پاسپورٹ کافی روز سے میرے پاس
موجود ہے: نوازشریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہاہے کہ ''پاسپورٹ کافی روز سے میرے پاس موجود ہے‘‘ اور جو میں نے اپنے ڈاکٹرز کو دکھایا بھی ہے لیکن وہ مجھے واپسی کی اجازت نہیں دے رہے اس لیے یہ میرے پاس فضول ہی پڑا ہواہے جبکہ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ابھی صحت یابی نہیں ملی جبکہ ادھر وزیراعظم شہباز شریف ایئر پورٹ پر میرے استقبال کے لیے سارے پاکستان کولانے پر تلے ہوئے ہیں جہاں تک پہنچنے کے لیے انہوں نے روٹ بھی اچھی طرح یاد کر لیا ہے اور اب اسے بھولنے کا کوئی امکان بھی باقی نہیں رہا لیکن اس کے باوجود میں نے مشورہ دیا ہے کہ اس بار روٹ کو تھوڑا چھوٹا رکھا جائے۔ آپ اگلے روز لندن میں وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کررہے تھے۔
نواز شریف نے جتنے لوگوں کو تعینات
کیا‘ سب سے لڑائی کی: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہاہے کہ ''نوازشریف نے جتنے لوگوں کوتعینات کیا‘ سب سے لڑائی کی‘‘ اس لیے سب کو فکرمند ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ نیا فیصلہ چند روز میں ہونے والاہے جس پر لندن میں مشورے جا ری ہیں جبکہ وہ اپنی درخشندہ روایات کو خیرباد نہیں کہہ سکتے؛ نیز تاریخ بھی اپنے آپ کو دہراتی رہتی ہے کیونکہ اس کے پاس بھی اپنے آپ کو دہرانے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہے اس لیے تاریخ بھی مجبورہے اور میاں صاحب بھی اور چونکہ اب وہ مستقل نااہلی کے سبب وزیراعظم نہیں بن سکتے لہٰذا کشمکش سے بچنے کے لیے اس سے زیادہ اطمینان بخش بات اور کیا ہوسکتی ہے۔ آپ اگلے روز ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے ہیں۔
خواتین کو بااختیار بنانا ہماری اولین
ترجیح ہے: شازیہ مری
وفاقی وزیرو چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ شازیہ مری نے کہا ہے کہ ''خواتین کو بااختیار بنانا ہماری اولین ترجیح ہے‘‘ کیونکہ اختیارات ایک جگہ پر ہوں تو ہی مفید اور نتیجہ خیز ہوتے ہیں؛ اگرچہ خواتین پہلے ہی کافی بااختیار ہیں اور انہوں نے مردوں کے اختیارات پر بھی حق جتانا شروع کر دیا ہے؛ تاہم مردوں کے پاس جو بچے کھچے اختیارات ہیں وہ بھی اپنی اصل جگہ پر پہنچنے چاہئیں جبکہ خواتین کا کام سوچ بچار ہے اور گھر کے ممکنہ کاموں سے انہیں بے نیاز ہونا چاہیے کیونکہ کھانا پکانے ، برتن اورکپڑے دھونے اور گھر کی صفائی ستھرائی سے سوچ بچار کے کام پربرا اثر پڑتاہے جبکہ مرد حضرات کو چاہیے کہ اپنی ڈیوٹی سے فارغ ہو کر جب گھر آتے ہیں تو گھریلو ذمہ داریاں بھی ادا کیا کریں۔ آپ اگلے روز آئس لینڈ میں ایک تقریب سے خطاب کررہی تھیں۔
نوازشریف منصوبے کے تحت سیاسی بساط
لپیٹنا چاہتے ہیں: فواد چودھری
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''نوازشریف منصوبے کے تحت سیاسی بساط لپیٹنا چاہتے ہیں‘‘ حالانکہ وہ یہ کام کسی منصوبے کے بغیر بھی کر سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے چند ایک کام ہی اب تک منصوبے کے تحت کیے ہیں جنہیں حکومت نے بھی حتی الامکان جاری رکھا ہوا ہے اور ان کے علاوہ انہیں کسی نئے منصوبے کی ضرورت نہیں حتیٰ کہ وہ کام خود کار ہو کررہ گئے تھے اور صرف ان کے ثمرات کو سمیٹنے کا کام تھا‘ جو انہیں کرنا پڑا اور جن کے نتائج ساری دنیا کے سامنے ہیں جبکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس بے فائدہ اقتدار کے بجائے سیاسی بساط کو لپیٹ دینا ہی بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔
پیپلز پارٹی غریبوں اور مزدوروں
کی جماعت ہے: فیصل کنڈی
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی اور پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ''پیپلز پارٹی غریبوں اور مزدوروں کی جماعت ہے‘‘ اور پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے لے کر نیچے تک‘ سب کے سب غریب اور مزدور ہیں اور دن رات کی انتھک مزدوری ہی کی برکات سے سر سبز و شاداب چلے آ رہے ہیں اور اس مزدوری سے کبھی ایک لمحے کے لیے بھی غافل نہیں رہے جبکہ دیگر معززین بھی اپنی اپنی حیثیت اور رتبے کے مطابق اس مزدوری میں شامل ہو رہے ہیں؛ اگرچہ کبھی کبھاراس مزدوری میں کمی بیشی بھی ہوتی رہتی ہے لیکن جلد ہی خانہ پری اور خلاصی بھی ہو جایا کرتی ہے۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
اقرار زمیں ہے کبھی انکار زمیں ہے
اتنا بھی غنیمت ہے کہ اظہار زمیں ہے
دریا ہے کوئی بیچ میں اور اس کے کنارے
کچھ آر ہے موجود تو کچھ پار زمیں ہے
آ کر کوئی اے کاش اسے آزاد کراتا
اپنے ہی شکنجے میں گرفتار زمیں ہے
ہے خود تو پسینے میں شرابور ازل سے
سب کے لیے کیسی یہ ہوادار زمیں ہے
موجود نہیں کچھ بھی کہیں اس کے علاوہ
پھیلی ہوئی ہر سو یہ لگاتار زمیں ہے
یہ کام کسی کے بھی نہیں آئی ہے‘ پھر بھی
کوئی نہیں کہتا کہ یہ بے کار زمیں ہے
ہر گام پہ ٹھوکر ہے‘ کوئی چل کے تو دیکھ
کہنے کو یہ ہرطرح سے ہموار زمیں ہے
کچھ اہلِ زمیں خود بھی بہت خوش نہیں اس سے
کچھ اہلِ زمیں سے بھی یہ بیزار زمیں ہے
رہتی ہے ظفرؔ اور ہی کچھ کیفیت اس کی
سوئی ہوئی ہے اور نہ ہی بیدار زمیں ہے
آج کا مقطع
اتنا بھی بہت ہے جو ظفرؔ قحط نوا میں
نکلی ہے کوئی بات مری بات سے آگے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved