تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     25-01-2023

سرخیاں، متن اور سدرہ سحر عمران

امید ہے پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ آئینی تقاضوں
کے مطابق ذمہ داری سے سرخرو ہوں گے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''امید ہے کہ پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ آئینی تقاضوں کے مطابق اپنی ذمہ داری سے سرخرو ہوں گے‘‘ اگرچہ کوئی بھی اس طرح دور رس انداز میں سرخرو نہیں ہو سکتا جیسے کہ ہم ہوئے تھے کیونکہ اس انداز سے کام کرنے کا اور اتنا وسیع تجربہ کسی اور کو نہیں ہے، اس لیے اگر وہ چاہیں تو اس سلسلے میں انہیں قیمتی مشوروں سے نواز سکتے ہیں؛ تاہم تاریخ میں اپنا نام رقم کرانے کے لیے جس دلیری کی ضرورت ہوتی ہے‘ شاید وہ اس سے بہرہ ور نہ ہوں جو کہ قدرت سے ودیعت ہوتی ہے اور کسی سے مستعار نہیں لی جا سکتی۔ آپ اگلے روز محسن نقوی کو نگران وزیراعلیٰ بننے پر مبارکباد دے رہے تھے۔
الیکشن کمیشن ہمیشہ ہمارے خلاف رہا: شبلی فراز
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''الیکشن کمیشن ہمیشہ ہمارے خلاف رہا‘‘ جبکہ ہم ہمیشہ اس کے گُن گاتے اور اس کے قصیدے پڑھتے رہے اور کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا‘ جس پر اس کی طرف سے سرٹیفکیٹ ملنا چاہیے تھا جو کہ اب تک نہیں ملا، شاید اس لیے کہ اس کی تعریف و توصیف میں کوئی کمی رہ گئی ہے؛ حالانکہ یہ کمی بھی ساتھ ساتھ پوری کرتے رہتے ہیں جس پر کمیشن سے نہ سہی‘ عوام سے داد ملنے کی پوری پوری امید ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف کو بھی قومی سیاست میں حصہ
لینے کا موقع ملنا چاہیے: جاوید لطیف
مسلم لیگ نواز کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''نواز شریف کو بھی قومی سیاست میں حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیے‘‘ کیونکہ پہلے جو مواقع انہیں ملتے رہے ہیں ان میں وہ سیاست کے علاوہ دیگر کئی کاموں میں مصروف رہے اور ایک طرح سے اوجِ کمال پر پہنچ کر دکھا دیا جس کی بنا پر انہیں تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا‘ اس لیے ضروری ہے کہ ایک بار اُنہیں قومی سیاست میں حصہ لینے کا بھی موقع دیا جائے تاکہ وہ اس میں بھی اپنے نام کا سکہ بٹھا سکیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
پچھلوں کو موقع ملتا تو وہ لنگر خانے کے ساتھ
پاگل خانے بھی بنا دیتے: سراج الحق
امیرِ جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''پچھلوں کو موقع ملتا تو وہ لنگر خانے کے ساتھ پاگل خانے بھی بنا دیتے‘‘ جو کہ ایک بہت بڑی قومی خدمت ہوتی کیونکہ لوگ مہنگائی و دیگر مسائل کی وجہ سے جس انداز اور رفتار سے ذہنی امراض کا شکار ہو رہے ہیں ملک میں زیادہ سے زیادہ ذہنی امراض کے مراکزِ صحت بنانے کی ضرورت ہے جبکہ اب تک ہمارا قومی رویہ بھی اس ضمن میں مثبت نہیں ہو سکا ہے اور ہر ذہنی عارضے کو پاگل پن سمجھ لیا جاتا ہے،اس لیے امید ہے کہ اگر دوبارہ موقع ملا تو اس قومی ضرورت پر بھی بھرپور توجہ دی جائے گی جبکہ معاشرے کو اس ضمن میں اپنا رویہ درست کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی نے ملک کو تباہ کرنے میں
کوئی کسر نہیں چھوڑی: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی نے ملک کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘‘ حالانکہ کام کوئی بھی کیا جا رہا ہو‘ کوئی نہ کوئی کسر چھوڑ دینی چاہیے، تاکہ اگلا موقع ملنے پر وہ پوری کی جا سکے ورنہ دوسری بار کرنے کے لیے کچھ بھی باقی نہیں رہ جاتا؛ چنانچہ جب جب موقع ملا‘ ہر بار کوئی نہ کوئی کسر چھوڑ دی تاکہ دوسری بار موقع ملنے پر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نہ رہ جائیں اور جس سے لوگ بھی عادی ہو جاتے ہیں اور حیران و پریشان ہونا چھوڑ دیتے ہیں اور ہمارے ساتھ ساتھ عوام کی گاڑی بھی چلتی رہتی ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں سدرہ سحر عمران کی نظم:
وقت چل رہا ہے
خود سے باتیں کرتے ہوئے
بڑبڑاتے
کسی تنک مزاج بوڑھے آدمی کی طرح
گالم گلوچ کرتے
گلی سے پتھر اٹھاکر
ان راستوں کی طرف پھینکتے ہوئے
جو اس کے پیچھے دیر تک بھونکتے رہتے ہیں
وقت چل رہا ہے
پھٹی ہوئی ایڑیوں میں
زندگی کی دھول اڑس کر
اس کے پیروں میں جلتے سورج کی
ٹوٹی ہوئی چپلیں ہیں
تیز دھار کے سائے چبھتے رہتے ہیں
مگر
سانس لینے والی گھڑی کے سیل
آخری دم پر ہیں
وقت چل رہا ہے
نبض کی گھنٹیوں کے ساتھ
دروازے بجتے ہیں
کوئی کھولنے نہیں جاتا
دستکوں کی سانس پھولنے لگی ہے
کوئی چاپ سر نہیں اٹھاتی
شاید تمام لوگ مر چکے
وقت چل رہا ہے
آج کا مطلع
رفتہ رفتہ لگ چکے تھے ہم بھی دیواروں کے ساتھ
حشر اپنا بھی یہی تھا ہم بھی تھے ساروں کے ساتھ

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved