اس بار رمضان المبارک میرے لیے بہت الگ اور مختلف تھا کیونکہ ارشد شریف کی شہادت نے ہمارے لیے زندگی کی ہیئت بدل دی ہے۔ عبادات تو کیں لیکن سحری و افطاری میں وہ اہتمام نہیں تھا جو ارشد کی موجودگی میں ہوتا تھا۔ وہ گھر میں باعثِ رونق ہوا کرتے تھے اور ان کے لیے بہت سے پکوان بنائے جاتے تھے۔ وہ دسترخوان کو وسیع دیکھ کر بہت خوش ہوتے تھے۔ ان کی میزبانی اپنی مثال آپ تھی۔ میں آن لائن قرآن کلاس میں ہوتی تھی اور ساتھ ساتھ ان کے کام بھی کررہی ہوتی تھی۔ وہ مجھے کہتے کہ آرام سے کلاس اٹینڈ کرو‘ کام ہوجائیں گے۔ قاضی حسین احمد کی صاحبزادی سمیحہ راحیل قاضی رات کے وقت کلاس پڑھاتی ہیں۔ ہم ماشاء اللہ تین سال سے قرآن کلاس کا حصہ ہیں اور ایک خاندان کا حصہ بن گئے ہیں۔ ارشد شریف بھی اکثر میرے ساتھ لیکچر سن رہے ہوتے تھے۔ کبھی میں نماز میں تاخیر کرتی تو وہ مجھے یاد کراتے کہ نماز کا وقت گزر رہا ہے۔ زندگی کے آخری سال میں ان کے ہاتھ میں تسبیح آگئی تھی اور وہ اکثر اس پر الحمد للہ، استغفر اللہ، سبحان اللہ اور اللہ اکبر کا ورد کرتے تھے۔ وہ نیکیاں اور عبادات بہت خاموشی سے کرتے تھے۔ شاید دیکھنے والوں کو لگتا تھا کہ مذہب کے معاملے میں وہ بہت لبرل ہیں لیکن ان کا اللہ تعالیٰ پر توکل بہت زیادہ تھا۔ وہ بہت صدقہ و خیرات کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے، اور مجھے اور اہلِ خانہ کو صبرِ جمیل عطا فرمائے، آمین!
اس بار تو میں نے اہتمام کے ساتھ افطاریاں بھی نہیں کیں، نہ ہی خود کہیں گئی۔ شفا یوسفزئی، نبیہا شاہد،سمیرا خان، ہمابتول، دیا رحمان، رابیہ بیگ اور فرحت خود ہی آگئیں کہ تمہیں اکیلا نہیں رہنے دینا، ان کی موجودگی میں بہت عرصے بعد مجھے اچھا لگا اور ہم نے مل کر افطاری کی۔
میں 2020ء سے قرآن کلاسز کا حصہ ہوں۔ شاید اللہ تعالیٰ نے اس لیے میری اس جانب رہنمائی کی کہ میں نے زندگی میں اتنا بڑا سانحہ دیکھنا تھا۔ یاسمین زاہد صاحبہ نے کلاس کا سلسلہ شروع کیا تو میں ان کی دوسری کلاس کا حصہ بنی۔ پہلی کلاس میں میری بہن تھی۔ انہوں نے مجھے کہا کہ آپ بھی آئو‘ ہم روزانہ 5 سے 6 آیات کی تفسیر پڑھتے ہیں۔ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اس دوران مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ میری استاد کی طبیعت بھی خراب ہوئی لیکن پھر بھی انہوں نے یہ سلسلہ جاری رکھا۔ اب ماشاء اللہ ان کی بہت سی کلاسز ہیں اور سینکڑوں خواتین اور لڑکیاں ان کی شاگرد ہیں۔ انہوں نے مجھے عدت اور بیوگی کے احکامات بتائے اور قرآنِ پاک اور کتابیں تحفے میں دیں اور تقریباً ہر کلاس میں میری ڈھارس بندھاتی رہیں۔
2021ء میں معروف اینکر فریحہ ادریس نے سمیحہ راحیل قاضی کے ساتھ ایک قرآن کلاس کا اجرا کیا تھا۔ اس کلاس میں ہم اب تک دو بار قرآنِ مجید کو تفسیر کے ساتھ مکمل کرچکے ہیں۔ یہ کلاس ایک خاندان بن گئی ہے۔ میڈیا اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی 75 سے زائدخواتین اس کلاس کا حصہ ہیں۔ میری عدت کے دوران میری کلاس نے ایک خاندان کی مانند میرا خیال رکھا۔ کوئی روز ایسا نہیں گزرتا تھا کہ مجھے اپنے یا ارشد کے لیے دعائیں نہ ملتی ہوں۔ ہر روز دعائیں‘ درود شریف اور قرآنِ پاک ہدیے میں ملتے۔
ارشد کو زندگی میں بھی بہت محبت ملی اور اب بعد از شہادت بھی وہ خوب پیار‘ محبت اور دعائیں سمیٹ رہے ہیں۔ سمیحہ آپا جب میرے پاس تعزیت کے لیے آئیں تو مجھے بہت پیار کیا، تحائف دیے، وظائف بتائے اور عدتِ شرعی کے احکامات بتائے۔ اس بار قرآن کلاس میں انہوں نے اپنی شاگردوں کو کہا کہ اس بار خلاصۂ قرآن خود شاگرد کریں گے اور سب کو ایک ایک سپارہ دے دیا گیا۔ مجھے دوسرا پارہ ملا۔ اس کا خلاصہ کرتے ہوئے میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے تھے۔ میں رو ہی تھی کہ میں اتنی عظیم الہامی کتاب کی ایک ادنیٰ سی شاگرد ہوں اور مجھ پر بہت بڑی ذمہ داری ڈال دی گئی ہے۔ خلیل الرحمن چشتی کی کتاب ''نظم جلی‘‘ اور سمیحہ آپا کی عطیہ کردہ مولانا مودودی کی تفسیر سے مدد لی۔ سب بہنوں نے میری کاوش کو سراہا اور آپا نے بھی شاباش دی۔ ہم قرآن کلاس میں اکثر اپنے مرحومین کو یاد کرتے ہیں اور اپنے زخموں پر مرہم رکھتے ہیں۔ جب اللہ کی طرف سے جنت کا ذکر ہوتا ہے تو دل کو سکینت ملتی ہے۔ جب دوزخ یا عذاب کا ذکر آتا ہے تو ہم خدا کے خوف سے کانپ اٹھتے اور رو پڑتے ہیں کہ یا اللہ! ہمیں معاف کردے اور ہمیں دین و دنیا اور آخرت میں سرخرو کردے۔ستائیس رمضان المبارک کو دورۂ قرآن مکمل ہوا تو ہم سب بہت روئے، اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے لیے بخشش طلب کی، اپنے اُن پیاروں کویاد کیا جو دنیا سے چلے گئے ہیں، عزت، رزق، صحت و سلامتی کے لیے دعائیں کیں۔ اس کے ساتھ ملک کی سلامتی کے لیے بھی دعا مانگی۔ سمیحہ آپا ہم سب کے لیے ایک بڑی بہن کی مانند ہیں۔ ان کی سب سے خوبصورت بات یہ ہے کہ وہ مذہبی احکامات پر عمل کرانے کے لیے کسی کو ڈراتی نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی رحمانیت اور جنت کی ترغیب کے ذریعے سے دین کا پرچار کرتی ہیں۔
جس وقت ارشد شریف ملک سے گئے تو میں نے سوچا کہ مزید کلاسز پڑھی جائیں، سو میں نے دو مزید کورسز جوائن کر لیے جو سوشل میڈیا سے متعلق تھے۔ اس کے ساتھ حافظ طارق صاحب سے گزارش کی کہ وہ میرے حلقۂ احباب کو ناظرہ پڑھا دیں کیونکہ اب تک جن کلاسز کا میں حصہ تھی‘ ان میں تفسیر اور خلاصہ ہوتا تھا۔ وہاں مجھے احساس ہوا کہ مجھے ناظرہ قرآنِ مجید دوبارہ پڑھنا چاہیے تاکہ میرا عربی تلفظ ٹھیک ہو۔ مجھے یاد ہے کہ ارشد کے ملک سے جانے کے بعد یہ کلاس شروع ہوئی تھی اور آج ہم پانچویں سپارے پر ہیں۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھاکہ ارشد واپس نہیں آئیں گے اور ان تین کلاسز میں شامل لوگ اور اساتذہ ہی میری ڈھال بن جائیں گے۔ میں جب بھی روتی ہوں تو قرآنِ مجید پڑھنا شروع کردیتی ہوں۔ اپنے آپ کو بار بار کہتی ہوں کہ صبر کرو، اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے، سب سے کہتی ہوں کہ میرے لیے صبر کی دعا کریں۔
اس بار رمضان المبارک میں علالت کی وجہ سے بڑی راشن ڈرائیو نہیں کرسکی۔ مجھے ایک سو تین ڈگری بخار ہوگیا تھا۔ بس محدود پیمانے پر چند روزہ داروں کی مدد کی۔ افطاری و سحری نہایت سادگی سے کی۔ جب گھر میں کوئی موجود ہی نہیں تو میں نے دسترخوان بھر کر کیا کرنا تھا؟ غم انسان کو بوڑھا کردیتے ہیں۔ میں اب کوشش کرتی ہوں کہ کسی کے سامنے آنسو نہ بہائوں لیکن اپنے اللہ کے سامنے خوب روتی ہوں۔ ان سے ارشد کیلئے جنت اور اپنے لیے صبر مانگتی ہوں۔ میرے اردگرد بہت سے لوگ موجود ہیں‘ ان کیلئے دعا کرتی ہوں، اپنے والدین کیلئے دعا کرتی ہوں، ان تمام لوگوں کیلئے دعائیں کرتی ہوں جو مشکل کی اس گھڑی میں میرے ساتھ کھڑے ہیں۔ مجھے ایسا لگتا تھا کہ میں اکیلی رہ گئی ہوں لیکن میرے ساتھ میرا خاندان ہے، میری قرآن کلاس فیملی ہے، عوام ہیں، سوشل میڈیا صارفین ہیں، لہٰذا اب میں خوف محسوس نہیں کرتی۔ سب کی سپورٹ نے مجھے نئی ہمت دی ہے۔
رمضان کا مبارک مہینہ ہم سب کو نیکی کی تلقین کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس کی ہر ساعت کی قدر کریں۔ اس میں حاصل کیے گئے سبق کو باقی کے گیارہ مہینوں پر بھی لاگو کریں۔ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد بھی پورے کریں۔ صدقہ دیں‘ زکوٰۃ دیں‘ خیرات کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئیں۔ جس وقت میں یہ سطور لکھ رہی تھی‘ فریحہ ادریس میرے گھر آگئیں۔ ہم دونوں نے ایک ساتھ قرآن کلاس اٹینڈ کی۔ وہ میرے لیے وہ تحائف لائیں جو ارشد مجھے اپنی زندگی میں دیا کرتا تھے۔ ان کی کمی تو کوئی پوری نہیں کرسکتا لیکن اپنی ان دینی بہنوں کی میں ہمیشہ قرض دار رہوں گی۔ ان کے پیار‘ محبت کا کوئی مول نہیں۔
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved