تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     05-04-2023

سرخیاں ، متن ،’’جوہم پہ گزرتے تھے رنج سارے‘‘ اور مسعود احمد

قوم فیصلہ کرے‘ عدالتوں پر حملہ کرنے والوں
کا ساتھ دینا ہے یا احترام کرنے والوں کا: رانا ثنا
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''قوم فیصلہ کرے عدالتوں پر حملہ کرنے والوں کا ساتھ دینا ہے یا احترام کرنے والوں کا‘‘ اور جو لوگ عدلیہ کے اہلکاروں کے لیے دیگیں پکوا کر لے گئے تھے‘ ان کی قربانیوں کا اگر خیال رکھا جائے تو قوم کے لیے فیصلہ کرنا آسان ہو جائے گا کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جو آج بھی عدلیہ کا ہر حکم بسر و چشم تسلیم کرنے کو تیار ہیں اور اسے اچھے سے اچھے لفظوں سے یاد کر رہے ہیں اور دھمکیاں وغیرہ ہرگز نہیں دے رہے اس لیے امید ہے کہ قوم انہی کے حق میں فیصلہ کرے گی اور انصاف کا بول بالا ہوگا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے
بعد (ن) لیگ کمزور ہوئی: راجہ ریاض
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف راجہ ریاض نے کہا ہے کہ ''شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد (ن) لیگ کمزور ہوئی‘‘ اور اگروہ وزیراعظم نہ بھی بنتے تو بھی اس پارٹی نے کمزور ہی ہونا تھا حالانکہ میں قائدِ حزبِ اختلاف ہونے کے باوجود کھل کر حکومت کا ساتھ دے رہا ہوں اور یہ اتنی کمزور ہو چکی ہے کہ مجھے ٹکٹ دینے میں بھی پس و پیش کا شکار ہے کیونکہ اس کا خیال ہے کہ اس صورت میں اسے عوام کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا حالانکہ ٹکٹ نہ دینے سے بھی وہ اسی طرح کے مسائل سے دوچار ہوگی۔ آپ اگلے روز ایک ٹی وی انٹرویو میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
حکم عدولی پر سپریم کورٹ تیسرے
وزیراعظم کو بھی گھر بھیج سکتی ہے: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''حکم عدولی پر سپریم کورٹ تیسرے وزیراعظم کو بھی گھر بھیج سکتی ہے‘‘ جبکہ موجودہ وزیراعظم غیر ملکی دورے کر کر کے گھر سے اس قدر دور ہو چکے ہیں کہ ویسے بھی اُن کا گھر جانا بنتا ہے اور یہ یاد دلانا میرا فرض بھی ہے کہ حکم عدولی پر یہ آپشن بھی موجود ہے جبکہ خاکسار کا اب یہی کام رہ گیا ہے کہ میں چیئرمین عمران خان سمیت سب کو یاد دہانیاں ہی کرایا کرتا ہوں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹویٹ کر رہے تھے۔
جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے
یہ نوجوان اور ابھرتے ہوئے شاعر احمد سلمان کامجموعۂ غزل ہے۔ انتساب اس طرح سے ہے: اپنے والد، بہن بھائیوں اور اپنی اہلیہ کے نام، عبدالقاہر ناصر اور سید ماجد شاہ کے نام، ثریا جی اور عمر حیات کے نام۔ پس سرورق نامور شاعرہ زہرہ نگاہ لکھتی ہیں: احمد سلمان کا یہ شعری مجموعہ ضخیم کتابوں کے اس ہجوم میں ایک نازک سی کتاب ہے مگر اس نازک سی کتاب کو اگر آپ پڑھنا شروع کر دیں تو یہ آپ کو اپنے وزنی ہونے کا احساس دلانا شروع کر دیتی ہے۔ دیباچے بھی ان کے اور محمد احمد شاہ کے قلم سے ہیں۔ نمونۂ کلام:
دل سے اک خواہشِ بیتاب لگا دیتا ہے
پھر وہ پابندیٔ آداب لگا دیتا ہے
پہلے کہتا ہے کہ افلاک سے آگے دیکھوں
پھر کہیں بیچ میں مہتاب لگا دیتا ہے
رات دیتا ہے تھکے دن کو تھپکنے کے لیے
پھر تعاقب میں کوئی خواب لگا دیتا ہے
اور‘ اب آخر میں اوکاڑہ سے مسعود احمد کا تازہ کلام:
چراغ کس نے جلائے تمہارے ہوتے ہوئے
تمام رات گزاری ہے ہم نے روتے ہوئے
بری طرح سے یہ شب کروٹیں بدلتی رہی
لگی نہ آنکھ ہماری ذرا بھی سوتے ہوئے
مزہ لیا تھا محبت نے پہلی بارش کا
وہ خود بھی بھیگ رہی تھی مجھے بھگوتے ہوئے
بس ایک میں کفِ افسوس مل رہا تھا وہاں
ملال ہوتا کسے مجھ سے ہاتھ دھوتے ہوئے
وہ ایک دریا سمندر کو جانتا تھا کہاں
جو مجھ میں ڈوب گیا ہے مجھے ڈبوتے ہوئے
اٹھانا پڑتا ہے پھر اس کو چار کندھوں پر
کوئی جہاں بھی گرے اپنا آ پ ڈھوتے ہوئے
مجھے پہاڑ کی چوٹی سے خوف آتا ہے
کسی کو دیکھا تھا پتھر زمیں میں بوتے ہوئے
یہ میری عمرِ رواں آنسوؤں کی مالا ہے
میں چل بسوں گا اسی ہار کو پروتے ہوئے
٭......٭......٭
کرچیاں جوڑنے کی کوشش کی
پھر مجھے توڑنے کی کوشش کی
کب کسی بخت کے سکندر نے
وقت کو موڑنے کی کوشش کی
کوئی عادت نہیں محبت تھی
وہ جسے چھوڑنے کی کوشش کی
اس میں دیوار بھی نشانہ بنی
ہم نے سر پھوڑنے کی کوشش کی
زندگی کا کوئی سرا نہ ملا
خود کو جھنجھوڑ نے کی کوشش کی
آج کا مقطع
شور ہے اس گھر کے آنگن میں ظفرؔ کچھ روز اور
گنبدِ دل کو کسی دن بے صدا کر جاؤں گا

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved