہ تازہ غزل:
سخن ہے سر بسر پیچھے صدا کی دوسری جانب
ہوا ایک اور بھی ہے اس ہوا کی دوسری جانب
یونہی خوش فہمیوں میں کاٹ دی ہے زندگی ساری
کہ ہے کچھ اور بھی اس بے وفا کی دوسری جانب
گرے گی جب تو اندازہ غلط یا ٹھیک نکلے گا
سمجھتے ہیں کہ ہے بجلی گھٹا کی دوسری جانب
کوئی نیرنگ تھا باہر بھی اتنا دید کے قابل
کہ بس ایک اور دنیا تھی قبا کی دوسری جانب
اصولی طور پر بھی اور ہونا چاہیے کچھ تو
کہیں دیکھیں گے جا کر جابجا کی دوسری جانب
بغاوت سی بھی کوئی پل رہی تھی روز روز اندر
کہ تھا کچھ اور تسلیم و رضا کی دوسری جانب
بہت ڈھونڈا کیے اور کچھ بھی ہاتھ آیا نہیں ہم کو
وہی خالی خلا ہی تھاخلا کی دوسری جانب
نشاں آغاز کا ہے کچھ نہ ہے انجام کا یکسر
نہ کوئی ابتدا ہے انتہا کی دوسری جانب
ظفرؔ یہ روشنی اتنی کہاں سے آئی ہے اس میں
کبھی دیکھیں گے اس کے نقشِ پاکی دوسری جانب
آج کا مطلع
ایسی کوئی درپیش ہوا آئی ہمارے
جو ساتھ ہی پتے بھی اڑا لائی ہمارے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved