عمران خان خطرناک کھیل کھیل
رہے ہیں: وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں‘‘ اور یہ خود ان کے لیے تو خطرناک ہے ہی ہمارے لیے بھی کچھ کم خطرناک نہیں ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں جس بساط کے لپیٹے جانے کا خطرہ ہے وہ ہماری ہی ہو گی اور ہم یہ شعر ہی پڑھتے رہ جائیں گے کہ
پھول دو دن بہارِ جانفز دکھلا گئے
حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے
اور انہیں شاید معلوم نہیں ہے کہ اس کے بعد ان کے اپنے لیے بھی دروازے بند ہو جائیں گے اس لیے بہتر ہے کہ وہ اس کھیل سے باز رہیں اور ہمیں چار دن کھل کر کھیلنے دیں۔ آپ اگلے روز یوم سیاہ کشمیر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
سیاست کا فائنل رائونڈ
شروع ہو گیا ہے: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''سیاست کا فائنل رائونڈ شروع ہو گیا ہے‘‘ جس کے بعد شاید سیاست اور سیاستدانوں کو ادھر ادھر ہی تلاش کرنا پڑے کیونکہ یہ قانونِ قدرت ہے کہ ہر چیز اپنی انتہا پر پہنچ کر واپس آتی ہے جبکہ تاریخ ہمیشہ اپنے آپ کو دہراتی ہے اور اسے دہرائے کافی مدت بھی گزر چکی ہے جبکہ تاریخ کو دہرانے میں مدد فراہم کرنا بھی اہم فریضوں میں سے ایک ہے یعنی یہ شرف چاہے کسی کو بھی مل جائے؛ تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ آخری رائونڈ کب تک چلتا ہے اور کب جا کر اپنے منطقی انجام کو پہنچتا ہے اور جس کا سب کو بے تابی سے انتظار ہے۔ آپ اگلے روز راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
لانگ مارچ میں خون ہی خون اور جنازے
ہی جنازے دیکھ رہا ہوں: فیصل واوڈا
پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ''میں لانگ مارچ میں خون ہی خون اور جنازے ہی جنازے دیکھ رہا ہوں‘‘ اور خون تو ہوتا ہی بہنے کے لیے ہے لیکن لانگ مارچ میں سے جنازے گزارنا ایک ناپسندیدہ طرزِعمل ہے کیونکہ اس روز جو افراد قضائے الٰہی سے انتقال کر جائیں‘ ان کے جنازوں کو لانگ مارچ میں سے گزارنا کوئی اچھی بات نہیں کیونکہ مارچ میں پہلے ہی کافی رش ہو گا جبکہ ہر جنازے کے ساتھ سو‘ پچاس لوگ تو ہوتے ہی ہیں چنانچہ وہ وہاں سے گزر کر مارچ کے لیے بھی مشکلات پیدا کریں گے اور اپنے لیے بھی‘ اس لیے انہیں چاہیے کہ گزرنے کے لیے مارچ کے بجائے کوئی اور راستہ اختیار کریں تاکہ وہ بھی آسانی سے چلتے رہیں اور مارچ بھی۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پاکستان جلد پانی بحران کا سامنا
کرنے والا ملک ہو گا: احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا کہ ''پاکستان جلد پانی بحران کا سامنا کرنے والا ملک ہو گا‘‘ اور یہ خبر میں اس لیے بھی دے رہا ہوں کہ ملک عزیز بحرانوں کے حوالے سے بھی خودکفیل ہونے والا ہے اور اس کے لیے اسے کسی دوسری طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہو گی اور جلد کا لفظ اس لیے استعمال کیا گیا ہے کہ اس میں دیر سویر کا امکان نہیں ہے اور عوام بغیر کسی تاخیر کے اپنی منزل کی طرف اسے بڑھتا ہوا دیکھیں گے اور یہ بحران دوسرے بحرانوں کا ڈٹ کر مقابلہ بھی کرے گا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں واٹر ویک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں ادریس بابر کے دو عشرے:
لاہور میں
اپنے ٹُور پہ اپنی ٹَور میں رہتا ہوں
شاہدرے تک مغلیہ دور میں رہتا ہوں
گھومتا پھرتا ہوں لکشمی کے آگے پیچھے
میانی صاحب چھپ کے گور میں رہتا ہوں
جولائی کی تنہائی میں پر جلتے ہیں
چڑیا گھر کے سنگل مور میں رہتا ہوں
شہر کی بے ترتیب ٹریفک پاس بھی راس بھی
مال کے باہنگم سے شور میں رہتا ہوں
کوئی فلیٹ پہ، کوئی گھر، کوئی بنگلے میں
ایک اکیلا میں لاہور میں رہتا ہوں
پوچھتے ہیں تمہارا گھر کہاں ہے؟
میرا بستہ میرا گھر ہے، کتابوں پنسلوں کاپیوں سمیت
یا میرا پروفائل مکمل، باتصویر، تصدیق شدہ اسناد سمیت
گھر ہے میرا یہ پگڈنڈی وہ سڑک اور اس پار ریلوے لائن
گھر کیا جا سکتا ہے ہر دس منٹ بعد آتی ٹرین کے دل میں، بس یہ ایک گھڑی پیچھے ہو گا
الحمرا میں آنکھوں سے خالی ایک اور نمائش، گھر ہے میرا
پھر تم ہو نا میرا گھر
سب سے پہلے، سب سے آخر میں
جیسا تیسا خود میں بھی تو گھر ہوں اپنا
یہ خاموش گٹار تمہارا، میرا گھر ہے، پیارے فٹ پاتھ پر ساتھ چلتے شخص!
بائی دا وے، تمہارا گھر کہاں ہے؟
آج کا مطلع
شعر ہوتے ہیں ظفرؔ لطفِ سخن سے خالی
داد ملتی ہے مجھے اب تو خوش الحانی پر
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved