کیا تمام فیصلے عمران خان کے حق
میں کرنے ہیں؟ نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ ''کیا تمام فیصلے عمران خان کے حق میں کرنے ہیں؟‘‘ جبکہ انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہ کچھ بلکہ زیادہ فیصلے میرے حق میں کیے جائیں کیونکہ میں ان سے سینئر ہوں‘ اگر اور کچھ نہیں تو میری نااہلی والا فیصلہ ہی میرے حق میں کر دیا جائے جس کیلئے آئین میں ترمیم وغیرہ کی صورت میں اتنے پاپڑ بیلے جا رہے ہیں جبکہ مساوات کا تقاضا یہ بھی ہے کہ باری باری ایک فیصلہ میرے حق میں کیا جائے اور ایک عمران خان کے حق میں۔ آپ اگلے روز لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
عدالتوں اور ایوانوں میں مفادات
کی جنگ جاری ہے: سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''عدالتوں اور ایوانوں میں مفادات کی جنگ جاری ہے‘‘ جبکہ یہ جنگ مفادات کے بجائے قربانیوں کی ہونی چاہیے اور اس سلسلہ میں ہماری مثال سب کے سامنے ہے کہ اب تک اقتدار میں نہیں آئے جو کہ سب سے بڑی قربانی ہے اور کبھی اس پر غرور بھی نہیں کیا حالانکہ آئینی طور پر ہر کسی کو غرور کرنے کا حق حاصل ہے اور اس کی کہیں ممانعت نہیں کی گئی اور چونکہ قربانی ایک طرح کا کارِ ثواب ہے اس لیے شاید ابھی اس طرح کی اور بھی قربانی دینی پڑے۔ آپ اگلے روز لکی مروت میں اہلکاروں کی شہادت پر اظہارِ افسوس کر رہے تھے۔
بجٹ انویسٹمنٹ فرینڈلی ہوگا‘ عوام
کی مشکلات کم کریں گے: اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''بجٹ انویسٹمنٹ فرینڈلی ہوگا‘ عوام کی مشکلات کم کریں گے‘‘ لیکن اس کا کیا جائے کہ عوام خود ہی اپنی مشکلات کم نہیں کرنا چاہتے کیونکہ اس کمر توڑ مہنگائی میں بھی وہ حال مست ہیں اور جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ وہ اس صورتحال میں پوری طرح مطمئن ہیں‘ اس لیے زیادہ توجہ تاجر برادری کی مشکلات پر بھی دی جائے گی جبکہ حکمران طبقہ بھی اس برادری سے تعلق رکھتا ہے اور ہاتھی کے پائوں میں سب کا پائوں کے مصداق سب کی مشکلات کم ہو جائیں گی۔ آپ اگلے روز انڈسٹریل ایسوسی ایشن کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
من پسند کھانے کے سامنے
ڈائٹنگ کرنا مشکل ہے: طوبیٰ انور
اداکارہ طوبیٰ انور نے کہا ہے کہ ''من پسند کھانے کے سامنے ڈائٹنگ کرنا مشکل ہے‘‘ بلکہ ایمانداری کی بات تو یہ ہے کہ ہر قسم کے کھانے کے سامنے ڈائٹنگ کرنا بے حد مشکل کام ہے اس لیے فاقوں مرنے سے بہتر ہے کہ ڈائٹنگ کا خیال ہی دل سے نکال دیا جائے اور موٹاپا کم کرنے کیلئے کوئی اور طریقہ اختیار کیا جائے حالانکہ موٹی ہیروئنوں کا ایک اپنا کردار ہے اور یہ کہ فلم میں خواتین کی کشتیوں کی بھی گنجائش ہونی چاہیے کیونکہ انہیں بھی مردوں کے برابر حقوق حاصل ہیں۔ آپ اگلے روز اپنی بنائی ہوئی ایک رِیل جاری کر رہی تھیں۔
رات کی راہداری میں
یہ سجاد بلوچ کا مجموعۂ غزل ہے جسے سنگ میل پبلی کیشنز لاہور نے چھاپا ہے۔ انتساب ان اشعار کے ساتھ امی کے نام ہے ؎
آنکھ کھلنا بھی عجب خواب نما ہوتا تھا
جب وہ ممتا بھری آواز جگاتی تھی مجھے
دشتِ بے خواب میں اب کان ترستے ہیں اسے
جو صدا لوریاں دے دے کے سلاتی تھی مجھے
پس سر ورق شاعر کی تصویر اور منتخب اشعار ہیں۔ ان دہائیوں میں جدید غزل گو شاعروں کی جو نئی کھیپ سامنے آئی ہے‘ سجاد بلوچ ان میں نمایاں حیثیت کے حامل ہیں۔ نمونۂ کلام:
ہمارے پاس بھی بچنے کا دائو آخری ہے
تمہارا وار بھی شاید ہواؤ آخری ہے
کل اس جگہ پہ ہوا راکھ اڑا رہی ہو گی
ہمارے بیچ پہ جلتا الاؤ آخری ہے
اور اب آخر میں ڈاکٹر ابرار احمد کی نظم''پس منظر کی آواز‘‘:
کسی بھولے نام کا ذائقہ ‘کسی زرد دن کی گرفت میں
کسی کھوئے خواب کا وسوسہ‘کسی گہری شب کی سرشت میں
کہیں دھوپ چھاؤں کے درمیاں‘کسی اجنبی سے دیار کے
میں جوار میں پھروں کس طرح
یہ ہوا چلے گی تو کب تلک‘یہ زمیں رہے گی تو کب تلک
کھلے آنگنوں پہ ‘مہیب رات جھکی رہے گی تو کب تلک
یہ جو آہٹوں کا ہراس ہے‘اسے اپنے میلے لباس سے
میں جھٹک کے پھینک دوں کس طرح
وہ جو ماورائے حواس ہے‘اسے روز و شب کے حساب سے
کروں دے دماغ میں کس طرح
کوئی آنسوؤں کی زباں نہیں ‘کوئی ماسوائے گماں نہیں
یہ جو دھندلی آنکھوں میں ڈوبتا کوئی نام ہے
یہ کہیں نہیں ‘یہ کہاں نہیں ‘یہ قیام خواب دوام خواب
رہوں اس سے دور میں کس طرح
انہی ساحلوں پہ‘تڑپتی ریت میں سو رہوں ‘
مجھے اذن ذلت ہست ہو
آج کا مطلع
سوچتا ہوں کہ اپنی رضا کے لیے چھوڑ دوں
وہ جو کہتا ہے اس کو خدا کے لیے چھوڑ دوں
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved