تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     10-04-2023

سرخیاں ، متن ،پانچ صاحبِ اسلوب شاعر اور سدرہ سحر عمران

ورلڈ بینک‘ آئی ایم ایف کے رکن
ہیں‘ بھکاری نہیں: اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ''ہم ورلڈ بینک‘ آئی ایم ایف کے رکن ہیں‘ بھکاری نہیں‘‘ اگر جگہ جگہ سے مانگتے ہیں تو یہ گھٹی میں پڑا ہوا نہیں ہے اور کشکول بھی ہاتھ میں نہیں پکڑا ہوا کیونکہ جتنی رقم ملتی ہے وہ کشکول میں سما ہی نہیں سکتی جبکہ چلنے پھرنے سے صحت بھی اچھی رہتی ہے اورسب کو اپنی صحت کا خاص خیال رکھنا چاہیے کیونکہ ''جان ہے تو جہان ہے‘‘ کسی نے یونہی نہیں کہہ رکھا جبکہ ہم کہاوتوں کو بھی نظر انداز نہیں کرتے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
متحدہ کھوکھلے وعدوں سے
بیوقوف نہیں بنا سکتی: علی زیدی
پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر علی زیدی نے کہا ہے کہ ''متحدہ کھوکھلے وعدوں سے بیوقوف نہیں بنا سکتی‘‘ جبکہ ہر کوئی اچھی طرح سے جانتا ہے کہ کھوکھلے وعدوں سے کسی کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا اور اس کے لیے ٹھوس وعدوں کی ضرورت ہوتی ہے‘ اس لیے اسے عقل سے کام لیتے ہوئے ٹھوس وعدے تلاش کرنا چاہئیں تاکہ وہ اس عظیم مقصد میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکے جبکہ عوام پہلے ہی کچھ اتنے معاملہ فہم واقع نہیں ہوئے اور انہیں آسانی سے بیوقوف بنایا جا سکتا ہے؛ تاہم کھوکھلے وعدے اس کام کے لیے بیحد ناکافی ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
چیف جسٹس متنازع ہو چکے
فوری مستعفی ہو جائیں: عطا تارڑ
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ''چیف جسٹس متنازع ہو چکے، فوری مستعفی ہو جائیں‘‘ اور کون نہیں جانتا کہ انہیں متنازع بنانے کی ہم نے کتنی سرتوڑ کوشش کی ہے اور میرا خیال ہے کہ وہ کسی حد تک ہو بھی گئے ہیں کیونکہ الیکشن کا اعلان کر کے ہمارے مستقبل کو جس طرح تاریک کیا گیا ہے وہ سب کے سامنے ہے جبکہ اقتدار اب زندگی اور موت کا مسئلہ ہے جو الیکشن کے ذریعے حاصل کرنا ناممکن ہو کر رہ گیا ہے اس لیے ہمارا کم از کم اتنا تو اختیار ہونا چاہئے کہ کسی کو مستعفی ہونے کے لیے کہہ سکیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پانچ صاحبِ اسلوب شاعر
یہ کتاب کراچی سے شائع ہوئی ہے جس میں پانچ شعرا کا تعارف اور انتخابِ کلام پیش کیا گیا ہے جن میں محبوب خزاں، غلام محمد قاصر، شکیب جلالی، ثروت حسین اور جمال احسانی شامل ہیں۔ ٹائٹل پر ان شعرا کی تصویریں شامل کی گئی ہیں۔ یہ کتاب عماد قاصر نے مرتب کی ہے۔ انتساب (ناشر) شاعر علی شاعر کے نام ہے‘ جن کی بدولت یہ کتاب وجود میں آئی اور جن کی تصویر بھی شائع کی گئی ہے۔ پیش لفظ مرتب کے قلم سے ہے جبکہ دیباچہ فراست رضوی نے تحریر کیا ہے۔ کتاب میں قمر جمیل، احمد ندیم قاسمی، سہیل احمد اور فاطمہ حسن کے مضامین شامل ہیں جبکہ اندرونِ سرورق پروفیسر مرزا سہیل بیگ اور ڈاکٹر فہیم شناس کاظمی کے قلم سے ہے، پسِ سرورق مرتب کے قلم سے ہے۔
اور‘ اب آخر میں سدرہ سحر عمران کی شاعری:
مت بہاؤ جھوٹ کے دریا میں
اپنی ہنسی کے پھول
پہاڑوں کو آگ سے مت ڈراؤ
بارشیں اتنی وحشتوں سے تبھی ناچتی ہیں
جب جنگلوں میں پرندے قتل ہو جائیں
مورنی کے پیروں میں
موت کی جھانجھریں چھنکتی ہیں
وقت کشتیاں بناتا ہے
اس سمندر کے لیے
جو جنگ کے دنوں میں کام آئے
بہت سے لوگ
بم دھماکوں کی خوشنودی کے لیے پیدا ہوئے
بہت سی لڑکیاں
ہتھیلیوں پر لہو سے بیل بوٹے بناتی ہیں
نام لکھتی ہیں مرنے والوں کا
وردیاں سلامت رہیں
نئی سہاگنوں کو
بھاری بوٹوں کے تلوے
رونمائی میں دیے جائیں گے
بچھایا جائے گا مسہریوں پر تازہ پرچم
اور سفید رنگ سے بیاہ دیا جائے گا
آج کا مقطع
مسکراتے ہوئے ملتا ہوں کسی سے جو ظفرؔ
صاف پہچان لیا جاتا ہوں رویا ہوا میں

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved