تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     30-11-2022

سرخیاں ، متن اور بہاول نگر سے سید عامر سہیل

جمہوریت کو عمران خان
سے خطرہ ہے: قمر زمان کائرہ
وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان اور پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''جمہوریت کو عمران خان سے خطرہ ہے‘‘ بلکہ عمران خان کو بھی جمہوریت سے خطرہ ہے کیونکہ وہ اہلِ جمہور کو سڑکوں پر نکال لاتے ہیں‘ اس لیے دونوں کو ایک دوسرے سے بچنے کی ضرورت ہے اور ہم بھی دن رات اسی کوشش میں لگے رہتے ہیں؛ اگرچہ ہمارے کچھ احباب کی مساعیٔ جمیلہ سے جمہوریت کو اصل خطرہ ہے کیونکہ ایک وفاقی حکومت کا گھونٹ بھرنے کے بعد وہ پنجاب اسمبلی کو تلپٹ کرنے کے لیے آئندہ دنوں میں لاہور کا دورہ کرنے والے ہیں۔ آپ اگلے روز لالہ موسیٰ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
وفاقی حکومت کے دن
تھوڑے ہیں: یاسمین راشد
صوبائی وزیر صحت و صدر تحریک انصاف سنٹرل پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''وفاقی حکومت کے دن تھوڑے ہیں‘‘ حتیٰ کہ وہ انگلیوں پر بھی گنے جا سکتے ہیں جس سے انگلیوں کی افادیت کا اندازہ ہو جاتا ہے جو گننے کے کام کے علاوہ اُٹھائی بھی جا سکتی ہیں اور انہیں ٹیڑھا کر کے گھی بھی نکالا جا سکتا ہے اور اگر کسی جشن وغیرہ کا موقع ہو تو لوگوں کو انگلیوں پر نچایا بھی جا سکتا ہے جبکہ یہ انگشت بدنداں رہ جانے کے بھی کام آتی ہیں جبکہ انگوٹھا صرف دکھانے کے لیے ہوتاہے یا ووٹ ڈالنے کے لیے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی کے ایک مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں۔
اسمبلیاں توڑ کر الیکشن میں گئے تو ڈیفالٹ
کا خطرہ بڑھ جائے گا: شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''فوری طور پر اسمبلیاں توڑ کر الیکشن میں گئے تو ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ جائے گا‘‘ جو پہلے بھی کچھ کم نہیں ہے لیکن اسمبلیاں توڑ کر نئے الیکشن کرانے سے سونے پر سہاگہ ہو جائے گا جبکہ سونے کی روز افزوں مہنگائی کی وجہ سے بھی اس پر سہاگہ چلانا ضروری ہو گیا تھا اور ڈیفالٹ کے اس فائدے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کچھ چیزوں کا نقصان ہو تو ان میں کوئی نہ کوئی فائدہ بھی ضرور پنہاں ہوتا ہے جبکہ موجودہ معاشی صورت حال میں معمولی سے معمولی فائدے کو بھی نظر انداز کرنا بالکل عقلمندی نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔
ایک شخص تین سال قبل دوائی لینے گیا
لیکن دوائی نہیں ملی: مسرت جمشید چیمہ
ترجمان حکومتِ پنجاب مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ ''ایک شخص تین سال قبل دوائی لینے گیا لیکن دوائی نہیں ملی‘‘ اور اگر مغربی ممالک میں دواؤں کی دستیابی اس قدرمشکل ہے تو ترقی پذیر ملکوں سے کیا شکایت ہو سکتی ہے، اس لیے بیرونِ ملک جانے کے بجائے اگر اپنے ہی ملک پر قناعت کر لی جاتی تو بہتر تھا کیونکہ دوائی اگر یہاں سے دستیاب نہ بھی ہوتی تو یہاں پر ٹوٹکوں اور تعویذ دھاگوں کی سہولت تو بہرحال موجود رہتی ہے جبکہ عامل حضرات تو جن تک نکال لیتے ہیں نیز مقامی صنعتوں کی حوصلہ افزائی بھی بے حد ضروری ہے تاکہ ملکی معیشت تیزی سے ترقی کے مراحل طے کر سکے۔ آپ اگلے روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
میں دل کی باتیں صرف شاہ رُخ خان
سے کھل کر کرتی ہوں: انوشکا شرما
بالی وڈ کی معروف اداکارہ انوشکا شرما نے کہا ہے کہ ''میں دل کی باتیں صرف شاہ رُخ خان سے کھل کر کرتی ہوں‘‘ حالانکہ میرے شوہر ویرات کوہلی کی بھی زبردست خواہش ہے کہ میں دل کی باتیں اُن کے ساتھ بھی کیا کروں لیکن اس لیے نہیں کر سکتی کیونکہ شادی کے بعد دل کہیں پیچھے رہ جاتا ہے اس لیے جو میسر ہو‘ اس پر ہی قناعت کر لینی چاہئے کیونکہ آدمی دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر کسی کے ساتھ بھی یہ باتیں کرنے پرمجبور ہو سکتا ہے، اس لیے انسانی مجبوری اور کمزوری کا حتی الامکان خیال بھی رکھا جانا چاہیے کیونکہ دل کے معاملات پر کسی کا اختیار تھوڑی ہوتا ہے کہ یہ کمزوری انسانی جبلت ہی میں شامل ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز ممبئی میں سوشل میڈیا کے ایک انٹرویو میں اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں سید عامر سہیل کی پنجابی شاعری:
بیت
آ رنگ چڑھاون آ ماہی
آ باتاں پاون آ ماہی
جے رجیا رجیا پھرنا ایں
کیوں بھجیا پھرنا ایں
اک دُوجے اندر وسیے نی
آ نیندر توڑ کے نسیے نی
٭......٭......٭
بولیاں
نی توں کتیا تریل دا ہاسا
تے فجراں چ رب کِھڑیا
تیرے کنّاں چ بلور دے ٹوپس
تے بیبا سانوں شیو بھل گئی
تُوں آپ نشے نوں چڑھدی
تے بوتلاں دی مت وج گئی
میں آپ خدا نال ٹُریا
تے یار نے لگام پھڑ لئی
آج کا مقطع
پھر پچھلے پہر آئینۂ اشک میں ظفرؔ
لرزاں رہی وہ سانولی صورت سویر تک

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved