تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     18-11-2022

سرخیاں ، متن اور نعیم ضرار

آرمی ایکٹ میں کوئی بڑی تبدیلی
نہیں کی جا رہی: وزیر دفاع
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''آرمی ایکٹ میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی جا رہی‘‘ جبکہ کوئی بڑی تبدیلی کرنے کی ہمیں ضرورت بھی نہیں ہے البتہ کوئی بے ضرر سی تبدیلی ضرور کی جا سکتی ہے جیسے کہ اس سے قبل نیب قانون میں کچھ بے ضرر سے تبدیلیاں کی گئی تھیں اور ان لاحاصل تبدیلیوں سے کئی افراد‘ جن پر نااہلی اور سزایابی کی تلوار لٹک رہی تھی‘ کو مصیبت سے نکالا گیا تھا جبکہ کسی کو مصیبت سے نکالنا بجائے خود کارِ ثواب بھی ہے اور انسانی ہمدردی کا تقاضا بھی جبکہ بقایا لوگوں کو مصیبت کے گڑھے سے نکالنے کے لیے بھی مختلف تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں سے ہمدردی کی جا سکے۔ آپ اگلے روز ٹویٹر پر ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
سابق و موجودہ حکمرانوں کے ہاتھ لوٹ
مار سے رنگے ہوئے ہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''سابق و موجودہ حکمرانوں کے ہاتھ لوٹ مار سے رنگے ہوئے ہیں‘‘ حالانکہ ہاتھ مہندی سے رنگے جاتے ہیں اور جس کی وافر مقدار ملک عزیز میں موجود اور آسانی سے دستیاب بھی ہے جبکہ یہ ہماری پرانی روایت ہے کہ صحیح کام بھی غلط طریقے سے کیا جاتا ہے۔ اول تو ہاتھ رنگنا مردوں کا کام ہی نہیں ہے اور یہ خواتین ہی کو زیب دیتا ہے اور وہ بھی خاص خاص موقعوں پر، جن میں شادی بیاہ بطور خاص شامل ہیں جبکہ لوٹ مار سے رنگے ہوئے ہاتھ تو ویسے بھی کوئی اچھا منظر پیش نہیں کرتے‘ اللہ تعالیٰ معاف کرے! آپ اگلے روز ثمرباغ دیرپائین میں مختلف وفود سے ملاقات کر رہے تھے۔
اداروں کی تضحیک نہیں کرنے
دیں گے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''اداروں کی تضحیک نہیں کرنے دیں گے‘‘ اور مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کی طرف سے اس سلسلے میں جو کام ہو چکا ہے اُسی کو کافی سمجھا جائے اور زیادہ لالچ کا مظاہرہ نہ کیا جائے کیونکہ لالچ کوئی اچھی چیز نہیں ہوتی اور تھوڑے پر ہی گزارہ کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے، اگرچہ جملہ معتبرین کچھ سیکھنے سکھانے کی عمر پہلے ہی گزار چکے ہیں اور اب اس ضمن میں کسی خوش فہمی سے کام نہیں لیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان حملہ‘ کام شروع‘ ذمہ داروں
کو کٹہرے میں لائیں گے: غلام محمود ڈوگر
عمران خان پر ہوئے حملے پر بنائی گئی جی آئی ٹی کے کنوینر غلام محمود ڈوگر نے کہا ہے کہ ''کام شروع کر دیا‘ ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائیں گے‘‘ اور اچھی بات یہ ہے کہ جے آئی ٹی کے بننے سے پہلے ہی چند افراد پکڑے جا چکے ہیں جبکہ کافی حد تک تفتیش بھی ہو چکی ہے جبکہ ہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس کا کوئی نتیجہ نہ نکلتا ہو کیونکہ اسی شش و پنج کی وجہ سے یہ جے آئی ٹی تیسری‘ چوتھی بار تشکیل دی گئی ہے کیونکہ اگر یہ کوئی آسان کام ہوتا تو وقت پر ایف آئی آر ہی درج کرا دی جاتی۔ اس لیے کوشش کریں گے کہ گرفتار اور اقبالی ملزم ہی سے کام شروع کیا جائے تاکہ زیادہ بھاگ دوڑ نہ کرنی پڑے اور جلد از جلد یہ کیس مکمل کیا جا سکے۔ آپ اگلے روز متعلقہ تھانے کا دورہ اور میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
ادھر اُدھر کی باتیں مت کرو، رسیدیں
نکالو گھڑی کس کو بیچی: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے عمران سے مخاطب ہوتے کہا ہے کہ ''ادھر اُدھر کی باتیں مت کرو، رسیدیں نکالو گھڑی کس کو بیچی‘‘ اور اگر رسیدیں نہیں نکال سکتے تو کوئی غیر ملکی خط ہی پیش کر دو جس کا حصول کوئی مشکل کام نہیں ہے کیونکہ رسیدیں وغیرہ اور پرانے کاغذات ویسے بھی سنبھال کر نہیں رکھے جا سکتے؛ اگرچہ ایسے مشکل سوالات پوچھنا بھی نہیں چاہئیں کیونکہ ایسی تفصیلات طلب کرنے سے پہلے بھی کئی معززین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ چکا ہے جو بجائے خود کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لندن سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں نعیم ضرار کی شاعری:
ہم سے مل لیتے ہیں جو تری طلب رکھتے ہیں
ہم ترے بعد بھی جینے کا سبب رکھتے ہیں
دوست تو دوست ہیں‘ ہم اپنے لیے دشمن بھی
اپنے معیار کاہی رکھتے ہیں جب رکھتے ہیں
دل وہی دل ہے جو سینے سے نکل کر دھڑکے
ورنہ رکھنے کو یہاں سینے میں سب رکھتے ہیں
جا کے دہلیز سے دیدار اٹھا لاتا ہوں
دیکھیے اب کے یہ خیرات وہ کب رکھتے ہیں
ہجر میں مرا سخن اور بھی ہوتا ہے رواں
اس لیے بھی وہ مجھے جان بلب رکھتے ہیں
٭......٭......٭
اپنے بیٹوں میں خلفشار نہ ہونے دیتے
ایک ہی صحن میں دیوار نہ ہونے دیتے
تم سے لٹنے کی شکایت نہیں‘ بس اتنا ہے
یہ تماشا سرِ بازار نہ ہونے دیتے
کم سے کم دوست مرے اتنا تو کر سکتے تھے
مجھ پہ پیچھے سے کوئی وار نہ ہونے دیتے
آج کا مقطع
نام تو پھر بھی بڑی بات ہے دنیا میں ظفرؔ
یہ بھی کیا کم ہے جو کچھ اپنا نشاں رہ جائے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved