تحریر : بابر اعوان تاریخ اشاعت     07-11-2022

غازی عمران خان اور سواتی…(1)

پتا نہیں حضرت علامہ اقبال نے کس کے لیے فرمایا تھا‘ یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے جنہیں تو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی‘ دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا‘سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی۔ایسے ہی اللہ کے کچھ بندے عمران خان کو مارنے کے لیے آئے ہوئے مسلح قاتلوں پر جھپٹ پڑے۔ جن میں سے ایک کرائے کا قاتل سین آف کرائم پر ہی پکڑا گیا۔ مگر نوخیز اور انتہائی معصوم بچوں کا بے گناہ باپ (معظم شہزاد گوندل) دوسروں کی جان بچاتے بچاتے اپنی جان دے کر شہید ہو گیا۔ جبکہ عمران خان کو تین طرف سے ماری جانے والی گولیوں کے درمیان سے اللہ تعالیٰ نے غازی بنا کرنکال لیا۔ میرے پاس عمران خان کی دونوں ٹانگوں پر موجو د زخموں کی Pre- operationاور Post-operationکی Scannedپکچرز موجود ہیں۔ کاش ان تصویروں کو یہاں شیئر کیا جاسکتا۔میں عربی النسل ہوں مگر آٹھویں پیڑی سے پنجاب کا باسی ہوں۔ اس لیے ناصرادیب کا ہمارے پنڈی وال شہید سلطان راہی پر فلمایا ہو ایہ ڈائیلاگ عمران خان کے زخموں اورزندگی بچ جانے کے معجزے کی مکمل کہانی سمجھتا ہوں ''مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نہیں مردا‘‘۔
گزری جمعرات کے دن سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی پروفیشنلCommitmentsنے انرجی ڈرین کر کے رکھ دی۔گھر پہنچ کر مشکل سے پہاڑی لوبیہ کھایا کہ نیند کے غلبے نے آلیا اس دوران کوہسار نوردی کا وقت لیٹ ہو گیا۔ میں نے پھر بھی مارگلہ کی پہاڑی پہ ایک گھنٹہ لگا لیا۔ مارگلہ کی شام اس اعتبار سے خطرناک ہوتی ہے کہ اس میں ہر طرح کے کھانے اور کاٹنے والے Wild Life کے نامعلوم افراد Trackپر آکر بیٹھ جاتے ہیں۔ جنہیں بھگانے کے لیے ہاتھ میں کہو(جنگلی زیتون)کی چھڑی رکھنا بہت ضروری ہے۔ میرے ساتھ ٹیم نے بتایا کہ پانچ‘ چھ لڑکے دوڑتے ہوئے ادھر آرہے ہیں اور ہاتھ کے اشارے سے رکنے کا کہہ رہے ہیں۔ وہ پاس پہنچے اور شدید پریشانی میں بتایا کہ آپ کو پتا ہے ؟ عمران خان کو گولیاں لگ گئی ہیں۔ اُن کے کنٹینر پر قاتلانہ حملہ ہواہے۔ چند منٹ بعد میں پارک روڈ سے گھرکی طرف مُڑا توسامنے گیٹ پر پولیس کھڑی تھی۔ گاڑی گیٹ سے اندر جا کر رُکی تومیں نے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا۔ Staffersروکتے رہے لیکن پھر بھی میں نے باہرجا کر تھانے دار سے کہا : ''کیا مسئلہ ہے تمہارا؟ تمہارے ساتھ چلوں؟‘‘ جواب ملا: سَر میں گولڑے والے مَیرا کا رہائشی ہوں آپ کی ڈیوٹی کے لیے آیا ہوں۔ بعد میں پتا چلااُس نے سکیورٹی سٹاف سے منہ ماری کی اور اہلِ خانہ کی تفصیلات جاننے پر اصرار کرتا رہا۔ اسی اثنا میں وکیل اور دوست احباب جمع ہونا شروع ہوئے توICTپولیس نے اپنے آفیشل انسٹا گرام پیج پر کہا کہ انہوں نے میرے گھر کوئی چھاپہ نہیں مارا‘اسلام آباد کے شہری کسی افواہ پر یقین نہ کریں۔ لیکن وہ یہ کہنا بھول گئے کہ وہ میری رہائش گاہ پر نہیں آئے تھے۔ ویسے بھی ان دنوں چھاپہ مارنا پرائیویٹ گھروں کی چادر اور چار دیواری پھلانگنے کو کہتے ہیں۔ذکر ہو رہا تھا غازی عمران خان کے زخموں کا۔ جو Automatic آتشیں اسلحہ سے لگائے گئے ہیں جن کی سرجری اور پوسٹ آپریشن مینجمنٹ ختم ہونے کے تھوڑا ٹائم بعد میں شوکت خانم لاہور کے پاس پہنچ چکا تھا۔ جہاں پیر مسعود چشتی چیئرمین پاکستان بار کونسل کے گھر دس‘ پندرہ منٹ کے لیے رُکا۔فریش ہونے کے بعد میں عمران خان کے ٹریٹمنٹ روم میں پہنچ گیا جہاں بشریٰ بیگم ان کے لیے ہلکا سا ناشتہ لے کر آئی تھیں علیک سلیک کے بعد میں یہ دیکھ کر ہکا بکا رہ گیا کہ عمران خان کی دونوں ٹانگوں کی سرجری ہوئی ہے۔ دائیں ٹانگوں میں ران کے اُوپر خون کی بڑی نالی (Main Blood Vessel) کے دونوں اطراف سے ایک ایک Bullet- Lead سرجری کے ذریعے نکالا گیا۔ یہ سُن کر آپ حیران ہوں گے کہ ایک گولی Main Blood Vessel کے پاس پہنچ کر اپنا روٹ بدل کر خون کی بڑی شریان سے ہٹی اور پار ہو گئی جیسے قدرت نے ہاتھ رکھ کر اسے شریان پھاڑنے سے روک دیا ہو۔ دوسری گولی اس شریان کے بالکل پاس آکر رُک گئی یہ دوسرا معجزہ تھا جو اللہ تعالیٰ کی قدرت ِکاملہ نے کر دکھایا۔ آپ کسی ڈاکٹر سے پوچھ لیں اگر یہ Artery پنکچر ہو جائے تو انسان کی موت واقع ہونے میں 7سے 20منٹ کا ٹائم لگتا ہے۔
دوسرا زخم گھٹنے سے پائوں کی ہڈی (Tibia Shin Bone) میں لگاجو اتنا شدید تھا کہ تیسری گولی اس ہڈی میں سے انچ کے قریب ٹکڑا توڑ لے گئی۔ہڈی کا یہ پیس اور گولی کا سکہ دونوں ہسپتال میں محفوظ ہیں۔یہ ٹراما صرف دائیں ٹانگ کے زخموں کا ہے۔ بائیں ٹانگ پر بھی قدرت نے کمالِ مہربانی دکھائی۔ جہاں ٹانگ کو موبائل کرنے والی ہڈی (Patella)پر گولی آلگی۔ اس گولی کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے ساتھ Metalکے دو اورٹکڑے بھی اس ٹانگ میں لگے ہیں۔ ان تینوں کی Seat of Injury علیحدہ علیحدہ ہے۔ یہ فرانزک سائنس کا علیحدہ سے گمبھیر سوال ہے۔ جس کا جواب دینے کے لیے کئی ڈاکٹرز حضرات اپنی اپنی رائے بھی پبلک کر رہے ہیں۔ Fire arm اسلحہ کے بارے میں معمولی سوجھ بوجھ رکھنے والے بھی جانتے ہیں کہ پسٹل کو Hand Gun‘ رائفل کو Shot Gun اور کارتوس والی گن کو 12 Bore کہا جاتا ہے۔ پسٹل‘ کلاشنکوف یا کسی رائفل سے جس میں گولی استعمال ہو‘کوئی ایک Bullet Leadکے علاوہ کوئی دوسر ا ٹکڑا مضروب کے جسم میں جانا تقریباًناممکن ہے۔ ہاں! البتہ اگر فائر کارتوس سے ہو تو اس کے اندر سے کئی چھرے علیحدہ علیحدہ جگہ سے جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر فائر انتہائی کلوز رینج سے ہو تو چھرے بڑا سوراخ بنا کر داخل ہوں گے لیکن اگر فائر20سے 30فٹ کے فاصلے سے ہو توچھرے علیحدہ علیحدہ جگہ سے جائیں گے۔ غازی عمران خان کی بائیں ٹانگ کے گھٹنے کے اندر گولی موجود ہے اور جس سے تھوڑا پرے دو آہنی ٹکڑے اور بھی ہیں۔ یہ ٹکڑے کہاں سے آئے؟؟ (جاری)

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved