تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     28-12-2022

سرخیاں ، متن اورآزاد حسین آزاد

گھڑی بیچ کر پاکستان کی عزت خاک
میں ملا دی گئی: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''گھڑی بیچ کر پاکستان کی عزت خاک میں ملا دی گئی‘‘ اور یہ وہ عزت ہے جو اس سے قبل کے ادوارِ اقتدار میں دلائی گئی تھی اور جس کا شہرہ چاردانگِ عالم پر چھایا ہوا ہے، حتیٰ کہ ان عزت افزا کارناموں کا شمار بھی نہیں کیا جا سکتا جبکہ گھڑی کی قدر و قیمت اربوں کے ان اثاثوں سے بھی زیادہ ہے جو ملک کی عزت میں اضافے کا باعث بنے تھے اور جن کے بارے میں لوگ سمجھتے ہیں کہ انہیں بنانے کے لیے کوئی جادو کی چھڑی استعمال ہوئی تھی کیونکہ عام حالات میں اتنے اثاثوں کا تصور تک نہیں کیا جا سکتا کہ انسانی سطح پر یہ ممکن ہی نہ تھے۔ آپ اگلے روز فلم فیسٹیول کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
(ن) لیگ کے کچھ ارکان ہمارے ساتھ
ایڈجسٹمنٹ کرنا چاہتے ہیں: فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ ''(ن) لیگ کے کچھ ارکان ہمارے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کرنا چاہتے ہیں‘‘ جس طرح ہمارے کچھ ارکان (ن) لیگ کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں جبکہ جمہوریت کی خوبی یہی ہے کہ ایک دوسرے کا خیال کیا جائے اور ساتھ مل کر کام کیا جائے اور جس سے سوئے ہوئے ضمیروں میں بھی قدرے ہلچل پیدا ہوتی ہے اور جس سے جذبۂ اظہار کی آزادی کا ثبوت بھی ملتا ہے بلکہ دونوں جماعتوں کو چاہیے کہ ایسے ارکان کے ناموں کا ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ بھی کریں کیونکہ جمہوریت میں کوئی کام چھپ کر نہیں کیا جاتا جس سے سیاست اور جمہوریت کا پودا تیزی سے پھلتا پھولتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں فرخ حبیب کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
تنگ آ کر کھلم کھلا نظام پر جانبداری
کا الزام لگا رہا ہوں: رانا مشہود
مسلم لیگ نواز کے رہنما رانا مشہود نے کہا ہے کہ ''تنگ آ کر کھلم کھلا نظامِ پر جانبداری کا الزام لگا رہا ہوں‘‘کیونکہ تنگ آ کر اگر جانبداری کا الزام لگایا جائے تو اس پر توہین کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا اور ابھی تک پارٹی کے دیگر عمائدین جو ایسے الزامات لگا چکے ہیں وہ بھی تنگ آ کر ہی لگائے تھے، اسی لیے ان کے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی جبکہ ہمارے ہاں سارے کام کھلم کھلا ہی کرنے کا رواج ہے اور جو کچھ بھی اندرون و بیرونِ ملک بنایا گیا‘ وہ بھی چھپ کر نہیں بلکہ کھلم کھلا اور سب کی آنکھوں کے سامنے بنایا گیا اور کھلم کھلا سب کچھ کرنے کی سہولت اپنی جگہ پر اب بھی موجود ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
افراتفری پھیلانے کی سیاست
کا خاتمہ کرنا ہوگا: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''افراتفری پھیلانے کی سیاست کا خاتمہ کرنا ہوگا‘‘ کیونکہ اصل خرابی اس کے پھیلانے میں ہے جبکہ افراتفری بجائے خود کوئی ایسی بری چیز نہیں ہے کیونکہ سیاست تو اس کے بغیر ہو ہی نہیں سکتی جبکہ افراتفری پیدا نہ کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ سیاست ہی نہ کی جائے اور اس کا دوسرا مطلب یہ ہوا کہ زندہ ہی نہ رہا جائے کیونکہ زندگی بھی ہلچل ہی سے عبارت ہے اور یہ زندگی جو قدرت کی ایک نعمت ہے‘ اس میں بہت کچھ کرنے کی سہولت موجود ہے جبکہ کفرانِ نعمت کا تصور تک نہیں کیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں جنوبی خیبر پختونخوا کے لیے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کر رہے تھے۔
شوبز میں کئی شادی شدہ جوڑے
اپنے تعلق کو چھپاتے ہیں: ندا یاسر
معروف اداکارہ اور ٹی وی میزبان ندا یاسر نے کہا ہے کہ ''شوبز میں کئی شادی شدہ جوڑے اپنے تعلق کو چھپاتے ہیں‘‘ اور یہ بجائے خود شوبز کی توہین ہے کہ اگر آپ نے کسی سے ڈرنا ہے تو شوبز میں آنے کا فائدہ ہی کیا؟ اس لیے ضروری ہے کہ یا تو شادی شدہ جوڑے شوبز میں آنے کا تکلف نہ کریں یا شوبز میں آنے کے بعد شادی نہ کی جائے کیونکہ شادی ہونے کی صورت میں دونوں میں سے ایک ضرور ڈرپوک ہو گا اور اگر دونوں ہی ڈرپوک ہوں تو پھر دونوں کا خدا ہی حافظ ہے اس لیے ضروری ہے کہ یا تو شادی سوچ سمجھ کر کی جائے یا شوبز کافی سوچ بچار کے بعد جوائن کیا جائے‘ بصورتِ دیگر پریشان کن صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں آزاد حسین آزاد کی غزل:
یہ دل تمہارے ہجر میں ہے اور سنبھل نہیں رہا
سوائے دید کے کوئی بھی اس کا حل نہیں رہا
وہ منظرِ وداع اب بھی ہے نظر کے سامنے
گھڑی بھی رک چکی ہے اور میں بھی چل نہیں رہا
ہماری بھوک بھی ہمارے اختیار میں ہے اب
اور اُس پیڑکی شاخ پر بھی ویسا پھل نہیں رہا
چہار دانگ اب تلک ہیں خال و خد کے غلغلے
وہ عمر رک گئی ہے کیا‘ وہ حسن ڈھل نہیں رہا
اک ایسے موڑ پر ہوا ہے آ کے ترکِ التفات
 ہے وہ بھی مطمئن سا‘ میں بھی ہاتھ مَل نہیں رہا
یہ دل قبول کر نہیں رہا نئے وجود کو
ہوا تو چاہتی ہے پر چراغ جل نہیں رہا
حصولِ ظلِ ماہ رو نصیبِ بے کساں ہوا
تھکن بھی ختم ہو گئی‘ بدن بھی شل نہیں رہا
تمہارا ہجر ایک اور طرز کا ہے تجربہ
تمہارے بن دل اس سے پہلے ایک پل نہیں رہا
آج کا مطلع
یقیں کی خاک اڑاتے گماں بناتے ہیں
مگر یہ طرفہ عمارت کہاں بناتے ہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved