موسم گرما میں کم سے کم
لوڈشیڈنگ کی جائے: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''موسم گرما میں کم سے کم لوڈشیڈنگ کی جائے‘‘ تاہم اس پر شادیانے بجانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ایک تو لوڈشیڈنگ پر حکومت کا کوئی اختیار ہی نہیں ہے اور دوسرا‘ بجلی کا محکمہ جسے کم سے کم لوڈشیڈنگ کہے گا، اسی کو کم سے کم تسلیم بھی کرنا پڑے گا بھلے وہ چوبیس گھنٹے کا دورانیہ ہی کیوں نہ ہو؛ اگرچہ سابقہ ادوار میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے جتنی اپیلیں اور جتنے چیلنجز ناکام ہوئے ہیں‘ ان کے پیش نظر اس موضوع پر بات ہی نہیں کرنی چاہئے لیکن سیاستدان ذرا سخت طبیعت کے مالک ہوتے ہیں، اسی لیے ایسی باتوں کی پروا ذرا کم ہی کیا کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز سکول آن ویلز منصوبے کا افتتاح کر رہے تھے۔
جھوٹے مقدمات سے
کچھ نہیں ہوگا: شبلی فراز
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شبلی فراز نے کہا ہے کہ ''جھوٹے مقدمات سے کچھ نہیں ہوگا‘‘ اس لیے ان پر وقت ضائع کرنے کے بجائے سچے مقدمات پر توجہ دی جائے۔ اگرچہ سچے مقدمات کا حال بھی سب نے دیکھ لیا ہے جہاں چند پیشیوں کے بعد ہی آدمی سرخرو ہو جاتا ہے بلکہ جن مقدمات میں نوبت فردِ جرم عائد کرنے یا سزایابی تک پہنچ جاتی ہے وہ بھی قوانین میں ترامیم کی وجہ سے ختم ہو جاتے ہیں، اس لیے مقدمات قائم کرنے کا تکلف ہی ختم کر دینا چاہئے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
عوام پر معاشی تباہی لانے والوں
کے نام بتائے جائیں: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی، مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''عوام پر معاشی تباہی لانے والوں کے نام بتائے جائیں‘‘ اگرچہ پوری قوم ان کے نام اچھی طرح سے جانتی ہے اور ان کے نام انہیں یاد بھی ہیں لیکن عوام کو واضح کر کے ان کے نام بتانا ضروری ہے تاکہ عوام ان کے حق میں دعا کر سکیں کہ خدا ان کی غلطیاں معاف کر دے؛ اگرچہ یہ غلطیاں انہوں نے جان بوجھ کر نہیں کیں بلکہ ان کے طریق کار کا باقاعدہ حصہ تھیں اس لیے ان کی مجبوریوں کا خیال رکھا جانا بھی بے حد ضروری ہے۔ آپ اگلے روز ساہیوال میں کارکنوں سے خطاب کر رہی تھیں۔
عمران خان کے اپنے بچے باہر‘ قوم کے
بچوں کو جیل بھیج رہا: محسن شاہنواز
مسلم لیگی رہنما محسن شاہنواز نے کہا ہے کہ ''عمران خان کے اپنے بچے باہر‘ قوم کے بچوں کو جیل بھیج رہا‘‘ کم از کم انہیں ہمارے قائدِ محترم ہی سے کچھ سبق حاصل کرنا چاہیے تھا جن کے بچے پردیس میں دھکے کھا رہے ہیں جبکہ وہاں رہنے کے لیے ان کے پاس کوئی ڈھب کا گھر بھی نہیں ہے اور وہ وطن واپسی کے لیے دن رات بے تاب رہتے ہیں اور خان صاحب کے بچوں نے کبھی وطن واپسی کا نام بھی نہیں لیا ہوگا جبکہ ہمارے قائدِ محترم کے بچے اپنے والد صاحب کے ہمراہ دن رات قومی خدمت کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اپنی مرضی سے سو بھی
نہیں سکتی: حمائمہ ملک
اداکارہ حمائمہ ملک نے کہا ہے کہ ''میں اپنی مرضی سے سو بھی نہیں سکتی‘‘ کیونکہ شوبز کی دنیا ہی ایسی مصروفیت بھری ہوتی ہے اور کسی کو کیا پتا کہ ہم اندر سے کتنے خالی ہوتے ہیں اس لیے ہر وقت کچھ نہ کچھ کھاتے چباتے رہتے ہیں کیونکہ خالی پیٹ تو ویسے بھی نیند نہیں آتی، نیز سونا بھی دوسروں کی مرضی سے پڑتا ہے، حتیٰ کہ اپنی مرضی سے جاگ بھی نہیں سکتی کیونکہ ابھی نیند پوری بھی نہیں ہوئی ہوتی کہ جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر جگا دیا جاتا ہے حالانکہ باقاعدہ اجازت لے کر سویا جاتا ہے اور کوئی ڈھنگ کا خواب دیکھنا بھی نصیب نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز انسٹا گرام پر ایک انٹرویو دے رہی تھیں۔
اور‘ اب آخر میں ہڈالی سے گل فراز کی غزل:
شروع میں تو اس کو دیکھتا ہی رہ گیا
میں کیسی کیسی باتیں سوچتا ہی رہ گیا
لگا تو لیتا جوڑ جو ذرا سا ٹوٹتا
مگر میں پرزے پرزے جوڑتا ہی رہ گیا
میں بہتریں سے بہتریں سے بھی نہیں تھا خوش
سو عمر بھر بناتا توڑتا ہی رہ گیا
پرانا ہونے سے بچانے کے لیے اسے
چھوا ہے کم‘ زیادہ دیکھتا ہی رہ گیا
وہ پہلے سے بھی بڑھ کے ہونے لگ گیا ہے پھر
جو ہونے دینے سے میں روکتا ہی رہ گیا
کسی کو کھو دیا اور ایسا کھویا ہے کہ پھر
بقایا عمر اس کو ڈھونڈتا ہی رہ گیا
نہیں کہ خامشی اچانک اختیار کی
کہ پہلے خواہ مخواہ بولتا ہی رہ گیا
کچھ اب بھی ایسے آئیں گے جو کھینچنے لگوں
پر ایک شخص کو تو کھینچتا ہی رہ گیا
ہوا جو والہانہ تو اخیر کر دی پھر
اور ابتدا میں کیسا جھینپتا ہی رہ گیا
آج کا مقطع
کس تازہ معرکے پہ گیا آج پھر ظفرؔ
تلوار طاق میں ہے نہ گھوڑا ہے تھان پر
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved