ہم میں اپنے پاؤں پر کھڑے
ہونے کی سکت نہیں: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''ہم میں اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی سکت نہیں‘‘ اسی لیے دوسروں کے پاؤں پر کھڑے ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور دنیا بھر میں جو ملک بھی اپنے اپنے پاؤں پر کھڑے ہیں‘ ان سے گزارش ہے کہ وہ ہمارے لیے بھی گنجائش پیدا کریں کیونکہ دوسروں کے پاؤں ہوتے ہی اس لیے ہیں کہ جن میں اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی سکت نہ ہو‘ ان کے کام آ سکیں۔ اور بعض کے پائوں تو ہاتھی کے پائوں کی طرح ہوتے ہیں جن میں سب کا پائوں آسانی سے سما جاتا ہے۔ آپ اگلے روز ایک چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔
وزیراعظم نے عوام کو لباس‘ گھریلو
سامان بیچنے پر مجبور کر دیا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم نے عوام کو لباس‘ گھریلو سامان بیچنے پر مجبور کر دیا‘‘ جو وہ پہلے ہی بیچنے پر تیار بیٹھے تھے بلکہ زیادہ تر تو یہ کام کر بھی چکے تھے اس لیے اب انہیں چاہئے کہ اس کے علاوہ اگر عوام کے پاس کوئی چیز باقی رہ گئی ہے تو اسے بیچنے کی طرف توجہ دیں؛ اگرچہ انہوں نے اپنا لباس بیچنے کا بھی دعویٰ کیا تھا لیکن شاید زیادہ قیمت نہ ملنے کی وجہ سے اپنا ارادہ تبدیل کر لیا اور عوام کی خدمت پر مامور ہو گئے۔ آپ اگلے روز قائدینِ آل پاکستان حریت کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
جان لیں‘ جیسے عوام ویسے ہی حکمران
ہوں گے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''جان لیں‘ جیسے عوام ویسے ہی حکمران ہوں گے‘‘ اس لیے ہم سے کوئی گلہ نہ کرے کہ ہم کیسے ہیں‘ کیونکہ جیسے عوام ہیں، ہم بھی ویسے ہی ہیں؛ چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام اپنے آپ کو ٹھیک کریں تاکہ حکمران بھی ٹھیک ہو سکیں کیونکہ جب تک عوام ایسے رہیں گے، حکمران بھی مجبوراً ایسے ہی رہیں گے کیونکہ انہیں کوئی عوام سے علیحدہ نہیں کر سکتا‘ جیسے عوام ہیں حکمران بھی ویسے ہی رہیں گے۔ آپ اگلے روز وفاق المدارس العربیہ کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
حکمرانوں کی توجہ عوام نہیں
مخالفین کو کچلنے پر ہے: پرویز الٰہی
سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں کی توجہ عوام نہیں‘ مخالفین کو کچلنے پر ہے‘ حالانکہ اس کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ وہ حکومت سے فارغ ہوتے ہی ایک طرح سے کچلے گئے تھے اور اب اُن میں مزید کچلے جانے کی گنجائش بھی نہیں ہے، اس لیے حکمران ایک طرح سے عوام ہی کو کچل رہے ہیں کیونکہ مخالفین بھی اب عوام میں شامل ہو گئے ہیں اور اب اُن میں شامل ہو کر یہ احساس ہوتا ہے کہ ان کی حالت کیا ہو چکی ہے، اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ مخالفین پر زیادہ ستم ڈھایا جاتا ہے۔ آپ اگلے روز سابق سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خاں سے ملاقات کر رہے تھے۔
قوم عمران خان کی پالیسیوں کا خمیازہ
بھگت رہی ہے: احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ''قوم عمران خان کی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہی ہے‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ قوم نے سابقہ ادوار کی پالیسیوں کا خمیازہ بھگتنا مؤخر کر دیا ہے کیونکہ اس نے عقلمندی سے کام لیتے ہوئے بڑے خمیازے کے بجائے چھوٹے خمیازے کو بھگتنا بہتر سمجھا ہے حالانکہ اگر وہ واقعی عقلمندی سے کام لے تو اسے معلوم ہوگا کہ دراصل وہ پرانی پالیسیوں ہی کا خمیازہ بھگت رہی ہے اور یہ خمیازہ اتنا زیادہ ہے کہ بار بار بھگتنے کے باوجود ختم ہونے میں نہیں آرہا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب راجوری (مقبوضہ جموں و کشمیر) سے عمر فرحت کی شاعری:
جس دن رستہ بھولے تھے
اپنے گھر آ نکلے تھے
آنکھیں اُس کی اپنی تھیں
آنسو جانے کس کے تھے
یاد ہے جب ہر دھڑکن پر
ہم تیرے ہمسائے تھے
آدھی شب کچھ پہرے دار
سورج ڈھونڈتے پھرتے تھے
ایک چراغ ہی روشن تھا
باقی گھور اندھیرے تھے
٭......٭......٭
سارے اطراف بھرنے والا ہوں
میں یہاں خود پہ مرنے والا ہوں
باز رکھتا ہوں خود کو اڑنے سے
اپنے ہی پَر کترنے والا ہوں
کب ہے طوفان کو خبر اس کی
ڈوب کر میں ابھرنے والا ہوں
یہ تماشا نہیں حقیقت ہے
غم کے ساحل اترنے والا ہوں
دہر میں اے مرے عمر فرحتؔ
کچھ نہ کچھ کر گزرنے والا ہوں
آج کا مطلع
اپنے انکار کے برعکس برابر کوئی تھا
دل میں اک خواب تھا اور خواب کے اندر کوئی
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved