ہر کوئی آبی وسائل کو محفوظ بنائے: وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ''ہر کوئی آبی وسائل کو محفوظ بنائے‘‘ بصورتِ دیگر شرمندگی سے پانی پانی ہونا بھی کافی مدد گار ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ تاریخ اس قسم کے کارناموں سے بھری پڑی ہے جن پر بہت آسانی سے پانی پانی ہوا جا سکتا ہے اور اگر بنظرِغور جائزہ لیا جائے تو اس پس منظر میں کم ہوتے آبی وسائل پر فکر مندی کی چنداں ضرورت نہیں رہتی اور اس لحاظ سے ہم مکمل طور پر خود کفیل واقع ہوئے ہیں اور جس پر بجا طور پر فخر کر سکتے ہیں اور اپنی دور اندیشی پر حتیٰ الوسع ناز بھی کر سکتے ہیں۔ آپ اگلے روز پانی کے عالمی دن کے حوالے سے ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
نصرت بھٹو نے ناقابلِ برداشت
مشکلات کا سامنا کیا: آصف علی زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''نصرت بھٹو نے ناقابلِ برداشت مشکلات کا سامنا کیا ہے‘‘ جس سے ہمیں اندازہ ہوا کہ ناقابلِ برداشت مشکلات کیا ہوتی ہیں اور اس طرح ہم نے ان مشکلات سے بچ کر چلنے کا سبق حاصل کیا اور یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ اب ہر طرح کی آسانیاں اختیار کیے ہوئے ہیں بلکہ یہ کہنا بھی بے جا نہ ہوگا کہ اب تک اسی خاندان کی قربانیوں کا صلہ پا رہے ہیں اور آئندہ بھی اس حوالے سے کوئی رکاوٹ نظر نہیں آ رہی۔ آپ اگلے روز کراچی میں مادرِ جمہوریت نصرت بھٹو کی سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے ۔
عمران خان کونااہل‘ پارٹی کو کالعدم
قرار دینا آسان نہیں: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''عمران خان کو نا اہل‘ پارٹی کو کالعدم قرار دینا آسان نہیں‘‘ بیشک حکومت یہ کرکے دیکھ لے جس کے بعد اسے اندازہ ہوجائے گا کہ یہ کس قدر مشکل کام تھا، اس لیے مشکل کام میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے اس پر خوب سوچ و بچار کرنا ضروری ہو تا ہے اور اس پر کافی وقت بھی خرچ ہوتا ہے اور جب تک اسے احسن طریقے سے سرانجام نہ دیا جائے،کامیابی کا منہ دیکھنا نصیب نہیں ہوتا، اور وقت کے ساتھ ساتھ‘ اس پر کافی توانائیاں بھی خرچ کرنا پڑتی ہیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹ کر رہے تھے۔
عمران خان احتساب سے خوفزدہ ہیں: عطا تارڑ
وفاقی حکومت کے معاونِ خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ''عمران خان احتساب سے خوفزدہ ہیں‘‘ حالانکہ اس کی ہرگز ضرورت نہیں کیونکہ انہیں بہت اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اس کیس کا کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلنا اور پیشیوں پہ سیر سپاٹے کے بعد نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات ہی نکلتادکھائی دیتا ہے اور اس طرح آب و ہوا تبدیل ہوتی رہتی ہے؛ چنانچہ اس سے خوفزدہ ہونے کے بجائے اسے خوش آمدید کہنا اور اس سے لطف اندوز ہونا چاہئے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں اقتدار جاوید کی تازہ غزل:
زہد بھری شب دشت کے اندر گہری بات ولی کی
پھول کی چھتری کا سایہ اور نرم سگندھ کلی کی
دو ہی باتیں ماں سکھلاتی دو ہی باتیں کرتی
پہلے ذکرِ محمد اکرمؐ، دوسری حبِ علیؓ کی
مصرع مصرع طبع موافق ہل جل اور ہلچل سی
ہری ہوئی امید اچانک آخر کوکھ جلی کی
دانہ دانہ داڑھ کے نیچے رکھ کر خوب چبائے
تالو تالو کڑواہٹ ہے میٹھی مونگ پھلی کی
یادوں کو مہکائے پھرتا کونا اس کے گھر کا
سارے شہر کو جکڑے رکھیں راہیں ایک گلی کی
باغ بغیچے غنچے روشیں بیچوں بیچ دعا کے
سانچے طرح طرح کے حاضر ہئیت بھلو بھلی کی
بارہ مہینے مصر کی مصری جیسی تازہ لذت
تازہ رس ٹپکاتی پھرتی مٹھاس زبان ڈلی کی
اوپر سونے کے رنگت کی ایک مجسم ٹکیہ
ست رنگوں کے پائے اس کے چاندی مور چھلی کی
سارا کام ہے چلتا اپنا سانسوں کی نالی سے
اک نرکل کا ٹکڑا کوئی آتش تیز نلی کی
آج کا مقطع
دعوے تھے ظفرؔ اس کو بہت با خبری کے
دیکھا تو مرے حال سے غافل بھی وہی تھا
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved