مالیاتی تحفظ یقینی بنانے کی خواہش کس کے دل میں نہیں ہوتی؟ دنیا کا ہر انسان چاہتا ہے کہ اُسے زیادہ سے زیادہ مالیاتی تحفظ ملے۔ مالیاتی تحفظ یعنی ایسی مالی حیثیت جو کسی کا محتاج نہ ہونے دے، انسان جو چاہے وہ حاصل کرے، جو کام کرنا چاہے آسانی سے کرلے۔ مالیاتی تحفظ انسان کو حقیقی ذہنی سُکون کے حصول میں غیر معمولی مدد فراہم کرتا ہے۔ پیسہ سب کچھ نہیں ہوتا مگر بہت کچھ ضرور ہوتا ہے۔ پیسے کے لیے سب کچھ قربان نہیں کیا جاسکتا؛ تاہم چند معاملات ضرور قربان کیے جاسکتے ہیں۔ جو لوگ مضبوط مالی حیثیت یقینی بنائے رکھنے پر متوجہ ہوتے ہیں وہ اس حوالے سے مشاورت بھی کرتے ہیں اور تیاری بھی۔ مالیاتی تحفظ یقینی بنانے کی ایک اچھی صورت یہ ہے کہ انسان ایسے شعبے میں طبع آزمائی کرے جس میں یافت یعنی آمدن بڑھتی رہے۔ بہت سے لوگوں کو آپ ایسے شعبوں میں غیر معمولی محنت کرتا ہوا پائیں گے جس میں آمدنی بڑھانے کی گنجائش یا تو ہوتی ہی نہیں یا پھر بہت کم ہوتی ہے۔ کسی بھی شعبے کو کیریئر بناتے وقت دیکھنا پڑتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اُس شعبے کے پنپنے کی اور اُس میں رہتے ہوئے اپنے وجود کو پروان چڑھانے کی کتنی گنجائش ہوگی۔ فی زمانہ بہت سے شعبے راتوں رات بدل جاتے ہیں۔ کسی میں کمانے کی سکت بڑھ جاتی ہے اور کسی میں بالکل گھٹ جاتی ہے۔ ہر سال لاکھوں افراد کو آمدن میں شدید اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نئی ٹیکنالوجی بہت کچھ بدل دیتی ہیں۔ نئی ٹیکنالوجی کی آمد سے بعض چیزیں یکسر طور پر غیر متعلق ہوکر رہ جاتی ہیں۔ یہ کیفیت اُن لوگوں کے لیے زیادہ پریشان کن ثابت ہوتی ہے جنہوں نے منصوبہ سازی کی ہی نہیں ہوتی۔ ایسے لوگ راتوں رات رونما ہونے والی معاشی تبدیلیوں کو جھیلنے میں زیادہ کامیاب نہیں ہو پاتے۔ معاشی تبدیلیوں سے کوئی بھی معاشرہ کبھی مکمل طور پر محفوط نہیں رہ سکتا۔ ڈھنگ سے زندہ رہنے کی خواہش ہر اُس انسان کو بہت کچھ کرنے کی تحریک دیتی ہے جو اس معاملے میں قابلِ رشک حد تک سنجیدہ اور محنت پسند ہوتا ہے۔ مالیاتی تحفظ کے بارے میں آپ نے بھی بہت کچھ سوچا ہوگا اور کچھ نہ کچھ کیا بھی ہوگا۔ آپ بھی چاہتے ہی ہوں گے کہ مالی حیثیت اِتنی مستحکم ہو کہ کسی بھی معاملے میں ترسنا اور دل کو مارنا نہ پڑے۔ اچھی مالی حیثیت زیادہ اور بہتر کام کرنے کی تحریک دیا کرتی ہے۔ مالیاتی تحفظ کے بارے میں سوچنا ہر اُس انسان کے لیے لازم ہے جو بدلتے ہوئے وقت کے ساتھ اپنے آپ کو بدلنے اور اچھی زندگی کے لیے بہت کچھ کرنے پر یقین رکھتا ہے۔
خاصے کم لوگ مالیاتی تحفظ کے حقیقی مفہوم پر غور کرتے ہیں۔ دولت کا معقول مقدار میں ہونا مالیاتی تحفظ کا محض ایک پہلو ہے۔ اگر کسی نے مستقبل کے لیے تیاری کی ہو اور جب وقت آگیا ہو اور مالی حیثیت مستحکم ہو تو مالیاتی تحفظ کا خواب بہت حد تک شرمندۂ تعبیر ہوتا ہے۔ کیا مالیاتی تحفظ محض اِتنا ہے؟ لوگ کسی بھی مشکل وقت کے لیے سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ بچت کی عادت اپنانا اور سرمایہ کاری کے ذریعے مستقبل کو محفوظ بنانے کی منصوبہ سازی بہت اچھا وصف ہے مگر یہ مادّی پہلو ہے۔ کسی بھی انسان کے لیے حقیقی مالیاتی تحفظ مال و زر سے ہٹ بھی بہت کچھ ہوتا ہے۔ مالیاتی تحفظ یقینی اور ممکن بنانے کے لیے لوگ سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ سرمایہ کاری بہت اچھا وصف ہے مگر یہ سب کچھ نہیں! سرمایہ کاری زر یا زر کے متبادل کے طور پر استعمال ہونے والے ''آلات‘‘ (بانڈز وغیرہ) کے ذریعے کی جاتی ہے۔ کسی بھی معاشرے میں زر پر بھروسا کرنے والوں کی تعداد خاصی زیادہ اور نمایاں ہوتی ہے۔ لوگ اپنی بچت یا زندگی بھر کی کمائی کو اولاً زر اور ثانیاً زر سے قریب ترین شکل میں محفوظ رکھنا پسند کرتے ہیں۔ آج ماہرین انتباہ کر رہے ہیں کہ زر پر مکمل بھروسا نہیں کیا جاسکتا کیونکہ قوتِ خرید میں تواتر سے کمی واقع ہو رہی ہے۔ ایسے میں ناگزیر ہے کہ مالیاتی تحفظ یقینی بنانے کی خاطر حقیقی نوعیت کی سرمایہ کاری کی جائے۔ حقیقی سرمایہ کاری سے مراد ہے زر کی قوتِ خرید پر اثر انداز ہونے والے عوامل سے لڑنے کی صلاحیت و سکت۔ اس طرف کم ہی لوگ متوجہ ہوتے ہیں۔ دنیا کے امیر ترین افراد میں وارن بفے (Warren Buffett) بھی شامل ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ بہترین سرمایہ کاری وہ ہے جو انسان اپنے وجود میں کرتا ہے۔ کسی بھی صورتِ حال میں ''ہیومن فیکٹر‘‘ کو کسی طور نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ بات کہیں سے بھی شروع ہو‘ فیصلہ کن حیثیت تو انسان تک پہنچنے ہی پر اختیار کرتی ہے۔ چاہے جتنی مرضی نئی ٹیکنالوجی آجائے، جب تک انسان درست فیصلہ نہیں کرے گا تب تک بات بنے گی نہیں۔ کوئی بھی ادارہ اُسی وقت ترقی کرتا ہے جب اُس کا انسانی وسائل کا شعبہ کارگر ہوتا ہے۔ آج بھی معیاری ادارے انسانی وسائل کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ بالکل ایسا ہی معاملہ سرمایہ کاری کا ہے۔ سرمایہ کاری بھی وہی کارگر ہے جو انسانوں پر کی جائے۔ ہر کامیاب انسان کی زندگی کے مختلف مراحل کا جائزہ لیجیے تو اندازہ ہوگا کہ وہ اپنے آپ کو بدلتے ہوئے کامیاب ہوئے۔ اپنے آپ کو بدلنے کے کئی طریقے ہیں۔ ایک اچھا طریقہ اپنے وجود پر معقول سرمایہ کاری کا ہے۔ یعنی اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ معقول، ماہر اور متناسب بنانا۔ کامیابی کی دوڑ میں وہی لوگ شریک رہ سکتے ہیں جو اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ اَپ گریڈ کرتے رہتے ہیں۔ آج کی دنیا میں محض اَپ ڈیٹنگ کافی نہیں‘ اَپ گریڈیشن بھی ناگزیر ہے۔ اَپ گریڈیشن کا مطلب ہے اپنی قدر میں اضافہ۔ انسان جس قدر سیکھتا جاتا ہے قدر و قیمت کے حوالے سے اُتنا ہی بھاری اور مطلوب ہوتا جاتا ہے۔ کامیابی کی دوڑ میں وہی لوگ زیادہ آگے تک جاسکتے ہیں جو اپنے وجود کو قدر و قیمت کے حوالے سے زیادہ قد آور بناتے جاتے ہیں۔ جو جتنا سیکھتا ہے وہ اُتنا پاتا ہے۔ زیادہ سیکھنا یعنی اپنے وجود پر زیادہ اور وقیع سرمایہ کاری۔ کیا سیکھنا ہے؟ وہی جو کام آئے۔ بھرپور کامیابی کے لیے متعلقہ شعبوں میں زیادہ سے زیادہ شُدبُد ہی کافی نہیں‘ مہارت بھی یقینی بنانا پڑتی ہے۔ مالیاتی تحفظ یقینی بنانے کیلئے ''متعلق‘‘ (Relevant) رہنا بھی لازم ہے۔ زیادہ کمانے اور کاروبار کو ترقی دینے کے لیے انسان کا ''متعلق‘‘ رہنا اس لیے ضروری ہے کہ اِسی صورت بدلتے ہوئے معاملات کو سمجھنا اور حکمتِ عملی تبدیل کرنا ممکن ہو پاتا ہے۔ ہر وہ انسان ''غیر متعلق‘‘ ہے جو حالات کے مطابق تبدیل نہ ہو اور اپنے وجود پر سرمایہ کاری نہ کرے یعنی نئی مہارتیں نہ سیکھے، نئے ماحول کے بارے میں جاننے سے گریز کرے اور غیر متعلق معاملات میں الجھ کر اپنے پیشہ ورانہ اُمور کو زیادہ الجھائے۔
جو لوگ غیر معمولی کامیابی کا حصول یقینی بنانا چاہتے ہیں اُن کے لیے کامیاب انسانوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننا ناگزیر ہے۔ اُنہیں معلوم ہونا چاہیے کہ کامیابی کی راہ میں کیسی کیسی رکاوٹیں کھڑی ہوسکتی ہیں یا کھڑی کی جاسکتی ہیں۔ رکاوٹوں کو سمجھنے ہی پر اُن کے تدارک کی ذہنیت بھی پیدا ہوتی ہے۔ کسی بھی سطح کی کامیابی پلیٹ میں رکھ کر پیش کیے جانے والے حلوے جیسی نہیں ہوتی۔ اگر کچھ آسانی سے مل جائے تو وہ کامیابی ہے ہی نہیں۔ شخصیت کی اَپ گریڈیشن کے بعد بھرپور محنت کے ذریعے حاصل کی جانے والی کامیابی ہی شخصیت کی توسیع کہلا سکتی ہے۔ انسان بہت کچھ کرسکتا ہے مگر صرف اس وقت جب وہ اپنے آپ کو تیار کرے، اپنی ذات پر سرمایہ لگائے یعنی اپنے آپ کو زیادہ باوقعت بنائے۔ اپنے وجود پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری ہر اُس انسان کی ترجیح ہونی چاہیے جو شاندار کامیابی یقینی بنانے کی خاطر دل و جان سے بہت کچھ کرنے کا عزم رکھتا ہو۔ بہت کچھ کرنے کا عزم کافی نہیں ہوتا۔ اِس کے لیے خود کو تیار بھی کرنا پڑتا ہے۔ انسان چاہے کسی بھی ماحول سے تعلق رکھا ہو، اپنے وجود پر قابلِ رشک حد تک سرمایہ کاری کے ذریعے ہی نمایاں ہوسکتا ہے۔ ڈھنگ سے جینے کے سو طریقے ہوسکتے ہیں۔ معیاری طریقے وہ ہیں جو شخصی ارتقا یقینی بنانے میں معاون ثابت ہوں۔ ترقی یافتہ معاشروں کی شناخت کا درجہ رکھنے والی شخصیات سے بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے۔ اولاً یہ کہ شخصیت کو کس طور پروان چڑھایا جاسکتا ہے۔ ہماری نئی نسل کو شخصی ارتقا سے متعلق سرمایہ کا کا مفہوم اچھی طرح سمجھایا جانا چاہیے۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved