تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     11-12-2022

سرخیاں ، متن اور ڈاکٹر ابرار احمد

نیک نیتی رائیگاں نہیں جاتی: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''نیک نیتی رائیگاں نہیں جاتی‘‘ اور ہماری نیک نیتی ثابت ہونے سے اگرچہ ہم50فیصد ہی سرخرو ہوئے ہیں لیکن یہ بھی غنیمت ہے کہ شہباز شریف نے یہ کامیابی حاصل کی ہے اور اگر تھوڑی سی کوشش اور کرتے تو منی لانڈرنگ کے الزام سے بھی چھٹکارا حاصل ہو سکتا تھا کہ اس نسخۂ کیمیا کو بروئے کار لاتے ہوئے منی لانڈرنگ کے الزام سے بھی جان چھڑوائی جا سکتی تھی۔ آپ اگلے روز برطانوی اخبار ڈیلی میل کے شہباز شریف سے معافی مانگنے پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
شریف، زرداری خاندان کی دولت بڑھ
گئی، معیشت ڈوب گئی: اعجازچودھری
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعجاز احمد چودھری نے کہا ہے کہ ''شریف، زرداری خاندان کی دولت بڑھ گئی، معیشت ڈوب گئی‘‘ اور یہ بھی غنیمت ہے کہ ان خاندانوں کی معیشت نہیں ڈوبی ورنہ دُہرا نقصان ہوتا جبکہ توازن اور تناسب کا معاملہ بھی ٹھیک ہی رہا ہے کہ ملکی معیشت جتنا ڈوبی ہے‘ ان کی اپنی معیشت بھی اسی حساب سے بڑھی ہے اور انہی کے بقول یہ سارا کچھ انہوں نے نیک نیتی سے کیا ہے اور جس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ملکی معیشت خود نیک نیتی سے نہیں چل رہی تھی اور اس نے جس کا مزہ بھی چکھ لیا ہے اور ایک لحاظ سے ملک ڈیفالٹ ہو بھی چکا ہے‘ صرف ایسا ظاہر نہیں کیا جا رہا۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہے تھے۔
دُنیا کو پاکستان بارے اپنی رائے
بدلنے کی ضرورت ہے: بلاول بھٹو
وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''دُنیا کو پاکستان بارے اپنی رائے بدلنے کی ضرورت ہے‘‘ کیونکہ آئے روز خدمت کا نئے سے نیا طریقہ ایجاد کیا جا رہا ہے اور سارے پرانے طریقے ترک کیے جا رہے ہیں۔ اس لیے اب یہ اگلا سا پاکستان نہیں رہا اور اس کی کایا پلٹ چکی ہے کیونکہ اگر دنیا ہر لحاظ سے ترقی کر رہی ہے تو ہم کسی سے پیچھے کیوں رہ جائیں کہ یہ مسابقت کا زمانہ ہے اور پیچھے رہ جانے والوں کا نام و نشان تک باقی نہیں رہتا اور اس لیے مرکز میں بھی حکومت حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ یہ نئے طریقے وہاں بھی روشناس کرائے جائیں اور ترقی میں بھی اضافہ ہو۔ آپ اگلے روز سنگاپور میں فیس بک آفس کا دورہ کر رہے تھے۔
ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں کرپشن
سب سے بڑی رکاوٹ ہے: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں کرپشن سب سے بڑی رکاوٹ ہے‘‘ جس کا پہلے اندازہ ہی نہیں تھا ورنہ یہ نوبت آنے نہ دی جاتی اگرچہ تیز رفتار ترقی اس کے بغیر ممکن نہیں اور اس لحاظ سے تو اب تک ملک میں تیز رفتار ترقی ہو جانی چاہیے تھی لیکن ایسا لگتا ہے کہ نیک نیتی میں کہیں کمی رہ گئی تھی‘ اس لیے آئندہ اس کا پورا پورا خیال رکھا جائے گا کیونکہ نیت نیتی سے جو کام بھی کیا جائے اس کے نتائج اچھے ہی نکلتے ہیں اور ملک کے لیے نہ سہی‘ کم از کم اپنے لیے ضرور نکلتے ہیں۔ آپ اگلے روز سیلاب کے دوران کام کرنے والوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
76فیصد افراد ملک چھوڑ کر بیرونِ ملک
جانے کے خواہشمند ہیں: فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''76فیصد افراد ملک چھوڑ کر بیرونِ ملک جانے کے خواہشمند ہیں‘‘ اور یہ وہی لوگ ہیں جو ہمارے ساتھ مارچوں اور جلسوں میں شرکت کر کے نیم بے ہوش ہو چکے ہیں اور ان میں اب مزید تختۂ مشق بننے کا یارا نہیں ہے اور ان کا مؤقف ہے کہ عمران خان نے ہمیں چلا چلا کر پھاوا کر دیا ہے اور کرتے کراتے کچھ نہیں ہیں‘ تاہم میری ان سے استدعا ہے کہ اب چونکہ جلسے جلوس بند ہو چکے ہیں اس لیے وہ آرام کریں اور بیرونِ ملک جانے کا ارادہ ترک کر دیں اور اچھے دنوں کا انتظار کریں جو یوں سمجھیے کہ بس آنے ہی والے ہیں۔ آپ اگلے روز وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے بیان پر اپنے ردِعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
اور، اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم:
بہت یاد آتے ہیں
چھوٹے ہو جانے والے کپڑے
فراموش کردہ تعلق اور پرانی چوٹوں کے نشان
سرد راتوں میں ٹھٹھرتے ہوئے ریتلے میدان
پہلے پہل کی چاندنی میں
ڈھولک کی سنگت میں گائے ہوئے کچھ گیت
اور نیم تاریک رہداریوں میں جگمگاتے لمس
دوستوں کی ڈینگیں
فراغت اور قہقہوں سے لدی کرسیاں ‘کھیل کے میدان
تنور پر پانی کا چھڑکاؤ ‘گندم کی خوشبو اور مہربان آنکھیں
بہت یاد آتے ہیں‘دسویں کے تعزیے
مٹی اور عرق گلاب سے مہکے سیاہ لباس
مستقبل کے دھندلے خاکے‘رخصت کی ماتمی شام
کہیں کہیں جلتے اداس لیمپ سر پٹختی ہوا میں ہلتے ہوئے
اور رات کی بھاری خامشی میں دور ہوتی ٹاپوں کی آواز
بہت یاد آتے ہیں‘بڑھے ہوے بال ‘منکوں کی مالا
سر منڈل کی تان‘پرانی کتابیں
وقت بے وقت کیے ہوے غلط فیصلے‘پہلے سفر کی صعوبت
دریا کے پل پر پھنسی ٹریفک اور ریل کی سیٹی
وادی کا سینہ چیرتی ہوئی
کچھ مکان اور دروازے اور جب یہ دروازے بند ہوئے
آہستہ آہستہ اترتے ہوے اضمحلال کی دھند میں
بہت یاد آتے ہیں ‘دور کے آسمان اور پرندے
ایک اَن دیکھی دنیا اور اس پر بنا ہوا
عشق پیچاں کی بیلوں میں لپٹا ہوا
چھوٹی سرخ اینٹوں والا گھر
آتش دان کے پاس کیتلی سے اٹھتی بھاپ
چمپی مخروطی انگلیاں‘مضراب کو چھیڑتی ہوئیں
ایک روشن جسم آنکھیں ملتا ہوا
یادوں اور خوابوں کے یہ چھوٹے چھوٹے دیے
جلتے اور بجھتے رہتے ہیں‘بجھتے اور جلتے رہتے ہیں
اس روشنیوں بھرے شہر کی سرد مہر تاریک رات میں !
آج کا مطلع
یہاں کسی کو بھی کچھ حسب آرزو نہ ملا
کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved