تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     23-02-2023

سرخیاں ، متن اورافضال نوید

رمضان میں کم سے کم لوڈشیڈنگ
کی جائے:وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''رمضان میں کم سے کم لوڈشیڈنگ کی جائے‘‘ تاہم اتنی بھی کم نہ کی جائے کہ عوام کی عادتیں ہی خراب ہو جائیں جبکہ پہلے ہی ان کا رویہ حکومت کے حوالے سے جس طرح کا ہے‘ انہیں اس کی سزا بھی ملنی چاہیے؛ اگرچہ لوڈشیڈنگ کم کرانا حکومت کے اختیار میں بالکل بھی نہیں ہے حالانکہ اس کے کم نہ ہونے کے چیلنج پر نام بدلوانے کی دھمکی بھی دیا کرتے تھے اور نام بدل بدل کر تنگ آ گئے تھے لیکن یہ کم ہونے کا نام تک نہ لیتی تھی اس لیے اب بھی نہ یہ کم ہو گی اور نہ اس سلسلے میں بغلیں بجانے کی ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز اس موضوع پر جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
الیکشن نہ ہوئے تو انارکی ہوگی: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''اگر الیکشن نہ ہوئے تو انارکی ہوگی‘‘ کیونکہ کچھ بھی نہ ہونے سے بہرحال کچھ نہ کچھ ہونا بہتر ہوتا ہے جبکہ پہلے ہی مہنگائی کی وجہ سے گھروں میں جنگ ہی کی کیفیت دیکھنے کو ملتی ہے جسے خانہ جنگی کے علاوہ اور کوئی نام نہیں دیا جا سکتا کہ گھروں میں چوبیس گھنٹے جنگ ہی کا بازار گرم نظر آتا ہے اور خاتونِ خانہ مہنگائی کا رونا روتی ہیں تو صاحبِ خانہ اس پر جھگڑا شروع کر دیتے ہیں اور الیکشن ہو جانے سے بھی اس صورتِ حال میں بہتری کے امکانات کم ہی نظر آتے ہیں؛ البتہ ایک کوشش کر کے دیکھ لینے میں کیا حرج ہے؟ آپ اگلے روز اسلام آباد کچہری میں میڈیا سے گفتگوکر رہے تھے۔
بڑے بڑے ادارے اور کمپنیاں
ڈیفالٹ ہو چکی ہیں: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ''بڑے بڑے ادارے اور کمپنیاں ڈیفالٹ ہو چکی ہیں‘‘ جن کے مقابلے میں ہم کس کھیت کی مولی ہیں اس لیے اگر ڈیفالٹ ہوبھی جائیں تو کسی کو بھی اس پر حیرت نہیں ہو گی، مگر ا س بیان پر خواہ مخواہ سرزنش کی گئی کہ ایسا کہنا ہماری پالیسی کے خلاف ہے اور یہ پالیسی حکومت سنبھالنے کے بعد ہی بنی ہے کیونکہ اس سے قبل تو یہ بیان دینا ہی پالیسی سمجھا جاتا تھا؛ چنانچہ میں نے اب اس سلسلے میں خاموشی اختیار کر لی ہے کہ چاند چڑھتا ہے تو اسے پوری دنیا دیکھ لیتی ہے یعنی لینا ایک نہ‘ دینا دو۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
جشنِ بہاراں میں نظر آنا چاہیے
کہ یہ جشنِ بہاراں ہے: نگران حکومت
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ ''جشنِ بہاراں میں نظر آنا چاہیے کہ یہ جشنِ بہاراں ہے‘‘ کیونکہ ملکی حالات کی وجہ سے عوام کو یقین ہی نہیں آئے گا کہ اس خزاں زدہ معاشرے میں بہار بھی آ سکتی ہے اور اس کا جشن بھی منایا جا سکتا ہے اس لیے ان حالات میں جشنِ بہاراں کا انعقاد عوام کو سبز باغ دکھانے سے کسی طور کم نہیں ہے؛ چنانچہ ہم نے سوچا ہے کہ اس موقع پر جگہ جگہ یہ لکھ کر لگا دیا جائے کہ اسے جشنِ بہاراں ہی سمجھا جائے۔ اگلے روز آپ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
میرے شوہر کہہ چکے ہیں کہ
میراچہرہ چاند جیسا ہے: ندا یاسر
معروف ٹی وی میزبان اور اداکارہ ندا یاسر نے کہا ہے کہ ''میرے شوہر کہہ چکے ہیں کہ میراچہرہ چاند جیسا ہے‘‘ اس لیے اس میں کسی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے؛ تاہم یہ بھی بعید نہیں کہ جلد ہی اُن کا جی بھر جائے اور انہیں چاند میں بیٹھی وہ بڑھیا نظر آنے لگے جو وہاں چرخہ کات رہی ہے اس لیے انہیں اس جملے کے ساتھ ''فی الحال‘‘ کا لفظ بھی استعمال کرنا چاہیے تھا کیونکہ شادی کے کچھ عرصے بعد اکثر دیگر چہرے بھی چاند جیسے لگنا شروع ہو جاتے ہیں لہٰذا ایسے فضول دعووں سے گریز کرنا چاہئے۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھیں۔
اور‘ اب آخر میں افضال نوید کی غزل:
نہیں ہے کوچۂ شب سے اگر کنارہ مجھے
تو اِس لیے کہ نہیں نامہ بر ستارہ مجھے
عجیب آتشِ گُل نے دھواں کیا میرا
ہوائے شام جلانے لگی دوبارہ مجھے
میں کوئی گوہرِ نایاب تھا کہ پانی نے
ہزار بار ڈبویا تو پھر ابھارا مجھے
ہے ایک بات کہ کرتا نہیں ہوں بات کوئی
ہے ایک سوچ کہ رکھتی ہے پارہ پارہ مجھے
یہ عافیت ہے تو پھر عافیت کی خیر نہیں
کہ لاکھ بار بگاڑا تو پھر سنوارا مجھے
پکارنا تو الگ‘ دیکھنا بھی یاد نہیں
یہ میری گردنِ خم نے کہاں اتارا مجھے
خرامِ ثابت و سیّار اپنی موج میں ہے
بہائے رکھتا ہے اندر ہی کوئی دھارا مجھے
گزر گئے ہیں زمانے مرے سمندر کے
نشیب سے بھی بلاتا نہیں کنارا مجھے
بلا کی شام گزاری کسی کے کوچے میں
کہ نام اورکسی کا تھا اور پکارا مجھے
عجب نہیں کہ کسی روز یاد ہو جائے
زمین پوری مجھے آسمان سارا مجھے
نویدؔ پھر کسی ساحل پہ آ کے ٹھہروں گا
پھر ایک سمت بہا دے گا کوئی دھارا مجھے
آج کا مطلع
یہ نہیں کہتا کہ دوبارہ وہی آواز دے
کوئی آسانی تو پیدا کر کوئی آواز دے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved