تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     10-01-2023

سرخیاں، متن اور افضال نوید

جنیوا کانفرنس میں سیلاب متاثرین کا کیس دنیا کے سامنے پیش کرنے کا موقع ملے گا: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''جنیوا کانفرنس میں سیلاب متاثرین کا کیس دنیا کے سامنے پیش کرنے کا موقع ملے گا‘‘ بلکہ ہمیں اپنا کیس پیش کرنے کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ ہم بھی سیلاب متاثرین سے کچھ کم ستم رسیدہ نہیں ہیں کیونکہ عوام اگر سیلاب متاثرین ہیں تو ہم حکومت متاثرین ہیں کہ اس سے زیادہ بے فیض کوئی حکومت ہو ہی نہیں سکتی حالانکہ دنیا نے ہماری پچھلی حکومتیں بھی دیکھی ہوئی ہیں اور ہماری کارگزاری بھی جبکہ اب کارگزاری کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں اور صورت حال کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے کے مصداق ہے اور یہ بھی غنیمت ہے کیونکہ آج کل تو گلاس بارہ روپے میں بھی دستیاب نہیں ہے۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
شہباز‘ زرداری اور عمران ایٹم بم سے
زیادہ خطرناک ہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستانی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ شہباز‘ زرداری اور عمران ایٹم بم سے زیادہ خطرناک ہیں اور کسی بھی دشمن کے دانت کھٹے کرنے کے لیے کافی ہیں بلکہ اب تو ایٹم بم بھی پیچھے رہ گیا ہے کیونکہ اس سے کہیں زیادہ خطرناک بم آ چکے ہیں‘ اس لیے ان کی جتنی بھی حفاظت کی جائے کم ہے جبکہ یہ ہمارے ایسے ہتھیار ہیں کہ جنہیں چھپا کر رکھنے کی بھی ضرورت نہیں ہے البتہ ان کے معاملے میں احتیاط ضرور برتنا ہو گی کہ یہ پڑے پڑے بھی چل جایا کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
مہنگائی ہمارے دور میں بڑھی‘ سخت فیصلے کیے: کائرہ
معاونِ خصوصی وزیراعظم قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''مہنگائی ہمارے دور میں بڑھی‘ سخت فیصلے کیے‘‘ جبکہ مہنگائی کا بڑھنا ایک قدرتی بات تھی‘ اس لیے ہم نے قدرت کا ساتھ دے کر اسے بڑھانے میں اپنا واضح کردار ادا کیا کیونکہ ہم حتیٰ الامکان قدرت ہی کی پیروی کرتے ہیں جبکہ رہنمائوں کے اثاثوں کا اس قدر بے تحاشا بڑھنا بھی قدرت ہی کا ایک شاہکار ہے جو قدرت کے کاموں کی پیروی کا انعام ہے اور یہ سب کچھ قدرتی طور پر ہوا ہے جس میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے اور اپنے آپ ہی ہو گیا ہے اور ہم اس پر قدرت کے شکر گزار بھی ہیں اور حیران بھی۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہے تھے۔
چوروں کا ٹولہ لوٹ مار کے علاوہ
کچھ نہیں جانتا: عمر سرفراز چیمہ
مشیر داخلہ و اطلاعات حکومتِ پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے کہا ہے کہ ''چوروں کا ٹولہ لوٹ مار کے علاوہ کچھ نہیں جانتا‘‘ حالانکہ آدمی کو ہر فن مولا ہونے کی کوشش کرنی چاہیے جیسا کہ ہم ہیں اس لیے بہت کچھ کرنا جانتے ہیں حتیٰ کہ چوری بھی اور چوری کے بھی ایسے کئی طریقے موجود ہیں کہ جو چوری لگتے ہی نہیں اور من مرضی کے نتائج حاصل ہو جاتے ہیں اور یہ ساری مہارت اور ہنر مندی کا مرہونِ منت ہے اور آدمی کو ایسے تمام گروں سے آگاہی حاصل ہونی چاہیے کیونکہ بصورت دیگر آدمی اگر پکڑا جائے تو بدنامی کا باعث بنتا ہے جبکہ اس کام کے لیے احتیاط اور دور اندیشی بھی بہت ضروری ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت
مہمان ہے: رانا ثناء اللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت مہمان ہے اور چونکہ مہمانوں کی خدمت کرنا ہماری روایات کا بنیادی اصول ہے اس لیے ہم اس کی خدمت کے لیے دن رات ایک کر چکے ہیں جس کے لیے ملک کے بہت بڑے مہمان نواز آصف علی زرادری کی خدمات بھی حاصل کر لی گئی ہیں جو ایسے کاموں کے لیے خود ہی تیار بیٹھے ہوتے ہیں اور انہیں کہنے کی بھی ضرورت پیش نہیں آتی چنانچہ مہمانوں کے آرامِ فرمائش کے لیے ہر طرح کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ جب وہ رخصت ہوں تو ہماری مہمان نوازی کو یاد بھی رکھیں اور ہماری عاقبت کا سامان بھی ہو جائے۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں عمران خان کے بیان پر ردِ عمل کا ظہار کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں نوید افضال کی یہ غزل؛
رائج الوقت ہوں ہر بات میں آ جاتا ہوں
گھوم پھِر کر مَیں اسی ہاتھ میں آ جاتا ہوں
منتشر ہوتے ہوئے ذرّوں سا یکجا ہو کر
روشنی بن کے خیالات میں آ جاتا ہوں
زیر ہوتا ہی نہیں مجھ سے تلاطم میرا
بات کرتے ہوئے جذبات میں آ جاتا ہوں
تنگ کرتا ہے کسی اور کو پھیلاؤ مرا
بات بڑھتی ہے فسادات میں آ جاتا ہوں
تیری خوشبو مجھے دیوانہ سا کر جاتی ہے
پھول کھلتے ہی حدِ ذات میں آ جاتا ہوں
تجھ سے سر پوری طرح لگتے نہیں اور کہیں
نغمہ سا دوسری اصوات میں آ جاتا ہوں
ہو نہیں سکتا خلاصہ متحمّل میرا
بکھرا بکھرا ہوا ابیات میں آ جاتا ہوں
تیرے گھر پر کوئی شہنائی بجا کرتی ہے
میں بھی واں تاروں کی بارات میں آ جاتا ہوں
شام کلیان سے چنتے ہی کسی رتجگے کو
گن کلی گاتا ہوں باغات میں آ جاتا ہوں
دوست ہوتے ہیں اکٹھّے کسی شام اور وہاں
میں بھی کھوئے ہوئے نغمات میں آ جاتا ہوں
فائدہ ہائے تضادات پہ تقریر نوید
ختم کرتے ہی تضادات میں آ جاتا ہوں
آج کا مقطع
چکر تھے پاؤں میں کوئی شام و سحر ظفرؔ
اوپر سے میرے سر پہ سوار انتظار تھا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved