تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     13-03-2023

سرخیاں، متن اور سروش شاہجہان پوری

عمران خان تلاشی اس لیے نہیں دیتے
کیونکہ وہ مجرم ہیں:شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''عمران خان تلاشی اس لیے نہیں دیتے کیونکہ وہ مجرم ہیں‘‘ حالانکہ ہم نے پوری پوری تلاشی دے دی تھی؛ اگرچہ کچھ سوالوں کے جواب میں کہا گیا تھا کہ یہ بچوں سے پوچھیں اور کچھ کا یہ جواب دیا گیا تھا کہ اپنے وکیل سے پوچھ کر بتائیں گے لیکن عمران خان اس طریقے پر بھی عمل کرتے نظر نہیں آتے ہیں حالانکہ اس کی ایک درخشاں مثال پہلے سے موجود تھی جبکہ وہ بھی کچھ معاملات کو اپنی اولاد اور کچھ کو وکیلوں پر ڈال سکتے تھے اور انہوں نے کئی وکیل بھی کر رکھے ہیں‘ اس لیے مثالیں اگر موجود ہوں تو گلوخلاصی کے لیے ان سے رہنمائی لینی چاہیے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
نااہل حکمرانوں کی وجہ سے معیشت
بسترِ مرگ پر ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے معیشت بسترِ مرگ پر ہے‘‘ اور آکسیجن ٹینٹ میں پڑی اپنی وصیت لکھوا رہی ہے اور ہماری درخواست ہے کہ اس میں ہمارے لیے بھی کچھ گنجائش رکھی جائے۔ نیز یہ کرشمہ ہی ہو سکتا ہے کہ کسی وقت بھی یہ انگڑائی لے کر اٹھ بیٹھے کیونکہ اس کی جو حالت ہو چکی ہے‘ اس میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہے اور ممکن ہے کہ یہ کام کچھ عرصے کے لیے التوا میں چلا جائے۔ آپ اگلے روز لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
ضروری ہو گیا ہے کہ قوم کو فتنے سے
نجات دلائوں: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''ضروری ہو گیا ہے کہ قوم کو فتنے سے نجات دلائوں‘‘ کیونکہ قوم کو اگر کئی دوسرے فتنوں سے نجات مل چکی ہے تو یہ ان کے مقابلے میں کیا چیز ہے؛ چنانچہ میں نے اب لندن میں یہ کام شروع کر دیا ہے اور اسی وجہ سے واپس بھی نہیں آ رہا کہ کہیں اس کام میں کوئی رخنہ نہ پڑ جائے جبکہ ''ولی را ولی می شناسد‘‘ کے بقول میں اس نسخے سے اچھی طرح واقف ہو چکا ہوں اور اب یہ میری پوزیشن کا تقاضا ہے کہ اس کا قلع قمع کرنے کے لیے میں اپنا کردار ادا کروں۔ آپ اگلے روز لندن میں ایک پارٹی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
چار سال میں جو ہوا وہ 75 برس کی
کوتاہیوں کا نتیجہ ہے: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ''چار سال میں جو ہوا وہ 75 برس کی کوتاہیوں کا نتیجہ ہے‘‘ جس کا ملبہ خواہ مخواہ عمران خان پر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ ان 75 برسوں میں تیس‘ پینتیس برس سیدھے سادھے مسلم لیگ کے تھے اور انہیں کوتاہیاں کہہ کر بھی خاصی رعایت سے کام لے رہا ہوں ورنہ وہ ایسے اقدامات تھے کہ وہ سب کچھ سوچتے ہی اوسان خطا ہونے لگتے ہیں اس لیے ان کارگزاریوں کا کھلے دل سے اعتراف کرنا چاہیے۔ آپ اگلے روز سیالکوٹ میں علامہ اقبال بار ہال میں اپنے خیالات کا اظہار اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
عالیہ بیوی کے مقابلے میں ماں
زیادہ بہتر ہے: رنبیر کپور
بھارتی اداکار رنبیر کپور نے کہا ہے کہ ''عالیہ بیوی کے مقابلے میں ماں زیادہ بہتر ہے‘‘ اس لیے بہتر ہے کہ وہ ماں ہی رہنے پر اکتفا کرے اور مجھے کہیں دوبارہ قسمت آزمائی کرنے کا موقع دے کیونکہ انسان کو وہی کام کرنا چاہیے جو اسے آتا ہو اور جسے کرتا وہ مناسب اور اچھا بھی لگے چونکہ وہ بیوی کے مقابلے میں ماں ہونا بہتر ثابت کر چکی ہے اس لیے یہ بات اسی کے فائدے میں ہے کہ وہ ماں رہنے پر ہی قناعت کرے۔ آپ اگلے روز ممبئی میں ایک انٹرویو دے رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں سروش شاہجہانپوری کی غزل:
اک جھجک سی ہے مگر پھر بھی مزہ ہے کوئی
تیری الفت ہے کہ دلدار نشہ ہے کوئی
اس نے منہ پھیر کے بولا کہ معافی ہے تجھے
اب بھلا اس سے بڑی اور سزا ہے کوئی
تجھ سے شکوہ تو نہ کرنا تھا مگر اتنی سن لے
تیری غفلت سے یہاں ٹوٹ گیا ہے کوئی
آنکھ برسی ہے تو دل ہلکا سا محسوس ہوا
اب پگھل کر مرے اس دل سے بہا ہے کوئی
قہقہے میں بھی مری آنکھ سے آنسو ٹپکے
اب تلک زخم مرے دل میں ہرا ہے کوئی
منتظر دستکِ صوتی کا نہ رہ باہر دیکھ
تیری دہلیز پہ خاموش کھڑا ہے کوئی
کچھ تکلم ہی کرو تاکہ شفا ہو جائے
کب سے اس آس پہ بیمار پڑا ہے کوئی
منہ کو افلاک کی جانب ہی اٹھایا جائے
آسماں پر بھی سنا ہے کہ خدا ہے کوئی
آج کا مقطع
میں بھی کچھ دیر سے بیٹھا ہوں نشانے پہ ظفرؔ
اور وہ کھینچا ہوا تیر بھی چل جانا ہے

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved