نوجوان ملکی تقدیر بدل سکتے ہیں: شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''نوجوان ملکی تقدیر بدل سکتے ہیں‘‘ اگرچہ وہ اس وقت عمران خان کے ساتھ ہیں لیکن تھوڑا وقت نکال کر وہ ملک کی تقدیر بدل دیں‘ اس کے بعد بیشک دوبارہ عمران خان کی پیروی شروع کر دیں جس سے ملکی تقدیر بھی بدل جائے گی اور عمران خان بھی راضی رہیں گے اور ساتھ ساتھ ہماری گاڑی بھی چلتی رہے گی جبکہ ملکی تقدیر بدلنے سے سب کی تقدیر بدل جائے گی کیونکہ وسائل کی فراوانی ہو گی اور حکومت کی جانب سے بھی عوامی خدمت کا سلسلہ شروع ہو جائے گا اس لیے نوجوان جتنی جلدی یہ کام شروع کر دیں‘ اتنا ہی اچھا ہوگا۔ آپ اگلے روز ملک ابرار اور سردار نسیم سے ملاقات کر رہے تھے۔
پیٹریاٹ پارٹی بنائی جا رہی‘ مجھے
سربراہ بنانا چاہتے ہیں: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''پیٹریاٹ پارٹی بنائی جا رہی‘ مجھے سربراہ بنانا چاہتے ہیں‘‘ اگرچہ میری اپنی یعنی موجودہ پارٹی بھی چند ایک احباب تک ہی محدود ہے؛ تاہم ذائقہ بدلنے کے لیے یہ بھی کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ اس کا نام عوامی پیٹریاٹ پارٹی رکھا جائے اور لال حویلی کو اس کا مستقل ہیڈ آفس تسلیم کیا جائے اور اس طرح میری خدمات سے استفادہ کیا جا سکتا ہے، نیز میں چونکہ اپنی وفاداری تبدیل نہیں کر سکتا‘ اس لیے عمران خان سے اس کا سرپرست اعلیٰ بننے کی درخواست کی جا سکتی ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
جیبیں آپ نے بھریں‘ جیلیں
عوام کیوں بھریں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے چیئرمین تحریک انصاف سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ ''جیبیں آپ نے بھریں‘ جیلیں عوام کیوں بھریں‘‘ اور بنیادی غلطی جیبیں بھرنا ہی تھا کیونکہ جیب میں زیادہ سے زیادہ کتنے پیسے آ سکتے ہیں؟ ان سے کوئی جائیداد بنائی جا سکتی ہے اور نہ ہی اثاثہ، کیونکہ اصل کام جیبیں نہیں، بھڑولے بھرنا ہے تاکہ آنے والی ساری نسلیں اس سے مستفید ہوتی رہیں اور اسی لیے آج یہ حال ہے کہ آپ اپنی پارٹی کے افراد کا ضمیر جاگنے سے بھی نہیں روک سکے۔ آپ اگلے روز ایبٹ آباد میں پارٹی کنونشن سے خطاب کر رہی تھیں۔
حکمران عوام پر مہنگائی کے کوڑے
برسا رہے ہیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکمران عوام پر مہنگائی کے کوڑے برسا رہے ہیں‘‘ اور یہ سراسر زیادتی ہے کیونکہ جب زد و کوب کے لیے دیگر کئی ذرائع موجود ہیں تو کوڑے برسانے کی کیا ضرورت ہے، مثلاً مہنگائی کا لاٹھی چارج بھی کیا جا سکتا ہے جبکہ کوڑے تو خاص جرائم پر ہی مارے جا سکتے ہیں اور جہاں تک میری یادداشت کا تعلق ہے، عوام نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا جس پر کوڑوں کی سزا دی جا سکتی ہو‘ پھر بھی اگر دو چار کوڑوں سے کام چل سکتا ہو تو ان کا مینہ برسانے کی کیا ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے۔
اداروں کا ٹکراؤ ملکی نظام کے
لیے بہت برا ہے: خورشید شاہ
وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ''اداروں کا ٹکراؤ ملکی نظام کے لیے بہت برا ہے‘‘ اور اس ٹکراؤ کو دیکھتے ہوئے میں بہت پریشان ہوں اس لیے اداروں کو آپس میں تعاون اور ہم آہنگی سے کام لینا چاہئے اور ہم سیاست دانوں سے اخوت کا سبق حاصل کرنا چاہیے جو ہر وقت ایک دوسرے کے گُن گاتے رہتے ہیں اور ملنے پر ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھا گلے ملتے ہیں جسے بعض افراد گلوگیر ہونا بھی کہتے ہیں؛ تاہم ایسے عناصر کو زیادہ اہمیت نہیں دینی چاہیے تاکہ ایک نئی مثال قائم ہو سکے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
کوئی لمحہ ہے کہ آتا ہے‘ گزر جاتا ہے
ساتھ ہی مجھ کو پریشان بھی کر جاتا ہے
سانس لینے کی بھی رہتی نہیں پھر گنجائش
تو مرے سینے میں اس طرح سے بھر جاتا ہے
رات بھر خود کو سنبھالے ہوئے رکھتا ہوں بہت
دن نکلتے ہی مرا رنگ بکھر جاتا ہے
یوں بھی ہوتا ہے کہ رُک جاتی ہے یکلخت ہوا
اور چلتا ہوا پانی بھی ٹھہر جاتا ہے
کبھی ہوتی ہے یہاں اتنی خموشی ہر سو
کہ یہ دل اپنی ہی آواز سے ڈر جاتا ہے
روشنی کو کبھی تنہا نہیں رہنے دیتا
ایک سایہ سا جو تا حدِ نظر جاتا ہے
اس طرح لازم و ملزوم ہوئے ہیں دونوں
ناؤ جاتی ہے جدھر ساتھ بھنور جاتا ہے
رات بھی رُخ اسی جانب کو بدلتی ہے یہاں
رفتہ رفتہ یہ ترا خواب جدھر جاتا ہے
شام ڈھلتے ہی کہیں گھر سے نکلتا ہے ظفرؔ
یہ کسی کو نہیں معلوم کدھر جاتا ہے
آج کا مطلع
ایسا وہ بے شمار و قطار انتظار تھا
پہلی ہی بار دوسری بار انتظار تھا
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved