تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     19-12-2022

سرخیاں ، متن اور پشاور سے محمد اسحاق وردگ

سی پیک نے پاکستان کو دنیا
کی توجہ کا مرکز بنا دیا: احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''سی پیک نے پاکستان کو دنیا کی توجہ کا مرکز بنا دیا‘‘ جبکہ اس سے پہلے کچھ سیاسی زعما کے کارنامے تھے جو دنیا بھر کی توجہ اور نگاہوں کا مرکز تھے اور ساری دنیا کی حیرانی کا بھی سبب بنے ہوئے تھے کہ ایک غریب قوم اور ترقی پذیر ملک سے اتنا کچھ کیسے اکٹھا کیا جا سکتا ہے جبکہ ان بیش قیمت اثاثوں کو چھپانے کی بھی زحمت گوارا نہیں کی گئی اور کوئی پوچھنے والا بھی نہیں تھااور اس حوالے سے بڑے بڑے سُورما کھلے عام پھرتے ہیں اور ایک بار پھر اُنہی معرکوں کا اعادہ کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں اور سبھی صرف حیران ہونے پر اکتفا کیے ہوئے ہیں۔ آپ اگلے روز کرسمس سے متعلق کیک کاٹنے کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
ملک ڈیفالٹ کر چکا‘ حکومت
اعلان نہیں کر رہی: مسرت جمشید
پنجاب حکومت کی ترجمان مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ ''ملک ڈیفالٹ کر چکا‘ حکومت اعلان نہیں کر رہی‘‘ جو کہ بہت ضروری تھا تاکہ ڈیفالٹ کے بعد جو کچھ ہونا ہے‘ لوگ اس کے لیے تیاری بھی کر لیں اور ڈیفالٹ چونکہ اس ملک کے لیے ایک نئی چیز ہوگا اس لیے لوگ اپنی آنکھوں سے کسی بھی نئی چیز کو دیکھ کر اس سے سبق حاصل کرنا چاہتے ہیں جبکہ ایسے مواقع بار بار نہیں آتے کیونکہ اگر قبل از وقت بتا دیا جائے تو لوگ اس کے شایانِ شان استقبال کی بھی تیاری کر سکتے ہیں جبکہ ہر چیز اپنے وقت پر ہی کی جانی اچھی لگتی ہے اور زندہ قومیں ایسی باتوں کا خصوصی خیال رکھتی ہیں اور یہی ترقی یافتہ قوموں کا شیوہ بھی ہے، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر اس کا اعلان کر دے کیونکہ کسی کام کے کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کر رہی تھیں۔
روز ویلٹ نہیں بیچ رہے‘ ہوٹل کے
مستقبل کا فیصلہ اگلے سال ہوگا: سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''روز ویلٹ نہیں بیچ رہے‘ ہوٹل کے مستقبل کا فیصلہ اگلے سال ہوگا‘‘ اور جو طبقات اس کے دام کھڑے کرنے کے لیے بہت بے چین نظر آتے ہیں، ایک تو وہ اگلے سال تک انتظار کریں اور دوسرا‘ اس میں منافع بھی چونکہ اربوں میں ہوگا اس لیے کسی ایک فرد کو اسے بیچنے کی ذمہ داری نہیں سونپی جا سکتی اور اس کے لیے کمیشن بنایا جائے گا جس میں سبھی حکومتی پارٹیاں شامل ہوں گی اور یہ مہنگائی کا زمانہ ہے اور ہر کوئی بری طرح سے ضرورت مند ہو چکا ہے، اور سب کی ضرورتوں کا خیال رکھنا چاہئے نیز ابھی سے فعال طبقات کے پاس تو پہلے ہی اتنا کچھ موجود ہے کہ انہیں مزید کی تمنا نہیں کرنی چاہئے۔ آپ اگلے روز ریلوے ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اداکاری کے بغیر ڈپریشن
ہو جاتا ہے: مومل شیخ
معروف اداکارہ مومل شیخ نے کہا ہے کہ ''اداکاری کے بغیر ڈپریشن ہو جاتا ہے‘‘ اس لیے شوبز اداروں سے درخواست ہے کہ اگر مجھے ڈپریشن سے بچانا ہے تو مجھے ہر وقت مصروف رکھیں کیونکہ اداکاروں کی صحت و عافیت کا خیال رکھنا اُنہی کی ذمہ داری ہے اس لیے انہیں چاہیے کہ مجھے بیک وقت چھ‘ سات ڈراموں اور فلموں میں بُک کر لیا کریں تاکہ ڈپریشن کو حملہ آور ہونے کا موقع ہی نہ مل سکے جبکہ ڈپریشن میں مبتلا کسی اداکار سے کام بھی نہیں ہو سکتا جبکہ انہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ میں کس وقت ڈپریشن میں ہوں تاکہ فوری طور پر اس کا سدباب کیا جا سکے اور شوبز کو انحطاط سے بچانے کا یہی ایک طریقہ ہے اور مجھے قابلِ کار رکھنے کا بھی۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
اور‘ اب پشاور سے محمد اسحاق وردگ کی غزل:
سب سمجھتے ہیں کہ امکان نہیں ہے میرا
جبکہ دنیا کی طرف دھیان نہیں میرا
اب میسر ہوں تو لازم ہے کہ سب دیکھیں مجھے
گھر کے اندر ابھی فقدان نہیں ہے میرا
جس کی الجھن پہ کہانی کو بڑھانا ہے مجھے
وہی کردار پریشان نہیں ہے میرا
شام کے بعد جلاتا نہیں میں گھر میں چراغ
یہ کوئی رات پہ احسان نہیں میرا
عین ممکن ہے کہ ہو اُس کی توجہ مجھ پر
جس حسیں شخص پہ اب دھیان نہیں ہے مرا
اپنے چہرے کی خبر اوروں سے لیتا ہوں سدا
آئنہ خانوں پہ ایقان نہیں ہے میرا
مفت میں سانس کے پہیے کو گھماتا ہوں یہاں
کام اتنا بھی تو آسان نہیں ہے میرا
میرے قصّے کی وضاحت بھی نہیں ہے میری
اور عنوان بھی عنوان نہیں ہے میرا
آج کا مقطع
ظفرؔ میں ہو گیا کچھ اور ورنہ اصل میں تو
برا ہونا تھا مجھ کو یا بھلا ہونا تھا مجھ کو

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved