کرپشن شاید قیامت تک ختم نہ ہو
غلطیاں سب سے ہوتی ہیں:وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''کرپشن شاید قیامت تک ختم نہ ہو‘غلطیاں سب سے ہوتی ہیں‘‘ اگرچہ غلطی سے نہ تو اتنے اثاثے بنائے جا سکتے ہیں اور نہ ہی اتنا پیسہ اکٹھا کیا جا سکتا ہے؛ تاہم انسان چونکہ خطا کا پتلا ہے اس لیے خطائیں بھی اسی حساب سے سرزد ہوتی ہیں کیونکہ غلطی کے پتلے چھوٹے بڑے بھی ہو سکتے ہیں اور اسی لیے کرپشن کے قیامت تک جاری رہنے والی بات بھی سمجھ میں آتی ہے جبکہ بڑے بھائی جان کے مطابق یہ ترقی کا ایک لازمہ ہے اور ترقی کا سفر اس کے ساتھ بھی جاری رہتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں شاہدرہ فلائی اوور کا افتتاح کر رہے تھے۔
لیڈر شپ اس مقام کی اہل نہیں
جہاں بٹھایا گیا: مفتاح اسماعیل
سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ''لیڈر شپ اس مقام کی اہل نہیں جہاں بٹھایا گیا‘‘ اور جس مقام پر بیٹھنے کی یہ اہل تھی وہاں بھی بیٹھنے کے بجائے صرف کھڑا کرنے کی گنجائش موجود تھی جبکہ میں بطور وزیر خزانہ جس مقام پر بیٹھا ہوا تھا‘ کافی حد تک اس کا اہل تھا لیکن مجھے ہٹا کر ڈار صاحب کو وہاں بٹھا دیا گیا جن سے اب معیشت ہی نہیں سنبھل رہی؛ اگرچہ ہمارے ہاں لیڈر شپ کو کسی مقام پر خود بٹھانا پڑتا ہے کیونکہ وہ خود کھڑی ہو سکتی ہے نہ بیٹھ سکتی ہے جبکہ یہ بیٹھنا بٹھانا بھی سراسر ایک دکھاوا ہے کیونکہ بٹھانے والے اس مقام پر خود بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان سے مذاکرات نہیں ہونگے: مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''عمران خان سے مذاکرات نہیں ہوں گے‘‘ کیونکہ ان مذاکرات کے نتیجے میں الیکشن پر بھی اتفاق ہو سکتا ہے جس کیلئے ہم ہرگز تیار نہیں ہیں اور الیکشن پر راضی ہو جانے کا مطلب صرف اور صرف اپنی شکست کے پروانے پر دستخط کرنا ہے۔ اس لیے جب تک عمران خان کی مقبولیت ختم نہیں ہوتی، الیکشن کرانا حماقت کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے جس کے تدارک کے لیے ہم بہت جلد دعاؤں کا ایک سلسلہ شروع کرنے والے ہیں اور اگر دُعا قبول نہیں ہوتی تو کم از کم بددُعا ہی قبول ہو جائے۔ آپ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
آصف زرداری چاہتے ہیں کہ شہباز شریف
نااہل ہو جائیں: شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے صدر اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''آصف زرداری چاہتا ہیں کہ شہباز شریف نااہل ہو جائیں‘‘ بلکہ ان کی اپنی پارٹی کے اندر بھی بہت سوں کی یہ خواہش ہے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کو آرام کرنے کا کچھ موقع مل جائے جبکہ دیگر لیڈران وزارت عظمیٰ جیسی کانٹوں کی مالا پہننے کے لیے تیار ہیں کیونکہ وہ ملک و قوم کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں اور اس طرح ملک اور پارٹی کے لیے فلاح کے بہت سے راستے کھل جائیں گے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
نواز شریف ہی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتے: اعجاز بھٹی
سابق رکن پنجاب اسمبلی اعجاز حسین بھٹی نے کہا ہے کہ ''نواز شریف ہی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں‘‘ کیونکہ ملک کو بحرانوں میں مبتلا کرنا اور ان سے نکالنا ان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور وہ متعدد بار اس کا ثبوت فراہم کر چکے ہیں اور چونکہ وہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ملک کو کہاں کہاں اور کس کس طرح سے بحرانوں میں مبتلا کیا جاتا رہا اس لیے اسے بحرانوں سے نکالنا ان کے لیے کوئی مشکل کام نہیں ہے، بس ملک میں ان کی واپسی کی دیر ہے اور جونہی ان کے ڈاکٹرز انہیں واپسی کی اجازت دیں گے وہ اسی تیزی سے واپس آ جائیں گے جس تیزی سے گئے تھے۔ آپ اگلے روز سانگلہ ہل میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں شہزاد مغل عجمی کی غزل:
بڑھتا ہی جا رہا ہے سمٹ کیوں نہیں رہا
محوِ سفر ہوں راستہ کٹ کیوں نہیں رہا
سایہ کسی وجود کا ہے میرے سامنے
پیچھے ہٹا رہا ہوں تو ہٹ کیوں نہیں رہا
پھر اُس نے میرے ساتھ مراسم بنا لیے
یہ کارِ عاشقی بھی نمٹ کیوں نہیں رہا
بڑھتی ہی جا رہی ہے مرے گھر کی تیرگی
بادل غموں کا آنکھوں سے چھٹ کیوں نہیں رہا
وارث ہیں بیٹیاں بھی اگر جائیداد کی
پھر بیٹیوں میں حصّہ یہ بٹ کیوں نہیں رہا
میں مانتا ہوں خوشیاں تعاقب میں ہیں مگر
پہلے سے غم زیادہ ہے‘ گھٹ کیوں نہیں رہا
اس سے بچھڑ رہا ہوں میں کیسے خوشی خوشی
حیرت ہے غم سے دل مرا پھٹ کیوں نہیں رہا
تیرے ہی دائرے میں ہے شہزادؔ یہ بدن
لیکن تو میرے ساتھ لپٹ کیوں نہیں رہا
آج کا مقطع
پیش رفت اور ابھی ممکن بھی نہیں ہے کہ ظفرؔ
ابھی اس شوخ پہ کچھ زور ہمارا کم ہے
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved