فری لانسنگ میں تقریباً پندرہ ایسی آن لائن جابز ہیں جن کی اس وقت سب سے زیادہ مانگ ہے اور ان میں ادائیگی بھی سب سے زیادہ ہو رہی ہے۔ ان کی تفصیلات دنیا کے سب سے بڑے آن لائن فری لانسنگ پلیٹ فارم‘ اَپ ورک نے جاری کی ہیں۔ اس کے مطابق‘ دنیا بھر کے ممالک میں موجود افراد یہ کام اپنے اپنے ملک میں بیٹھ کر کرتے ہیں اور فی گھنٹہ کے حساب سے ڈالر میں بہترین آمدن کما رہے ہیں۔
پہلے نمبر پر کاپی رائٹرز ہیں۔ فری لانسرز کمیونٹی میں یہ سب سے مقبول جاب ہے جس کے ذریعے انگریزی سمجھنے اور لکھنے والا شخص مختلف امور سرانجام دے سکتا ہے۔یہ لوگ 19 سے 45 ڈالر فی گھنٹہ تک کماتے ہیں جو پاکستانی روپوں میں پانچ سے پندرہ ہزار روپے فی گھنٹہ بنتے ہیں۔ اعداد و شمار دیکھیں تو ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال صرف امریکہ میں کاپی رائٹرز کی ساڑھے پندرہ ہزار فری لانسنگ جابز نکلتی ہیں لیکن یہ کام پوری دنیا سے لوگ اپنے اپنے ملک میں بیٹھے ہوئے بھی انجام دے سکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 2030ء تک کاپی رائٹرز کی مانگ میں 9 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔ دوسرے نمبر پر ویب ڈیزائنرز ہیں۔ ویب ڈیزائنرز کلائنٹس کی ضرورت کے مطابق ویب سائٹ ڈیزائن کرتے ہیں۔ کری ایٹو اور ٹیکنیکل بیک گرائونڈ کے حامل افراد ویب سائٹ ڈیزائن کرکے اچھے خاصے پیسے کما رہے ہیں۔ ویب سائٹس مختلف پروگرامنگ زبانوں میں بنائی جاتی ہیں، آج کل جو کوڈنگ ہو رہی ہے وہ جاوا سکرپٹ‘ایس کیو ایل اور پائیتھون وغیرہ ہیں۔ایک مناسب تجربہ رکھنے والا شخص اَپ ورک جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے کام کر کے فی گھنٹہ 15 سے 30 ڈالر یا اس سے بھی زیادہ کما سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق 2030ء تک ویب سائٹ ڈیزائنرز کی مانگ میں 13 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔ تیسرے نمبر پر ڈیجیٹل مارکیٹنگ کنسلٹنٹس ہیں۔ اس کام میں فری لانسرز کا کام مختلف کاروباروں کو آن لائن فروغ دینا ‘ان کی گروتھ اور سیلز میں اضافے کی حکمت عملی وضع کرنا ہوتا ہے۔کئی ایسے کاروبار ہیں جو آن لائن کیے جا سکتے ہیں لیکن ان کے مالکان تکنیکی معلومات نہ ہونے کے باعث محدود کاروبار کرتے رہتے ہیں۔ڈیجیٹل کنسلٹنٹ مختلف سروسز اور مصنوعات کو آن لائن متعارف کرانے میں مدد دیتا ہے اور ان سروسز اور پروڈکٹس کی ٹارگٹڈ مارکیٹ پر فوکس کرتا ہے۔وہ ڈیجیٹل پیغامات‘ای میلز اور تشہیرکے دیگر جدید ذرائع استعمال کر کے سیلز بڑھانے کے لیے اپنی صلاحیتیں استعمال کرتا ہے۔ ایسے کنسلٹنٹس 15سے 45 ڈالر فی گھنٹہ تک کما رہے ہیں۔
چوتھے نمبر پر سوشل میڈیا منیجرز ہیں۔یہ لوگ مختلف سروسز اور مصنوعات کو براہِ راست ٹارگٹڈ کسٹمرز تک پہنچانے کا کام کرتے ہیں،مثلاً اگر کوئی ٹین ایجرز کے لیے شوخ رنگوں اور نئے سٹائل کی ٹی شرٹس بیچنا چاہتا ہے تو یہ اشتہار انٹرنیٹ کے ذریعے 13 سے 19 برس کے نوجوانوں کو ہی نظر آئے‘ کتنے لوگ روزانہ اسے دیکھیں گے‘ کیسے ٹی شرٹس آرڈر کریں‘ کسٹمرز سپورٹ کیسے ہو گی‘ یہ ساری سٹرٹیجی سوشل میڈیا منیجر وضع کرے گا اور اس کے عوض لوگ اوسطاً 14 سے 35 ڈالر فی گھنٹہ تک کما رہے ہیں۔بہت سے لوگوں کو مختلف برانڈز مل جاتے ہیں‘اگر وہ ان کی سیلز کی حکمت عملی کو سمجھ لیتے ہیں تووہ ان کے ساتھ طویل عرصے تک کام کرتے رہتے ہیں ۔پانچویں نمبر پر ایڈیٹرز ہیں جو مختلف قسم کے تحریری مواد کی درستی اور نوک پلک وغیرہ سنوارنے کی ذمہ داری نبھاتے ہیں۔اگر ان کی اپنی تحریر پختہ ہو گی تو ہی وہ یہ کام بہتر انداز میں سر انجام دے سکیں گے۔ یہ پروف کی غلطیاں‘ گرامر‘ حقائق کی درستی وغیرہ جیسے امور سے متعلق اپنی خدمات فراہم کرتے ہیں اور کسی آرٹیکل‘ کسی تھیسس یا پریزینٹیشن وغیرہ کو بہتر شکل دے کر معقول آمدنی کما رہے ہیں۔ان لوگوں کی فی گھنٹہ آمدنی بیس سے چالیس ڈالر تک ہوتی ہے۔
چھٹے نمبر پر ویب ڈویلپرز ہیں۔ یہ ویب سائٹس کی ایڈوانس پروگرامنگ سکلز میں مہارت رکھتے ہیں اور کلائنٹس کی ضرورت کے مطابق اسے ایک زبان سے دوسری میں ڈھال سکتے ہیں۔یہ فرنٹ اینڈ اور بیک اینڈ پر کام کرتے ہیں اور ویب سائٹ کو تمام قسم کے کمپیوٹرز‘ آپریٹنگ سسٹمز اور سبھی موبائل فونز پر بہتر انداز میں کھلنے اور چلنے کے قابل بناتے ہیں۔ویب ڈویلپرز 15 سے 30 ڈالر فی گھنٹہ تک کماتے ہیں۔ ویب ڈویلپرز کی فری لانسنگ جابز کی مانگ 2030ء تک 13 فیصد بڑھنے کا امکان ہے۔ساتویں نمبر پر میڈیا بائرز ہیں۔میڈیا بائر بنیادی طور پر کسی کاروبار یا برانڈ کو یہ گائیڈ کرتا ہے کہ ان کی سروسز یا مصنوعات کی تشہیر کے لیے کیسا اشتہار ڈیزائن ہونا چاہیے ‘ اس کا سائز اور کلر ٹون وغیرہ کیسی ہو اور اس اشتہار کو کہاں ڈسپلے کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ متعلقہ لوگ اسے دیکھیں اور اس سروس یا پروڈکٹ کو خریدنے کی کوشش کریں۔اَپ ورک پلیٹ فارم پر میڈیا بائرز اس خدمت کے عوض 50 سے 200 ڈالر فی گھنٹہ تک چارج کر رہے ہیں جو انتہائی معقول رقم ہے۔واضح رہے کہ دو سو ڈالر پاکستان میں پچاس‘ پچپن ہزار روپے بنتے ہیں جو اوسط ماہانہ تنخواہ شمار کی جاتی ہے۔ میڈیا بائرز کی طلب 2030ء تک 3 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔آٹھویں نمبر پر فوٹو گرافرز ہیں۔کری ایٹو مائنڈ والے لوگ اس میں کامیاب رہتے ہیں۔ اس میں بنیادی تکنیکی سکلز بھی درکار ہوتی ہیں جو وقت کیساتھ ساتھ آ جاتی ہیں۔فوٹو گرافرز 40 سے 100 ڈالر فی گھنٹہ تک کما رہے ہیں اور ان کی مانگ 2030ء تک 17 فیصد تک بڑھ جائے گی۔نویں نمبر پر ڈیٹا اینالسٹ ہیں۔اس میں آپ مختلف بزنسز کو معاونت فراہم کرتے ہیں‘ انہیں بدلتے ٹرینڈز کے ساتھ حکمت عملی وضع کرنے اور تبدیل کرنے میں مدد دیتے ہیں اور بدلے میں 20سے 50 ڈالرز فی گھنٹہ تک کما سکتے ہیں۔دسویں نمبر پر بزنس کنسلٹنٹس ہیں۔اس میں آپ بزنسز کو ہیومن ریسورس‘ مارکیٹنگ اور فنانس کے شعبوں میں کنسلٹنسی فراہم کرتے ہیں۔بزنس کنسلٹنٹ 28سے 98 ڈالر فی گھنٹہ تک کما رہے ہیں۔
گیارھویں نمبر پر پروگرامرز ہیں۔یہ لوگ کمپیوٹر اور موبائل فونز کے لیے پروگرام کوڈ لکھنے میں مہارت رکھتے ہیں۔اگر سسٹم میں چلتے ہوئے کوئی مسئلہ یا رکاوٹ آ جائے تو یہ اسے ڈھونڈ کر درست کرتے ہیں اور سافٹ ویئرز اور ویب ڈویلپمنٹ کا تجربہ رکھتے ہیں۔پروگرامر اَ پ ورک پلیٹ فارم پر 15 سے 30 ڈالر فی گھنٹہ تک کما رہے ہیں۔بارھویں نمبر پر وڈیوگرافر ہیں جو مختلف ایونٹس کی کوریج کر کے اسے بہترین وڈیو کی شکل دیتے ہیں۔اس میں ضرورت کے مطابق مختلف گرافکس اور سائونڈز شامل کرتے ہیں جس سے وڈیو کو چار چاند لگ جاتے ہیں۔ یہ 15 سے 30 ڈالر فی گھنٹہ تک وصول کرتے ہیں۔کلائنٹ بتاتا ہے کہ فلاں تاریخ کو فلاں جگہ پر فلاں ایونٹ ہو رہا ہے‘ اس کی یہ تفصیل اور اتنا دورانیہ ہے ‘ وہ اپنی دیگر ضروریات بھی ویب سائٹ پر بتا دیتا ہے اور پیسے بھی آفر کرتا ہے۔ پورے دن کی کوریج کے 1500 ڈالر تک کمائے جارہے ہیں۔تیرھویں نمبر پر 'اکاؤٹنٹس‘ ہیں یہ مختلف بزنسز کے اکائونٹس وغیرہ آن لائن ہینڈل کرتے ہیں۔یہ 12 سے 32 ڈالر فی گھنٹہ تک کما رہے ہیں۔ چودھویں نمبر پر پبلک ریلیشنز منیجر ہیں جو کمپنیوں کو ان کا مثبت امیج اجاگر کرنے میں مدد دیتے ہیں‘ انہیں مختلف قسم کی سٹرٹیجی بنا کر دیتے ہیں اور مختلف پلیٹ فارمز مثلاً پرنٹ‘ الیکٹرانک‘ سوشل اور ویب میڈیا پر ان کی تشہیر میں معاونت کرتے ہیں۔یہ 50 سے 100 ڈالر فی گھنٹہ تک کما رہے ہیں۔
ٹاپ فری لانسنگ جابز میں پندرھویں نمبر پر ورچوئل اسسٹنٹس ہیں جو مختلف اداروں کے انتظامی امور دیکھتے ہیں‘ ان کی ای میلز‘ ڈیٹا اینٹری اور کمیونیکیشن کے معاملات کی نگرانی کرتے ہیں اور 12 سے 20 ڈالر فی گھنٹہ تک کماتے ہیں۔ اگر آپ کو یہ باتیں اور فی گھنٹہ آمدن کی باتیں تصوراتی لگ رہی ہیں تو گوگل پر سرچ کریں اور دیکھیں لوگ کیسے اورکتنا کما رہے ہیں۔ البتہ یہ امر ذہن میں رکھیں کہ آن لائن پلیٹ فارمز پر کوئی ہیراپھیری نہیں چلتی ‘ بلکہ آپ کے معیاری کام سے ہی کلائنٹ مطمئن ہوتا ہے اور آپ کو ادائیگی کرتا ہے۔ کیا ہر کوئی یہ کام کر سکتا ہے‘ اس میں کیا مشکلات ہو سکتی ہیں‘ کیا ایم اے سائیکالوجی یا فارسی میں ماسٹرز کرنے والا بھی فری لانسنگ کر سکتا ہے‘ اس بارے میں تفصیل آئندہ کالم میں!
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved