دھمکیوں پر کچھ نہ کہا جائے
یہ نہیں ہو سکتا: جاوید لطیف
مسلم لیگ نواز کے رہنما اور وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ''دھمکیوں پر کچھ نہ کہا جائے‘ یہ نہیں ہو سکتا‘‘ اگرچہ ہماری جماعت سمیت کئی دیگر سیاسی رہنما بھی یہ کام کرتے رہے ہیں لیکن وہ دھمکیاں نہیں بلکہ گیدڑ بھبکیاں تھیں‘ اس لیے کوئی کارروائی نہیں کی گئی؛ نیز ہمارے پاس ایسی گیدڑ سنگھی بھی ہے جس کی وجہ سے کوئی ا یکشن نہیں ہو سکتا، اس لیے ہر کسی کو اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی جبکہ ہمیں ہر کسی میں کسی بھی طرح شمار نہیں کیا جا سکتا۔ آپ اگلے روز فیصل آباد میں فواد چودھری کی گرفتاری پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان کا ایک قریبی پکڑا گیا
پہلے پکڑا جاتا تو ٹھیک رہتا: پرویز الٰہی
سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''عمران خان کا ایک ساتھی پکڑا گیا‘ پہلے پکڑا جاتا تو ٹھیک رہتا‘‘ اور اس طرح اسمبلیاں بھی ٹوٹنے سے بچ جاتیں اور وزارتِ اعلیٰ بھی قائم رہتی مگر محسوس ہوتا ہے کہ یہ حکومت بھی منیر نیازی کی پیروکار ہے جو ہر کام میں ہمیشہ دیر کر دیتی ہے اور جسے دیر آید‘ درست آید ہرگز نہیں کہا جا سکتا، اس لیے کوئی وقت ضائع کیے بغیر ہر ضروری کام بروقت ہی کرنا چاہیے کیونکہ نماز وقت کی ہوتی ہے اور بے وقت کی ٹکریں اور ادھر اُدھر بے وقت کی ٹکریں مارتے پھرنا کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
سیاسی انتقام لینا ہوتا تو پی ٹی آئی کا
کوئی لیڈر باہر نہیں ہوتا: عظمیٰ بخاری
نواز لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ''اگر سیاسی انتقام لینا ہوتا تو پی ٹی آئی کا کوئی لیڈر باہر نہیں ہوتا‘‘ اور اس لیے جب تک پی ٹی آئی کا ایک بھی لیڈر باہر ہے‘ اسے انتقامی کارروائی نہیں کہا جا سکتا اور اسی لیے عمران خان کو ابھی گرفتار نہیں کیا جا رہا تاکہ اسے انتقامی کارروائی نہ کہا جا سکے، اس لیے میرا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے دو چار بندے اندر ہونے سے بچے رہیں گے کیونکہ اگر سارے ہی اندر ہو گئے تو ہم مقابلہ کس کے ساتھ کریں گے جبکہ الیکشن پہلے ہی ایک امتحان بن چکے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہارِ خیال کر رہی تھیں۔
عمران خان سے پہلے ہم سب
گرفتار ہوں گے: یاسمین راشد
پی ٹی آئی کی رہنما اور سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ''عمران خان سے پہلے ہم سب گرفتار ہوں گے‘‘ تاکہ ہم خان صاحب کی گرفتاری میں رکاوٹ بن سکیں اور نہ ہی اس پر کوئی احتجاج کر سکیں جبکہ یہ یک طرفہ کارروائی ہو گی کیونکہ اصولی طور پر سب سے پہلے لیڈروں کو گرفتاری پیش کرنی چاہیے کیونکہ وہ کارکنوں اور عوام سے آگے ہوتے ہیں لہٰذا انہیں ہر کام میں سبقت حاصل ہونی چاہئے اور اس طرح انہیں تھوڑا آرام کرنے کا بھی موقع مل جائے گا، بصورتِ دیگر یہی سمجھا جائے گا کہ حکومت تھکا تھکا کر مارنا چاہتی ہے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھیں۔
تعلیمی اداروں کے باہر منشیات بیچنے والوں کے
خلاف کارروائی ہوگی: نگران وزیراعلیٰ پنجاب
نگران وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی نے کہا ہے کہ ''تعلیمی اداروں کے باہر منشیات بیچنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہوگا‘‘ البتہ تعلیمی اداروں کے علاوہ کہیں اور اس طرح کی کوئی کارروائی کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس قسم کے کام سے نمٹنے کے لیے پہلے ہی اقدامات کیے گئے ہیں اور جس کے اثرات واضح ہیں اور اب منشیات کا استعمال کرنے والے ڈھونڈنے سے بھی کہیں نہیں ملتے۔ آپ اگلے روز لاہور میں وفاقی وزیر برائے انسدادِ نارکوٹکس شاہ زین بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
یقیں نہیں ہے تو کیا ہے‘ گماں تو میرا ہے
اُڑا اُڑا ہی سہی‘ یہ نشاں تو میرا ہے
یہاں لگی ہوئی تختی تو نام کی ہے مرے
میں اس میں رہ نہیں سکتا‘ مکاں تو میرا ہے
اگرچہ ہے جو کسی اور کی لگائی ہوئی
یہ آگ میری نہیں‘ دھواں تو میرا ہے
اسی کو چیر کے میں نے نکلنا ہے اک دن
زمیں مری نہ سہی‘ آسماں تو میرا ہے
یہ تنکا تنکا ہے میں نے ہی جوڑنا اک دن
بکھر چکا ہے مگر آشیاں تو میرا ہے
کبھی تو پیچھے ہے مجھ سے کبھی بہت آگے
ہے ساتھ سا تھ یہ خوابِ رواں تو میرا ہے
پرندے اُڑ گئے سارے تمہاری یادوں کے
میں خوش نہیں ہوں کہ آخر زیاں تو میرا ہے
میں اس پہ اور ابھی رہتا ہوں یا نہیں قائم
یہ اور بات ہے لیکن بیاں تو میرا ہے
اگرچہ آپ ہی شامل ہوں میں ابھی اس میں
رواں دواں یہ ظفرؔ کارواں تو میرا ہے
آج کا مقطع
اک دور کے سفر پہ روانہ بھی ہوں ظفرؔ
سست الوجود گھر میں پڑا بھی ہوا ہوں میں
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved