ملکی مفاد کے لیے سب سے بات
کرنے کو تیار ہیں: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ہم ملکی مفاد کے لیے سب سے بات کرنے کو تیار ہیں‘‘ اور یہ مجبوری بھی ہے کیونکہ ہم نے آج تک ملکی مفاد کے خلاف کوئی کام نہیں کیا اور ہماری یہ عادت اسی قدر پختہ ہو چکی ہے کہ اس سے باہر جا ہی نہیں سکتے جبکہ اس کام کا آغاز بھائی صاحب نے کیا تھا اور اسے نقطہ عروج تک پہنچا دیا اور اس کے بعد رہی سہی کسر خاکسار اور برخورداران نے پوری کر دی اور قدرت نے چاہا تو آئندہ بھی ملک و قوم کی خدمت اسی جذبے سے سرانجام دیتے رہیں گے کیونکہ اس کام کا اگر ایک بار چسکا لگ جائے تو یہ ایک مجبوری بن جاتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں لیگی رہنمائوں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
رات بارہ بجے پولیس نے میرے
اسلام آباد کے گھر میں ریڈ کی: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''رات بارہ بجے پولیس نے میرے اسلام آباد والے گھر پر ریڈ کی‘‘ تاہم ابھی معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا یہ پنجاب پولیس تھی یا کوئی اور جبکہ یہ صوبائی حکومت کی حرکت بھی ہو سکتی ہے حالانکہ رات بارہ بجے ریڈ کرنے کا مقصد سوائے دوسروں کو بے آرام کرنے کے اور کیا ہو سکتا ہے کیونکہ رات آرام کے لیے بنائی گئی ہے کہ خود بھی آرام کیا جائے اوردوسروں کو بھی کرنے دیا جائے جبکہ یہ ریڈ دن کے وقت بھی ہو سکتی تھی لیکن ہماری حکومتوں کا یہ وتیرہ ہے کہ وہ صحیح کام بھی غلط وقت پرکرتی ہیں۔ آپ اگلے روز راولپنڈی سے ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
عمران خان فکر کریں پرویزالٰہی
کہیں اور نہ چلے جائیں: خواجہ آصف
وفاقی وزیر اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ عمران خان فکر کریں پرویزالٰہی کہیں اور نہ چلے جائیں‘‘ کیونکہ یہ ضمیروں کے جاگنے کا زمانہ ہے اور کسی کا بھی ضمیر‘ کسی وقت بھی جاگ سکتا ہے حالانکہ انہیں آرام کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ خواب خرگوش کے مزے لیتے رہیں اور گھوڑے بیچ کر سوتے رہیں اور جن کے پاس گھوڑے نہ ہوں وہ گدھے بھی بیچ سکتے ہیں۔ سو عمران خان کے اتحادیوں کا ضمیر کسی وقت بھی جاگ سکتا ہے اور وہ کوئی بھی فیصلہ اس ضمیر کے مطابق کر سکتے ہیں؛ اگرچہ پہلے جن لوگوں کے ضمیر جاگے تھے ان کے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں ہوا اور وہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے۔ آپ اگلے روز لاہور میں دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
نواز شریف‘ زرداری گینگ کے
چہرے بے نقاب ہو چکے: عمر سرفراز
مشیر داخلہ و اطلاعات پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ ''نواز شریف‘ زرداری گینگ کے چہرے بے نقاب ہو چکے‘‘ جبکہ صرف ایک ہی گروہ بچا ہوا تھا جسے الیکشن کمیشن نے 'انتقامی کارروائی‘ کرتے ہوئے بے نقاب کر دیا؛ تاہم نیا نقاب نہ صرف خرید لیا ہے بلکہ لگا بھی لیا ہے اور اب چہرے کے بجائے صرف نقاب ہی نظر آ رہا ہے جس سے ثابت ہوا کہ کسی کے چہرے کو بے نقاب کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ بازار سے نیا نقاب خرید کر کسی وقت بھی لگایا جا سکتا ہے بلکہ عقلمند لوگ تو اپنے پاس ہر وقت اضافی نقاب بھی رکھتے ہیں تاکہ وقت پڑنے پر بازار جانے کی زحمت بھی نہ اٹھانی پڑے اور یہی دوراندیشی کا تقاضا بھی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
نصرت بھٹو کا کردار ہمارے
لیے مشعلِ راہ ہے: بلاول بھٹو
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''نصرت بھٹو کا کردار ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے‘‘ لیکن پھر ہم نئی مشعلوں سے کام لیا کرتے ہیں جو ہمیں صحیح راستہ بھی دکھا رہی ہیں اور جس میں اہم ترین مشعل زرداری صاحب کی ہے جس کے سامنے باقی ساری مشعلیں ماند پڑ چکی ہیں بلکہ اس نے کئی ایسے نئے نئے راستے بھی سجھائے ہیں کہ جنہیں دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے اور یہ سب ان کے ذہنِ رسا ہی کا کرشمہ ہے جس پر انہوں نے کبھی فخر نہیں کیا اور ہمیشہ عاجزی سے کام لیتے ہیں اور اس عاجزی نے ہمیں ایسے ایسے رنگ بھاگ لگائے ہیں کہ کچھ نہ پوچھئے۔ آپ اگلے روز لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اقتدار جاوید کی غزل:
کوئی الف لیلہ کا قصہ رشتوں والا رخساروں والا
شہر کوئی بغداد نما ہے کوچہ ہے عطاروں والا
ڈھولوں کی رفتار ہے اونچی، چڑیوں کی چہکار ہے اونچی
فصل کوئی ہے پکنے والی، موسم ہے تہواروں والا
کشتی ہچکولوں میں آئی ، مستی کیا پھولوں میں آئی
یہ چڑھتل دریائوں والی، یہ تمغہ پتواروں والا
جو ہے پاس نچھاور کر دوں، جنگل میں مہکاریں بھر دوں
کستوری کی مہک اڑا دوں، شیر ہے دور کچھاروں والا
ایک نشانی پکی اس کی، آٹا اس کا، چکی اس کی
قفل پرانی لکڑی کا، ہے گیٹ بڑا درباروں والا
پکی روٹی یاد کروں گا، جھولی اپنی میں بھی بھر دوں گا
اب ششماہی بعد آئے گا کاتک میں سیپاروں والا
بخت بڑا ہے میں بھی بڑا ہوں، میں مواجہ آگے کھڑا ہوں
گھڑی درودوں والی ہے یہ خطہ پاک دیاروں والا
آج کا مقطع
چل بھی دیے دکھلا کے تماشا تو ظفرؔ ہم
بیٹھے رہے تا دیر تماشائی ہمارے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved