9 ارب ڈالر غیبی امداد سے کم نہیں: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''9 ارب ڈالر غیبی امداد سے کم نہیں‘‘ اور یہ کوئی اتنی بات نہیں کیونکہ ہمیشہ غیبی امداد ملتی رہی ہے جسے مخالفین نجانے کیا کیا نام دیتے رہے ہیں حالانکہ یہ سراسر قدرت کا انتخاب ہے اور وہ اپنے بندوں کو ہمیشہ غیبی امداد فراہم کرتی ہے؛ اگرچہ جب سے ہم موجودہ اقتدار میں آئے ہیں‘ غیبی امداد کا سلسلہ رُک گیا ہے اور جس کی وجہ معاشی حالت کا نازک تر ہونا ہے جبکہ اس کا سبب بھی غیبی امداد ہی ہے جو ملک سے باہر اترتی رہی؛ تاہم اب یہ سلسلہ کسی وقت بھی دوبارہ جاری ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز جنیوا میں میاں نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کر رہے تھے۔
پی ڈی ایم‘ پی ٹی آئی کے ہوتے کسی
دشمن کی ضرورت نہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''پی ڈی ایم‘ پی ٹی آئی کے ہوتے کسی دشمن کی ضرورت نہیں‘‘ اس لیے تمام دشمن قوتوں کو کہہ دینا چاہیے کہ ہم اس معاملے میں خودکفیل ہو گئے ہیں اس لیے فی الحال وہ اپنی دشمنی کو مؤخر کر دیں‘ جب ہمیں ضرورت محسوس ہو گی‘ ہم آپ کو آگاہ کر دیں گے کیونکہ فی الحال ہمیں مقامی قوتوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملنا چاہیے کہ ہر طرح کی مقامی انڈسٹری کی سرپرستی کرنا بے حد ضروری ہے جبکہ مقامی نعمتوں سے فائدہ اٹھانے والی قومیں ہی دنیا میں اپنا نام پیدا کرتی ہیں۔ آپ اگلے روز مولانا مودودی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
وفاق اکیلا ملک میں عدم
استحکام نہیں لا سکتا: سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاہے کہ ''وفاق اکیلا ملک میں عدم استحکام نہیں لا سکتا‘‘ اس لیے اسے اپوزیشن کے تعاون کی بھی سخت ضرورت ہے کیونکہ قومی مسائل قومی سطح پرہی حل کیے جا سکتے ہیں اور ایسے معاملات سے مل جل کر ہی نمٹنا چاہیے جس سے قومی ہم آہنگی کا بھی اظہار ہوتا ہے؛ اگرچہ حکومت اس سلسلے میں سرتوڑ کوشش کر رہی ہیں لیکن اتنا بڑا کام ظاہر ہے کہ تنہا حکومت کے بس کا روگ نہیں ہے اس لیے اپوزیشن کو بھی آگے بڑھ کر یہ مقصد حاصل کرنے میں تعاون کا ثبوت دینا چاہیے تاکہ ہمارے ساتھ اُس کا نام بھی ملکی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جا سکے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اسمبلیاں نہیں ٹوٹیں گی: چودھری سرور
سابق گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''اسمبلیاں نہیں ٹوٹیں گی‘‘ اور اسے تجزیے سے زیادہ پیش گوئی سمجھا جائے کیونکہ گورنری سے فارغ ہونے کے بعد زندگی میں کچھ توکرنا چاہیے، سو پیش گوئیاں کرنے کا کام اختیار کرلیا ہے جبکہ اصل مقابلہ منظور وسان کے ساتھ ہوگا جن کی پیش گوئیاں کافی عرصے سے رُوبہ زوال ہیں اور مشکل ہی سے پوری ہوتی ہیں، چنانچہ دروازے پر ''رمل، فال، دل کا حال‘‘ کا بورڈ بھی لگوا لیا ہے اور فی پیش گوئی فیس بھی معمولی رکھی گئی ہے جو ہر کسی کی پہنچ کے اندر ہوگی۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
خواتین کا معاشی خود کفیل ہونا طلاق
کی ایک بڑی وجہ ہے: نادیہ خان
پاکستان کی معروف اداکارہ نادیہ خان نے کہا ہے کہ ''خواتین کا معاشی خود کفیل ہونا طلاق کی ایک بڑی وجہ ہے‘‘ کیونکہ اس طرح وہ اپنے آپ کو برابری کی سطح پر محسوس کرتی ہیں اور کسی سے دب کر رہنے کے بجائے اسے دبا کر رکھنا چاہتی ہیں جس سے روز روز کی توتکار، لڑائی جھگڑا شروع ہو جاتا ہے جبکہ معاشرہ مجموعی طور پر ابھی تک پست سوچ کا شکار ہے اور خواتین کی راہ میں روڑے اٹکا رہا ہے جس سے اسے دامن چھڑانے کی ضرورت ہے اور خواتین کو گھریلو اور معاشی گاڑی کا دوسرا پہیہ سمجھ کر مساوی طور پر آگے بڑھنے کے مواقع دینے چاہئیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک انٹرویو کے دوران اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی غزل:
سمجھے نہیں جناب سمجھنا پڑا ہمیں
جگنو کو ماہتاب سمجھنا پڑا ہمیں
اس زندگی کو عمر بھر ان پر گھسیٹ کر
کانٹوں کو بھی گلاب سمجھنا پڑا ہمیں
تیری طرف سے تو وہ سراسر سوال تھا
لیکن اسے جواب سمجھنا پڑا ہمیں
جن رہزنوں نے ہم کو رگیدا تھا راہ میں
ان کو بھی ہمرکاب سمجھنا پڑا ہمیں
مشکل سے اس کو شہد بنایا تھا بعد میں
اس شہد کو شراب سمجھنا پڑا ہمیں
آ تش بھڑک رہی تھی عجب انتقام کی
لیکن وہ احتساب سمجھنا پڑا ہمیں
اپنے برے بھلے کی برابر تمیز تھی
اچھا تھا وہ خراب سمجھنا پڑا ہمیں
غرقاب کرکے آ گئے کشتی کو ریت میں
دریا کو پھر سراب سمجھنا پڑا ہمیں
ویسے تو زندگی یہ گناہوں کا بوجھ تھی
پھر بھی اسے ثواب سمجھنا پڑا ہمیں
مسعود نظریۂ ضرورت کے تحت پھر
ذرے کو آفتاب سمجھنا پڑا ہمیں
آج کا مطلع
ظفرؔ فسانوں کہ داستانوں میں رہ گئے ہیں
ہم اپنے گزرے ہوئے زمانوں میں رہ گئے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved