زخموں سے چور چور‘ اس خون تھوکتی قوم کو کر کٹ متحد کر دیتی ہے۔ تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی! جتنی دیر کھیل جاری رہا ‘ دعا اور خواہش میں‘ جوش اور بے تابی میں سب پاکستانی یک جان تھے۔ ہارنے پر مغموم ہونا فطری ہے۔ مگر سو باتوں کی ایک بات یہ ہے کہ
شکست و فتح‘ میاں! اتفاق ہے لیکن
مقابلہ تو دلِ ناتواں نے خوب کیا
افسوس! جیسے ہی کھیل ختم ہوا‘ ہم پھر ریزہ ریزہ ‘ لخت لخت‘قاش قاش ہو گئے۔ پھر ایک دوسرے کو بے لباس کرنے لگے! دنیا ہمارا تماشا دیکھ رہی ہے! مذاق اڑا رہی ہے۔ روزنامہ وال سٹریٹ جرنل کا حالیہ مضمون اس مذاق‘ اس تماشے کی ایک ہلکی سی جھلک ہے۔ ہم اسفل السافلین کے زمرے میں گنے جا رہے ہیں! ہماری عزت‘ ہماری حرمت‘ پارہ پارہ ہو رہی ہے۔
بے اعتدالیوں سے سبک سب میں ہم ہوئے
جتنے زیادہ ہو گئے‘ اتنے ہی کم ہوئے
ہر کوئی دوسرے پر الزام لگا رہا ہے۔ کوئی نہیں جو اس منتشر قوم کو یکجا کر سکے۔ بہت ہو چکی‘ بہت کچھ کہا جا چکا عمران خان کے خلاف! بہت کچھ کہا جا چکا شریف فیملی اور زرداری خاندان کے خلاف! بہت مقدمے عدالتوں میں گئے۔ بہت فیصلے ہوئے۔ حاصل کچھ بھی نہیں ہوا! کسی نے ہار مانی نہ مانے گا! اے آپس میں دست و گریباں گروہو! اے تباہی پھیلاتے طائفو! خدا کے لیے اس قوم پر رحم کرو! دلوں میں بھڑکتی نفرت کی آگ بجھاؤ! شعلوں پر پانی گراؤ ! سلگتی چنگاریوں پر مٹی ڈالو! اس سے پہلے کہ سب کچھ بھسم ہو جائے‘ رُک جاؤ! کوئی بھی ہو‘ عمران خان ہو یا دوسری طرف بیٹھے ہوئے اس کے مخالف! کسی کی انا پاکستان سے بڑی نہیں ہے !
خدا کے بندو! یہ ملک ہے تو تم بھی ہو اور تمہاری سیاست بھی ہے! کیوں ناشکری کر رہے ہو؟ کیوں کفرانِ نعمت کے مرتکب ہو رہے ہو؟ ارد گرد دیکھو اور سمجھنے کی کوشش کرو کہ یہ ملک تمہارے لیے پناہ گاہ ہے اور خیر کا جزیرہ ہے! کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ بھارت میں رہنے والے ہمارے بہن بھائی کس طرح دوسرے درجے کے شہری بنا دیے گئے اور بدستور بنائے جا رہے ہیں! وہاں رہنے والی ہماری بیٹیاں اور بہنیں اپنے نام بدلنے پر مجبور ہیں کہ ملازمتیں مل سکیں! اللہ کا شکر ادا کرو کہ ادتیا ناتھ ‘ امیت شاہ اور مودی کی شکل میں ان پر جو عذاب اترا ہوا ہے‘ تم اس عذاب سے محفوظ ہو! ہزار ہا سالوں سے آباد شہر جن کی ایک ایک دیوار‘ ایک ایک گلی‘ ایک ایک کوچہ مسلم تہذیب کا آئینہ دار ہے ‘ اپنے اصلی ناموں سے محروم کیے جا رہے ہیں! گاؤ کُشی کے جرم میں بے گناہ مسلمان سنگینوں کا شکار ہو رہے ہیں! صدیوں سے جو آسام اور دوسرے صوبوں میں رہ رہے ہیں ان سے شہریت کے ثبوت مانگے جا رہے ہیں! انہیں ختم کرنے کے لیے اسرائیل کی پالیسیاں اپنائی جا رہی ہیں ! کوئی ان کا پرسانِ حال ہے نہ درد آشنا! کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ افغانستان میں بھوک کا راج ہے۔ موت وہاں کے شہروں میں اور قصبوں میں اور قریوں میں دیوانہ وار ناچ رہی ہے۔ شاہراہیں ہیں نہ ہسپتال! تمہارے جیسے لوگ ہی وہاں آباد ہیں مگر پتھر کے زمانے میں رہ رہے ہیں ! تم ان کے مقابلے میں ہزار گنا نہ سہی‘ سو گنا بہتر زندگی گزار رہے ہو! پھر کیوں اپنے ملک کی قدر نہیں کر رہے ؟ کیوں اسے تماشا گاہ بنائے بیٹھے ہو؟ اس ہرے بھرے چمنستان کو ویرانہ بنانے پر کیوں تلے ہوئے ہو؟
کوئی ہے جو پی ڈی ایم کے رہنماؤں کو سمجھائے کہ عمران خان کوئی جِن یا راکھشس نہیں کہ تمہیں نگل جائے گا۔ وہ بھی اتنا ہی پاکستانی ہے جتنے تم ہو۔ اتنا ہی محب وطن ہے جتنے تم ہو! اگر یہ ملک اس کی جاگیر نہیں تو تمہاری چراگاہ بھی نہیں! اس سے بات تو کرو! اگر اس کے دس مطالبے نہیں مان سکتے تو پانچ پر تو غور کرو! اسے اپنے برابر کا تو سمجھو! اگر اس میں کمزوریاں ہیں تو تم کون سے فرشتے ہو؟ اور کوئی ہے جو عمران خان کو باور کرائے کہ دوسروں کو بھی انسان سمجھو! کافر سے بھی ہاتھ ملا لیتے ہیں ! بات کر لیتے ہیں! تمہاری نظر میںیہ تو گنہگار ہیں ! حد سے زیادہ گنہگار! مگر کافر تو نہیں ! یہ بھی پاکستانی ہیں! یہ بھی محب وطن ہیں ! تم سب محب وطن ہو! خدا کے لیے دشمنی چھوڑو اور ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کر کے معاملات سلجھاؤ! تم سب نے ‘ عمران خان نے بھی ‘ پی ڈی ایم والوں نے بھی‘ اسی ملک میں رہنا ہے! بھاگ کوئی نہیں سکتا! یہیں رہنا ہے تو ایک دوسرے کو بیٹھنے کی نہیں تو کم از کم کھڑے ہونے کی جگہ تو دو! سو سال بھی لڑتے جھگڑتے رہو گے‘ سو سال بھی ایک دوسرے کے سر پھاڑتے رہو گے ‘ پھر بھی آخرِ کار ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بیٹھنا ہی پڑے گا‘ بات کرنی ہی پڑے گی! تم سب انسان ہو! سانپ نہیں جو ایک دوسرے کو کھانا شروع کروگے تو میدان میں کوئی بھی باقی نہیں بچے گا!!!
اور یہ فوج! یہ فوج کس کی ہے ؟ انڈیا کی یا افغانستان کی تو نہیں! تمہاری ہے! تمہارے ملک کی ہے! تمہارے ہی بھائیوں‘ بیٹوں اور دوستوں پر مشتمل ہے! اس سے غلطیاں سرزد ہوئی ہوں گی‘ تم سے بھی ہوئی ہیں ! دودھ کے دھلے ہوئے تم ہو نہ یہ ! جس حال تک پہنچے ہیں اس میں حسبِ توفیق سب کا حصہ ہے! دوسروں پر سنگباری وہ کرے جو خود ولی اللہ ہو! فوج اتنی ہی خراب یا صاف ہے جتنی خراب یا صاف پوری قوم ہے! الگ تھلگ جزیرے میں کوئی نہیں رہتا ! اور اُس بات کو بھی ذہن میں ضرور رکھو جو ڈیگال نے کہی تھی کہ ہر ملک میں ایک فوج ضرور ہوتی ہے۔ اپنی نہ ہو تو کسی دوسرے ملک کی ہو گی ! فوج میں ایک ہزار کمزوریاں ہوں گی‘ غلطیوں کا ارتکاب کیا ہو گا مگر یہ فوج ہی ہے جس نے بھارت کی مکروہ توسیع پسندی کو لگام دے رکھی ہے ! ورنہ لالہ جی خلیج فارس تک پہنچ چکے ہوتے۔ یہ پاکستانی فوج ہی ہے جس نے ہمارے ملک کو سکم ‘ بھوٹان اور نیپال نہیں بننے دیا! اور یہ پاکستانی فوج ہی ہے جس نے پاکستان کو لیبیا‘ عراق یا شام نہیں بننے دیا!
کاش ! کوئی ایسا رجلِ رشید اُٹھے جو اِن متحارب گروہوں کو یکجا کر سکے! جو سارے فریقوں کو اکٹھا بٹھا کر مخاصمت ختم کرا سکے ! جو اس ریزہ ریزہ ہوتی قوم کو پھر سے یکجا کر سکے! اب تک تو ہر کوئی اسے تقسیم در تقسیم در تقسیم ہی کر رہا ہے! نرمی ہے نہ محبت! شفقت ہے نہ رواداری! کوئی کسی کو معاف کرنے کے لیے تیار ہے نہ معافی مانگنے کو ! کاش کوئی پردۂ غیب سے نکل کر آئے اور انہیں بتائے کہ حکم کیا دیا گیا ہے۔
''بے شک مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں سو اپنے بھائیوں میں صلح کرادو‘ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘
''اے ایمان والو! ایک قوم دوسری قوم سے ٹھٹھا نہ کرے عجب نہیں کہ وہ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں سے ٹھٹھا کریں کچھ بعید نہیں کہ وہ ان سے بہتر ہوں‘ اور ایک دوسرے کو طعنے نہ دو اور نہ ایک دوسرے کے نام دھرو‘ فسق کے نام لینے ایمان لانے کے بعد بہت برے ہیں‘ اور جو باز نہ آئیں سو وہی ظالم ہیں۔‘‘
''اے ایمان والو! بہت سی بدگمانیوں سے بچتے رہو‘ کیوں کہ بعض گمان تو گناہ ہیں ۔‘‘
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved