عام انتخابات میں پی پی کو شکست نہیں ہوئی …آصف علی زرداری سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ’’عام انتخابات میں پی پی کو شکست نہیں ہوئی‘‘ اور اگر ہوئی بھی ہو تو ہمیں اس کی پروا نہیں کیونکہ جملہ رفقائے کار اس سے پہلے اپنا مقدس مشن پورا کرچکے تھے حتیٰ کہ ایک سابق وزیراعظم کے جو دوارب روپے چوری ہوئے ہیں، انہیں اس کا بھی کوئی رنج نہیں ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ چلو، اس سے زکوٰۃہی نکل گئی۔ انہوں نے کہا کہ ’’پارٹی کو کس نے چلانا ہے، اس کا فیصلہ کارکنوں نے کرنا ہے ‘‘ اور یہ جو اس عزم کا اظہار خاکسار نے ظاہر کیا تھا اور لاہور میں آکر اسی خاطر ڈیرے ڈالے ہیں تو سپریم کورٹ کے ایک فیصلے نے اس رنگ میں بھنگ ڈال دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’جس کو یہ ذمہ داری دی گئی اسے قبول کرنا پڑے گی‘‘ اگرچہ قبول کرنے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں ہوگا جیسا کہ حالیہ انتخابات میں کئی حلقوں میں ہمیں امیدوار ہی دستیاب نہ ہوئے تھے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کررہے تھے۔ عوام کی فلاح و بہبود نواز لیگ کا ایجنڈا ہے …شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’عوام کی فلاح ن لیگ کا ایجنڈا ہے ‘‘ اگرچہ پچھلی حکومت میں بھی ن لیگ کا یہی ایجنڈا تھا لیکن وہ اس لیے پورا نہیں کیا گیا کہ آخر اس دور میں بھی تو کچھ کرنا ہی تھا اور اگر پچھلے دور میں ہی اس پر عمل کرلیتے تو آج ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسائل کے حل کے لیے دن رات کام کریں گے ‘‘ اور ، جہاں تک آرام کا سوال ہے تو ماشاء اللہ کام ہی ایسا ہے کہ اس میں دن رات آرام کی بھی پوری پوری گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہنر مند افرادی قوت تیار کرنے کے لیے ٹھوس حکمت عملی تیار کرلی ہے ‘‘ البتہ اسے پگھلا نے میں کچھ وقت لگے گا تاکہ اس پر عمل بھی کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’وہ وقت دور نہیں جب عوام کو مسائل سے چھٹکاراحاصل ہوگا‘‘ اور انشاء اللہ قیامت سے پہلے پہلے یہ کام بھی نمٹا لیں گے تاکہ روزِحشر بھی عوام کے سامنے سرخروہوسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے‘‘ جو انتظار کرکرکے انشاء اللہ بہت جلد بوڑھے ہوجائیں گے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ زرداری کا پانچ سال پورے کرنا پی پی کے لیے فخر ہے …گیلانی سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ’’زرداری کا پانچ سال پورے کرنا پی پی کے لیے فخر ہے ‘‘ بلکہ اصل فخر تو میری اور دیگر ساتھیوں کی وہ شاندار خدمات ہیں جو ہم نے دنیا بھر کی طرف سے واویلا مچانے کے باوجود نہایت مستقل مزاجی سے سرانجام دیں اور ابھی تک انگلیاں چاٹ رہے ہیں اور خاکسار کو معمولی رقم کی چوری سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا، کیونکہ روپیہ ہاتھ کا میل ہے جبکہ ہم تو ابھی ہاتھوں کو مزید میلا کرنے میں مشغول تھے کہ پانچ سالہ میعاد ایک تیر کی طرح سینے میں آکر لگی اور اگر یہ میعاد پانچ ہزار سال بھی ہوتی تو بھی کم تھی کیونکہ یہ ایک طرح کی عبادت تھی جس سے یارلوگوں نے خوب خوب اپنی عاقبت سنواری کہ دنیا چند روزہ ہے اور توشۂ آخرت کی تیاری بیحد ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’زرداری کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں ‘‘ البتہ ان کے ساتھ جائنٹ اکائونٹ رکھنا کچھ زیادہ مفید ثابت نہیں ہوا، تاہم آئندہ احتیاط روا رکھی جاسکتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ سماجی خدمت کی خاطر سیاست چھوڑ دی ہے …عبدالقدیر خان ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا ہے کہ ’’سماجی خدمت کی خاطر سیاست چھوڑ دی ہے ‘‘ جس طرح سیاست کی خاطر سماجی خدمت چھوڑ دی تھی اور ہوسکتا ہے کہ آئندہ ایک بار پھر سیاست کی خاطر سماجی خدمت چھوڑنی پڑ جائے کیونکہ ورائٹی کے بغیر زندگی کا کچھ مزہ ہی نہیں، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آئندہ سیاست میں آنے کے بعد صورت حال مختلف ہو اور یہ نتیجہ نہ نکلے جو اس بار نکلا ہے، انہوں نے کہا کہ ’’میں نے اپنی سیاسی جماعت ختم کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو درخواست دی جو اس نے منظور کرلی ہے ‘‘ اور جو اس نے اگرچہ بہت بھاری دل کے ساتھ منظور کی ہے، تاہم میں نے انہیں تسلی دی ہے کہ اگلی بار پھر آپ کی خدمت میں پارٹی کے احیا کے لیے حاضر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں مایوس نہیں ہوں ‘‘ کیونکہ مایوس تو تب ہوتا اگر انتخابات میں ایک بھی امیدوار کامیاب ہو جاتا کیونکہ ہم نے یہ الیکشن جیتنے کے لیے لڑا ہی نہیں تھا بلکہ یہ بھی ایک طرح کی سماجی خدمت ہی تھی۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک قومی روزنامہ سے گفتگو کررہے تھے۔ فٹ پاتھ پر مشاعرے ! ایک اخباری اطلاع کے مطابق فیصل آباد میں جگہ دستیاب نہ ہونے پر ادیبوں نے احتجاجاً فٹ پاتھ پر اپنا اجلاس منعقد کیا۔ تفصیلات کے مصداق ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جگہ فراہم نہ کرنے پر فیصل آباد کے شاعر، ادیب اور دانشور سڑکوں پر آگئے، ضلعی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کے باعث حلقہ ارباب ذوق نے احتجاجی تحریک شروع کردی اور اعلان کیا کہ اگر انہیں اجلاسوں کے لیے جگہ فراہم نہ کی گئی تو وہ ہفتہ وار اجلاس سڑکوں پر کریں گے ۔مذکورہ اجلاس ڈاکٹر ریاض مجید کی زیرِصدارت ہوا جس میں زیادہ تر بائیں بازو کے ادیبوں نے شرکت کی ۔ویسے تو یہ اچھا ہی ہوا ہے کیونکہ کھلی فضا میں اجلاس منعقد کرنے کا مزہ ہی کچھ اور ہے جس سے شرکاء کی صحت پر بھی بہتر اثرات مرتب ہونے کی امید ہے جو اکثر بیمار شیمار ہی رہتے ہیں۔ دوسری سہولت یہ ہے کہ اگر یہ لوگ مشاعرہ بھی سڑک پر ہی منعقد کرلیا کریں تو آتے جاتے راہگیر بھی رک سکتے اور داد گروں میں شامل ہوسکتے ہیں۔ ان فوائد کی بناء پر ہم سفارش کرتے ہیں کہ لاہور میں بھی پاک ٹی ہائوس اور بیٹھک وغیرہ کو بند کرکے شاعروں ادیبوں کو کھلی فضا میں کام کرنے کا موقعہ دیا جائے ! آج کا مقطع میرے اندر جو کِھلا کرتا ہے اک پھول، ظفرؔ اس کی خوشبو کہیں باہر نہیں جانے والی
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved