کرپٹ ٹولہ عوام سے خوفزدہ‘ کرپشن کے پیسے
سے ضمیر کی منڈیاں لگاتے ہیں: عمران خان
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ''کرپٹ ٹولہ عوام سے خوفزدہ‘ کرپشن کے پیسے سے ضمیر کی منڈیاں لگاتے ہیں‘‘ تاہم ہمارا اعتراض ضمیر کی منڈیاں لگانے پر نہیں بلکہ کرپشن کے پیسے کے ذریعے اس کام پر ہے کیونکہ ضمیر جیسی قابلِ قدر چیز کو صاف ستھرے پیسے سے خریدنا چاہیے جس کی وہ بجا طور پر مستحق بھی ہے جبکہ ضمیر خریدنے کے لیے منڈیاں لگانا بھی کوئی مناسب بات نہیں ہے کیونکہ یہ نہایت ادب و احترام سے فرداً فرداً بھی خریدے جا سکتے ہیں کیونکہ اس کام کے لیے منڈیاں لگانے کا سارا منافع آڑھتی لوگ اٹھا لیتے ہیں جو بیچ میں پڑ کر یہ کام کراتے ہیں اور جس سے اصل حقداروں کی حق تلفی ہوتی ہے۔ آپ اگلے روز بلدیاتی انتخابات کے فیصلے پر اپنے ردِعمل کا اظہار کر رہے تھے۔
عمران کو ہٹانے کے بعد الیکشن
کرا لیتے تو اچھا تھا: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''عمران کو ہٹانے کے بعد الیکشن کرا لیتے تو اچھا تھا‘‘ کیونکہ اس طرح اسے مارچ اور جلسے کرکے سارے عوام کو اپنے پیچھے لگانے کا موقع نہ ملتا جبکہ اسے ہٹانا بھی غلط تھا کیونکہ اس کی حکومت کا کام تمام تو مہنگائی نے ہی کر دینا تھا جو اس وقت ہماری جان کو آئی ہوئی ہے اور ملک ڈیفالٹ ہونے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اور اب ہمیں کسی نہ کسی طرح سے انتخابات کو لٹکانا پڑ رہا ہے جبکہ اس کے بھی دُور رس اثرات ایسے ہوں گے کہ جنہیں دیکھ کر ہماری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی جبکہ دونوں صورتوں میں ہمارا مستقبل تاریک نظر آتا ہے جو پہلے بھی کچھ ایسا روشن نہیں تھا۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کی ناکامی کو جمہوریت
کی ناکامی نہ سمجھا جائے: حماد اظہر
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ ''حکومت کی ناکامی کو جمہوریت کی ناکامی نہ سمجھا جائے‘‘ بلکہ حکومت جوں جوں ناکام ہوتی ہے جمہوریت توں توں مضبوط اور کامیاب ہوتی جاتی ہے‘ اسی لیے جب بھی کوئی حکومت وجود میں آتی ہے جمہوریت پسند لوگ اسے گرانے میں ہمہ تن مصروف ہو جاتے ہیں اور جمہوریت کا بول بالا ہوتا رہتا ہے اور حکومت اور اس کی جلد از جلد ناکامی کا چولی دامن کا ساتھ ہے اور جس کا خود جمہوریت کو بھی شدت سے انتظار رہتا ہے تاکہ وہ مضبوط ہو کر زندہ و جاوید ہو سکے اور حکومت کو گرانے والے بجا طور پر قومی ہیرو کہلانے کے حقدار ہو جاتے ہیں۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اتحادی حکومت معاشی استحکام کے لیے
جدوجہد کر رہی ہے: گورنر پنجاب
گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ ''اتحادی حکومت معاشی استحکام کے لیے جدوجہد کر رہی ہے‘‘ بلکہ اگر سچ پوچھیں تو اپنے معاشی استحکام کے لیے ہی ہاتھ پیر مار رہی ہے کیونکہ اگر حکمرانوں کے معاشی مسائل حل نہیں ہوں گے تو ہی وہ ملکی معاشی مسائل کیسے حل کر سکتے ہیں چنانچہ جب ان کے اپنے معاشی مسائل حل ہو جائیں گے تو وہ ملک کے بارے میں بھی سنجیدگی کے ساتھ سوچنے کے قابل ہو جائیں گے‘ اس لیے ملک کو بھی صبر و ہمت سے کام لیتے ہوئے اپنے حکمرانوں کی مشکلات کا خیال کرنا چاہیے کیونکہ اگر حکمران ہی مفلوک الحال ہوں گے تو ملک کی کیا خدمت کر سکیں گے اور یہ وہ عام سی بات ہے جو سب کی سمجھ میں آ جانی چاہیے۔ آپ اگلے روز پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کر رہے تھے۔
دھوکا دینے پر اپنے شوہر کا قتل
بھی کر سکتی ہوں: پریانکا چوپڑا
بالی وڈ سپر سٹار پریانکا چوپڑا نے کہا ہے کہ ''میں دھوکا دینے پر اپنے شوہر کا قتل بھی کر سکتی ہوں‘‘ اور میں نے اسے بتا بھی دیا ہے کہ اگر اُسے جان پیاری ہے تو مجھے دھوکا دینے کا کبھی خیال بھی دل میں نہ لائے اگرچہ اس پر بھی کوئی زیادہ خرابی پیدا ہونے کا خطرہ نہیں ہے کیونکہ میں اسے قتل کرکے پھانسی کی سزا پالوں گی اور اگلے جنم میں ہم پھر اکٹھے ہو جائیں گے تاہم اس دھمکی کا اثر اُلٹا بھی ہو سکتا ہے کہ وہ دوسری شادی کے بارے میں سوچنا شروع کر دے لیکن اس صورت میں تو مجھے اس کے ساتھ ساتھ اس کی دوسری بیوی کا کام بھی تمام کرنا پڑے گا۔ آپ اگلے روز ممبئی میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔
اور اب آخر میں ابرار احمد کی نظم:
ہم ملیں گے
جب ہم ملتے ہیں
ہمارے درمیان کچھ نہ کچھ آ جاتا ہے
مصلحت‘ مصروفیت‘ رفتار‘اہداف یا عمر
خواہش کی آلودگی یا پاکیزگی کی بساند
دیواریں ‘ فاصلے ‘ کاہلی یا تھکاوٹ
ملنے کے باوجود
کوئی کبھی کسی کو مل نہیں پایا
دنیاایک ایسا جنگل ہے
جس میں سے گزرنے کا راستہ
ملاقات کی پتھریلی‘ نا ہموار گھاٹی سے ہو کر جاتا ہے
ان پتھروں کے زخم سہلاتے
ہم گزر جاتے ہیںتنہا
ہم دمی کا واہمہ لیے
کانٹوں‘ جھاڑیوں‘ پھولوں اور وحشت کی
دل دہلاتی آوازوں کے بیچ میں سے
خاک کی اپنی اپنی کمیں گاہوں کی طرف
ملنا ‘ اذیت بھری خوشی ہے
اور نہ ملنا ‘ خوشی بھری اذیت
سو ہم بھی ملیں گے دوست !
کسی اور آسمان کے نیچے
خاک سے اٹے ہوئے کسی اَن دیکھے دیار میں
اجنبی رہائش گاہوں کے درمیان
موسلا دھار بارش میں کسی موڑ پر
لیمپ کی زرد روشنی کے نیچے
ٹین کی چھتوں کے مسلسل شور میں
اور نہیں مل پائیں گے
ہمیشہ کی طرح!
آج کا مقطع
چھوڑی ہے جب سے ہم نے ظفرؔ عاجزی کی خو
اتنا مزاج اس کا بھی برہم نہیں رہا
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved