عالمی امداد شفاف انداز میں
خرچ ہو گی: وزیراعظم
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عالمی امداد شفاف انداز میں خرچ ہو گی‘‘ کیونکہ شفافیت ہی ہمارا طرئہ امتیاز ہے اور جو دنیا بھر میں مشہور ہو کر داد و تحسین وصول کر چکا ہے بلکہ بعض اوقات تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ شفافیت کچھ ضرورت سے زیادہ ہو گئی ہے جسے نارمل کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے جبکہ اس شفافیت میں تو چہرہ بھی دیکھا جا سکتا ہے اور اسی لیے لوگوں نے آئینہ استعمال کرنا چھوڑ دیا ہے اور اس شفافیت ہی سے کام چلا رہے ہیں‘ اس لیے اس پر شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
سرپرستی نہ ہو تو ٹرائیکا کی سیاست
عجائب گھر میں ہو: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''سرپرستی نہ ہو توٹرائیکا کی سیاست عجائب گھر میں ہوگی‘‘ اور یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ اس سرپرستی نے سیاست کو ہر بلا سے بچا کر رکھا ہوا ہے جبکہ دیگر ممالک میں کسی کو سیاست کی سرپرستی کی توفیق حاصل نہیں ہوئی اور وہاں کے شہری اس کے بغیر ہی اپنا وقت گزارنے پر مجبور ہیں اور جن پر ترس کھانے کی ضرورت ہے اور وہاں کی سیاست کی بدقسمتی اس سے ظاہر ہے کہ اسے کبھی عجائب گھر کا منہ دیکھنا بھی نصیب نہیں ہوا ہے اور ان کے عجائب گھر ویران پڑے ہیں۔ آپ اگلے روز منصورہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
مونس الٰہی سارا پیسہ اکٹھا
کر کے باہر لے گئے: رانا ثنا
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''مونس الٰہی سارا پیسہ اکٹھا کر کے باہر لے گئے‘‘ جو کہ غیر ذمہ داری کی انتہا ہے کیونکہ کچھ پیسے ملک کے اندر رکھنا بھی ضروری ہے انہوں نے دیگر احباب سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا جنہوں نے پیسے کا ایک مناسب حصہ ملک کے اندر ہی رہنے دیا تھا جو بعد میں اثاثوں اور مختلف قسم کی جائیدادوں میں خرچ ہوا جبکہ بے نامی بینک اکاؤنٹس اس کے علاوہ ہیں اور حب الوطنی کا تقاضا بھی یہی تھا‘ ان کو چاہیے تھا کہ کم از کم حب الوطنی کے تقاضوں کو ہی پیشِ نظر رکھ لیتے اور احباب کے تجربات سے کچھ سبق حاصل کرتے۔ آپ اگلے روز پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کے ناراض ارکان پر
مشتمل دھڑا نہیں بنا رہا: چودھری سرور
سابق گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ ''میں پی ٹی آئی کے ناراض ارکان پر مشتمل دھڑا نہیں بنا رہا‘‘ کیونکہ سیاسی پارٹیوں کے لوگ اگر اپنے دھڑے کے نہیں بن سکے تو ناراض دھڑے کے ساتھ کیا سلوک کریں گے جبکہ ایک سوراخ کا ڈسا ہوا دوسری بار نہیں ڈسا جا سکتا، اسی لیے میں کوشش میں ہوں کہ صرف پی ٹی آئی کے بجائے دیگر جماعتوں کے ناراض اراکین سے بھی رابطہ شروع کر دوں کیونکہ میں پورے پنجاب کا گورنر تھا اور پورے پنجاب میں (ن) لیگ والے بھی آباد ہیں اوردیگر پارٹیوں کے لوگ بھی، جبکہ ناراض اراکین کو اکٹھا کرنے کے بجائے انہیں منتشر رکھنا سیاسی اعتبار سے زیادہ سودمند ہو سکتا ہے۔ آپ اگلے روز امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دے رہے تھے۔
شہباز اور بلاول ملک کے لیے امداد
مانگ رہے ہیں: شجاعت حسین
مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ''شہباز اور بلاول ملک کے لیے امداد مانگ رہے ہیں‘‘ اور اب تو اس قدر تجربہ حاصل ہو گیا ہے کہ سیاست سے فراغت کے بعد اسے بطور پیشہ بھی اختیار کر سکتے ہیں جبکہ مدد کرنے والوں کو ثواب حاصل ہوتا ہے اور اگر مدد مانگنے کا سلسلہ ہی بند ہو گیا تو ان کا حصولِ ثواب کا سلسلہ بھی بند ہو سکتا ہے۔ اس لیے مدد مانگنا اور مدد کرنا‘ دونوں لازم و ملزوم ہیں کیونکہ اس سے دونوں کی گاڑی چلتی رہتی ہے اور ملک و قوم کا بھی بھلا ہو جاتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں رستم نامی کی یہ غزل:
یہ دورِ صبح و شام ہماری وجہ سے ہے
مطلب ہے سب نظام ہماری وجہ سے ہے
واقف ہیں تجھ سے لوگ ہماری ہی معرفت
تیری دعا سلام ہماری وجہ سے ہے
یعنی ہمارے شعروسخن کا ہے یہ کمال
اُس حسن کو دوام ہماری وجہ سے ہے
ہیں باعثِ سہولتِ رنج و الم ہمی
دردوں کا اہتمام ہماری وجہ سے ہے
ہم لوگ ہیں محرکِ تخلیقِ کائنات
سارا پروگرام ہماری وجہ سے ہے
دھوکا ہمارے ساتھ کیا جا رہا ہے خوب
سب کچھ برائے نام ہماری وجہ سے ہے
ہے رونقِ جہانِ محبت ہمارے ساتھ
اور اس کا اختتام ہماری وجہ سے ہے
رکھ کر غموں کو پاس خوشی بانٹتے ہیں ہم
یہ شہر شاد کام ہماری وجہ سے ہے
درپے ہماری جان کے نامیؔ ہیں اب وہی
جِن کا یہاں قیام ہماری وجہ سے ہے
آج کا مقطع
ظفرؔ زمیں زاد تھے زمیں سے ہی کام رکھا
جو آسمانی تھے آسمانوں میں رہ گئے ہیں
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved