کسی بھی شعبے میں انفرادی یا اجتماعی کامیابی یا ترقی یقینی بنانے کے لیے بنیادی طور پر کیا درکار ہوتا ہے؟ بہت کچھ۔ وسائل بھی، محنت بھی، عزم بھی، موافق حالات بھی۔ اس کے علاوہ بھی بہت کچھ۔ کبھی کبھی صورتِ حال کچھ اِس طور بدلتی ہے کہ ہمارے حق میں ہو جاتی ہے۔ اِسے عرفِ عام میں خوش نصیبی کہا جاتا ہے۔ حالات کے پلٹنے کا انتظار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ لازم نہیں کہ یہ ہر بار ہمارے حق میں پلٹیں۔ کامیابی کے لیے وسائل بھی ناگزیر ہیں۔ وسائل کے بغیر صلاحیت اور سکت کسی کام کی نہیں ہوتی۔ آپ کو اپنے ماحول میں ایسے بہت سے لوگ ملیں گے جو غیر معمولی صلاحیت کے حامل ہونے کے باوجود کچھ زیادہ اس لیے نہ کر پائے کہ اُنہیں وسائل کی شدید قلت کا سامنا رہا۔کامیابی کے لیے ٹائمنگ کی بھی بہت اہمیت ہے۔ انسان کو موقع شناس ہونا چاہیے۔ معلوم ہونا چاہیے کہ کسی بھی کام کے کرنے کا بہترین وقت کون سا ہے۔ اچھا موقع ہاتھ آئے تو اُس سے مستفید ہونے کا ہنر آنا چاہیے۔ یہ ہنر بہت سے ذاتی عیوب پر بھی پردہ ڈال دیتا ہے۔ ہم اس حقیقت پر کم ہی غور کرتے ہیں کہ کسی بھی شعبے میں بھرپور کامیابی کی طرف بڑھنے کی ابتدا تو ہم جیسے تیسے کرسکتے ہیں مگر واقعتاً آگے بڑھنا اُسی وقت ممکن ہے جب ہم اپنے لیے ایسا ماحول پیدا کریں جو کامیابی کی طرف لے جاتا ہو اور ہماری توجہ ہدف پر مرکوز رکھنے میں معاونت کرتا ہو۔ اس معاملے میں سب سے زیادہ اہمیت ہم خیال لوگوں کی سنگت اختیار کرنے کی ہے۔
شخصی ارتقا سے متعلق موضوعات پر لکھنے اور بولنے والوں نے ہمیشہ اس بات کو بہت اہمیت دی ہے کہ انسان کو اپنے لیے موزوں ماحول پیدا کرنے پر متوجہ رہنا چاہیے۔ موزوں ماحول میں بہت کچھ آتا ہے۔ وسائل بھی، وقت بھی اور لوگ بھی۔ شاندار کامیابی یقینی بنانے کے لیے انسان کو موزوں ماحول پیدا کرنے کا ہنر آنا چاہیے۔ موزوں ماحول یقینی بنانے کے لیے بہت محنت کرنا پڑتی ہے۔ ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ کسی کو کچھ درکار ہو اور وہ پلک جھپکتے میں مل جائے۔ اشیا و خدمات تو میسر ہوسکتی ہیں مگر انسانوں کے معاملے میں ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے۔ نپولین ہِل نے اپنی بیشتر تحریروں میں اس بات کو خاص اہمیت دی ہے کہ ایسے لوگوں سے زیادہ میل جول رکھنا چاہیے جو اہداف پر توجہ مرکوز رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہوں۔ نپولین ہِل اور ڈیل کارنیگی نے ہم خیال لوگوں کی سنگت اختیار کرنے کو غیر معمولی اہمیت دی ہے۔ نپولین ہِل نے ہم خیال لوگوں کو ''ماسٹر مائنڈ گروپ‘‘ کہا ہے۔ کبھی آپ نے اپنے حالات، وسائل اور صلاحیتوں کا جائزہ لیتے وقت اپنے حلقۂ احباب کے بارے میں سوچنے کو ترجیح یا زیادہ اہمیت دی ہے؟ آپ کا جواب ممکنہ طور پر نفی میں ہوگا۔ ہمارے معاشرے میں ایسے لوگ کم ہی ہیں جو کامیابی یقینی بنانے والا ماحول پیدا کرنے کے حوالے سے ماسٹر مائنڈ گروپ کی اہمیت کو معقول حد تک سمجھتے ہوں۔ اس کا ایک بنیادی سبب یہ ہے کہ کچھ کر دکھانے کا عزم رکھنے والوں کی غالب اکثریت کامیابی یقینی بنانے کے حوالے سے معقول انداز سے سوچنے کا مزاج نہیں رکھتی۔ وہ کسی بھی شعبے میں کامیابی کا ارادہ تو کرلیتے ہیں مگر کامیابی یقینی بنانے کے حوالے سے جو کچھ بھی کرنا لازم ہے اُس کے حوالے سے کم ہی سنجیدہ ہوتے ہیں۔ ماسٹر مائنڈ گروپ یعنی ایسے لوگ جو آپ کے مزاج سے ہم آہنگ ہوں، آپ کی سوچ سے مطابقت رکھنے والی سوچ کے حامل ہوں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ کامیابی کی خاطر کچھ کرنے کے حوالے سے بالکل ویسا ہی رویہ رکھتے ہوں جیسا آپ کا ہے۔
کوئی بھی انسان کامیابی کو اپنے ماحول کے تناظر میں دیکھتا، سمجھتا اور پرکھتا ہے۔ اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو بھی اپنے معاشرے اور ماحول کے تناظر میں سوچنا، سمجھنا اور خود کو تیار کرنا ہوگا۔ آج کا ہمارا معاشرہ ایک چیستان کے مانند ہے۔ کوئی بھی چیز اپنے مقام پر دکھائی نہیں دے رہی۔ معاملات کو معقولیت کی حدود میں سلجھانے اور نمٹانے کے بجائے صرف دھکا مار کر ایک طرف کیا جارہا ہے۔ پوری قوم نامکمل ایجنڈوں کی دلدل میں دھنسی ہوئی ہے۔ نامکمل ایجنڈے یعنی ایسے کام جو بہت ضروری ہیں مگر کسی نہ کسی وجہ سے اُنہیں ادھورا چھوڑ دیا گیا ہے۔ ہم بہت کچھ شروع تو بہت جوش و جذبے سے کرتے ہیں مگر کچھ ہی دیر میں حوصلہ جواب دے جاتا ہے۔ قوتِ برداشت گھٹتی جاتی ہے۔ اور پھر ہم اپنے کام کو ادھورا چھوڑ کر کچھ اور کرنے لگتے ہیں۔ یوں ادھورے کام جمع ہوتے ہوتے ڈھیر کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور زندگی پر دباؤ بڑھتا جاتا ہے۔ یہ سب کچھ اس لیے ہوتا ہے کہ ہم ترجیحات کا تعین کرنے میں سستی اور لاپروائی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
ماسٹر مائنڈ گروپ یعنی ہم خیال لوگوں کا گروہ! اگر کسی کو بھرپور کامیابی یقینی بنانی ہے تو اُسے ایسے لوگ تلاش کرنا ہوں گے جو اُس میں کام کرنے کی لگن جوان رکھیں۔ انسان جہاں کام کرتا ہے وہاں بھی کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو بامقصد زندگی بسر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اُن سے میل جول بڑھانے کی صورت میں بھرپور کامیابی کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ ہر انسان کو ماحول کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرنا پڑتا ہے۔ ایک ماحول ہوتا ہے گھر کا‘ دوسرا خاندان کا‘ تیسرا گلی کا‘ چوتھا علاقے کا‘ پانچواں شہر کا۔ اور اِن سب سے بڑھ کر ہے کام کا ماحول۔ ہاں‘ انسان کے اندر کا ماحول بھی تو ہوتا ہے جو کم و بیش ہر معاملے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ماحول گھر کا ہو یا گھر سے باہر کا، اگر پوری طرح متوجہ ہوکر کام نہ کیا جائے تو خرابیاں پیدا ہوتی ہیں، وقت ضائع ہوتا ہے، صلاحیت و سکت کو زنگ لگتا ہے اور انسان کچھ زیادہ کرنے کے قابل نہیں رہتا۔
کیریئر کی راہ پر آگے بڑھنے کے لیے ناگزیر ہے کہ انسان اپنے لیے ماحول کا تعین سوچ سمجھ کر کرے۔ ماحول چاہے کوئی سا بھی ہو، پورا کا پورا قبول کیا جاسکتا ہے نہ ہضم کیا جاسکتا ہے۔ رشتہ داروں کے معاملے میں ہم بے بس ہوتے ہیں یعنی اُنہیں زندگی سے نکال نہیں سکتے، اپنے سے زیادہ دور نہیں رکھ سکتے۔ کام کے ماحول میں موجود لوگ بھی ساتھ ساتھ رہتے ہیں اور اُن سے بھی گلو خلاصی ممکن نہیں۔ اور اِس کی کچھ خاص ضرورت بھی نہیں۔ ہاں‘ آپ کو کامیابی کا ذہن بنائے رکھنے کے لیے منصوبہ سازی کے ساتھ ساتھ انتخاب کے مرحلے سے بھی گزرنا پڑے گا۔ دفتر، فیکٹری یا دکان کے ساتھیوں میں صرف اُنہیں اپنے قریب رکھیے جن سے آپ کو کچھ نہ کچھ مدد مل سکتی ہو۔ یہ مدد محض مالی نہیں، اخلاقی اور نفسیاتی بھی ہوسکتی ہے۔ جو لوگ آگے بڑھنے کی تمنا اور ارادہ رکھتے ہیں اُن سے میل جول بڑھائیے تاکہ کام میں جی لگا رہے۔ ماسٹر مائنڈ گروپ بنانے کے معاملے میں خاص دلچسپی لینا ضروری ہے۔ اگر آپ کچھ بڑا یا انوکھا کرنا چاہتے ہیں، خود کو منفرد حیثیت سے منوانا چاہتے ہیں تو اُن لوگوں کو تلاش کیجیے جو آپ ہی کی طرح کچھ زیادہ اور انوکھا کرنا چاہتے ہیں۔ اُن سے گفتگو کرتے رہیے۔ وہ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں اُس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کی کوشش کیجیے۔ اِسی صورت آپ کا اپنے کام میں دلچسپی لیتے رہنا بھی ممکن بنا رہے گا۔
دنیا میں ایسے لوگ خال خال ہیں جنہیں بھرپور کامیابی کے لیے کسی کی طرف سے حوصلہ افزا فیڈ بیک کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اور زیادہ امکان اس بات کا ہے جو تھوڑے بہت ایسے ہیں اُن کی بھی اکثریت جھوٹ ہی بولتی ہوگی۔ ہر انسان کو ایسا ماحول درکار ہوتا ہے جو اُس کی حوصلہ افزائی کرتا رہے۔ حوصلہ شکن معاملات کسی بھی انسان کو پسند نہیں ہوتے۔ جو لوگ کسی بڑے کام کا ارادہ کرتے ہیں اُنہیں خصوصی طور پر حوصلہ افزا ماحول درکار ہوتا ہے۔ نمایاں کامیابی پانے والوں کے حالات کا جائزہ لیجیے تو معلوم ہوگا کہ اُنہیں اہلِ خانہ اور احباب نے موزوں ماحول فراہم کیا تو وہ کچھ کر پائے۔ گھر ہو یا کام کا مقام یا پھر حلقۂ احباب، ہر جگہ ہم مزاج لوگوں کو تلاش کرکے اُن سے تعلقات کا دائرہ وسیع کیجیے۔ کام میں پوری طرح منہمک رہنے کی سب سے اچھی صورت یہی ہے۔ ماسٹر مائنڈ گروپ ہی انسان کو مقصد کے حوالے سے انہماک یقینی بنانے میں حقیقی مدد فراہم کرتا ہے۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved