تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     06-03-2023

سرخیاں ، متن، احمد حسین مجاہد اور ندیم ملک

امریکہ سے تعلقات مزید
بہتر بنانا چاہتے ہیں: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''ہم امریکہ سے تعلقات مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں‘‘ کیونکہ وہ دنیا کے امیر ترین اور ترقی یافتہ ملکوں میں شامل ہے اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ملکوں کو اس پر زیادہ سے زیادہ انحصار کرنا چاہیے جبکہ اس کے موجودہ حکمران ہم سے بھی زیادہ غریب اور ضرورتمند ہیں اور امریکہ چونکہ ایک من موجی ملک ہے اس لئے وہ کسی وقت بھی اپنی تجوریوں کے منہ کھول سکتا ہے جبکہ دنیا اگر امید پر قائم ہے تو ہم امید پر قائم کیوں نہیں رہ سکتے جبکہ امید کی دیوی کسی وقت بھی مہربان ہو سکتی ہے۔ آپ اگلے روز امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان سے ملاقات کر رہے تھے۔
شیر ہی قوم کو مسائل پیدا کرنے والے
گیدڑوں سے نجات دلائے گا: مریم نواز
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی، مسلم لیگ نوا زکی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ ''شیر ہی قوم کو مسائل پیدا کرنے والے گیدڑوں سے نجات دلائے گا‘‘ اگرچہ شیر کا کام دوسرے جانوروں کو کھانا ہوتا ہے اور اس کے کھانے کی عادت پختہ بھی ہو چکی ہوتی ہے؛ تاہم اگر وہ دوسرے گیدڑوں کو کھا کر فارغ کر دے تو سارے مسائل حل ہو جائیں لیکن یہ گیدڑوں کی خوش قسمتی ہے کہ شیر دور بیٹھا دانت پیس رہا ہے اور پاس نہیں آ سکتا،ایک اکیلا شیر سارے گیدڑوں کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ آپ اگلے روز گوجرانوالہ میں امیدواروں سے خطاب کر رہی تھیں۔
پرانے چور نیا پاکستان نہیں بنا سکتے: شاہ محمود قریشی
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ''پرانے چور نیا پاکستان نہیں بنا سکتے‘‘ اس لیے اس کام کے لیے نئے افراد کو موقع دینا چاہئے۔ اگرچہ نیا نودن اور پرانا سو دن ہوتا ہے لیکن ملک کے شہری چونکہ آپس میں برابر کے حقدار ہیں، اس لیے ان میں کوئی ایسی تفریق روا نہیں رکھنی چاہیے جس سے کسی کی حق تلفی کا شبہ گزرتا ہو، نیز اگر نئے افراد آسانی سے دستیاب ہیں تو نیا پاکستان بنانے کے اتنے بڑے موقع کے لیے انہیں آزمانا وقت کی اولین ضرورت ہے۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو اور کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔
خود پر ہونے والی تنقید کو کبھی دل پر نہیں لیا: ریما خان
مشہور پاکستانی فلم سٹار ریما خان نے کہا ہے کہ ''میں نے خود پر ہونے والی تنقید کو کبھی دل پر نہیں لیا‘‘ اور اسے ہمیشہ نظر انداز کیا ہے کیونکہ اصل چیز یہ ہے کہ آدمی کی کھال کو موٹا ہونا چاہیے کیونکہ اس صورت میں تنقید کے ساتھ ساتھ کوئی چیز بھی آپ پر اثر انداز نہیں ہو سکتی، اس لیے جن لوگوں کی کھال موٹی نہیں ہے، انہیں اس کے لیے تگ و دو کرنی چاہیے؛ اگرچہ عقل اور کھال کا موٹا ہونا قدرتی بات ہے تاہم سائنس اس قدر ترقی کر چکی ہے کہ یہ دونوں چیزیں حسبِ ضرورت موٹی کرائی بھی جا سکتی ہیں۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کر رہی تھیں۔
عمران خان اپنی کارکردگی کے بارے
بھی عوام کو آگاہ کریں: پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی لاہور کے رہنما اشرف بھٹی نے کہا ہے کہ ''عمران خان اپنی کارکردگی کے بارے بھی عوام کو آگاہ کریں‘‘ جبکہ ہماری کارکردگی تو ساری دنیا پر روزِ روشن کی طرح عیاں ہے جس کے بارے کسی کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہی نہیں جبکہ روزِ اول سے ہماری بنیاد بھی اس کارکردگی پر قائم ہے جس کے مظاہر ادھر اُدھر بلکہ دنیا بھر میں دیکھے جا سکتے ہیں اور کسی کو ان کے بارے میں مزید جاننے کی حاجت ہی نہیں ہے کہ عیاں را چہ بیاں۔ آپ اگلے روز لاہور میں کارکنوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
اور‘ اب احمد حسین مجاہد اور ندیم ملک کا کلام:
مجھ کو جلتے شجر کے سائے میں جب بھی اس نے بلایا ہوتا ہے
عین اس وقت ہی ہمارے گھر کوئی مہمان آیا ہوتا ہے
تم یہاں آ گئے محبت میں ٹھیک ہے پھر بھی سوچ لو اک بار
اُس جگہ دھوپ بھی نہیں جاتی جس جگہ میرا سایہ ہوتا ہے
خوب جم کر کھڑا ہوں پانی میں جس کو جانا ہے پار اتر جائے
میں نے پھیلا لیے ہیں یوں بازو جس طرح پل بنایا ہوتا ہے
مان لیتا ہے جب وہ بات مری مجھ سے پھر بات ہی نہیں ہوتی
اس نے بھی اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنا چہرہ چھپایا ہوتا ہے
جا نکلتا ہوں تیرے باغوں میں خواب میں چومتا ہوں پھولوں کو
صبح جب دیکھتا ہوں آئینہ زخم ہونٹوں پہ آیا ہوتا ہے
اس سے کوئی گلہ نہیں احمدؔ وہ مدد کو اگر نہیں آیا
آسماں بھی نظر نہیں آتا سر پہ جب بوجھ اٹھایا ہوتا ہے
٭......٭......٭
ایک دم دوڑتے جب میں گرنے لگا‘ آستینیں کھلیں
ہاتھ پھیلائے جب آسماں کی طرف نازنینیں کھلیں
وقت چلتا ہوا جب ٹھہرنے لگا لوگ حیران تھے
آدمیت کی سانسوں کو کاٹا گیا تو مشینیں کھلیں
کھوکھلے ہوگئے ذہن معیار بھی صفر ہونے لگا
اک نجمومی نے دیکھا تو ہاتھوں میں میرے زمینیں کھلیں
کاٹ کر پھینک دی میں نے شریان اپنے ہی ہاتھوں سے خود
جب پتا چل گیا دوستوں کے توسط سفینیں کھلیں
گاڑیاں رک گئیں اک اشارے پہ سرکار کے تو کھلا
کس طرح کی زمینیں تھیں جن سے یہاں آستینیں کھلیں
آج کا مقطع
یہ گھر جس کا ہے اس نے واپس آنا ہے ظفرؔ اس میں
اسی خاطر در و دیوار کو مہکائے رکھتے ہیں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved