تحریر : ظفر اقبال تاریخ اشاعت     29-04-2023

سرخیاں ، متن اور تازہ غزل

گھر جانے کو تیار‘ ایوان کا
مان نہیں توڑوں گا: وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ''گھر جانے کو تیار ہوں‘ ایوان کا مان نہیں توڑوں گا‘‘ جبکہ ویسے بھی یہ مان کوئی اتنی نازک چیز نہیں ہے جو چھوٹی موٹی چیزوں سے ٹوٹ جائے کیونکہ جو کچھ اپنے ادوارِ حکومت میں کرتے رہے ہیں‘ اسے تب ہی پارہ پارہ ہو جانا چاہیے تھا لیکن ا س کے کان پر جُوں تک نہیں رینگی بلکہ یہ پہلے سے بھی زیادہ مضبوط اور طاقتور ہوتا چلا جا رہا ہے اس لیے کوئی اس بارے میں فکرمند نہ ہو، نہ میں گھر جاؤں گا نہ ایوان کا مان ٹوٹے گا؛ البتہ فیصلہ آنے سے گڑ بڑ ہو سکتی ہے جس کا مان حکومت ہر روز توڑتی رہتی ہے۔ آپ اگلے روز قومی اسمبلی سے خطاب کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔
ہم فقیر لوگ ہیں‘ جس طرف چلاتے
ہیں چل پڑتے ہیں: زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ''ہم فقیر لوگ ہیں، جس طرف چلاتے ہیں چل پڑتے ہیں‘‘ جبکہ اس فقیری میں اس قدر اضافہ ہو چکا ہے کہ سنبھالے نہیں سنبھلتی جبکہ ہمیں شروع سے ہی اس طرف چلا دیا گیا اور پوری رفتار سے فراٹے بھرتے ہوئے چلتے بلکہ بھاگتے چلے جا رہے ہیں اور کبھی پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھا حالانکہ آگے پیچھے ہر طرف فقیری ہی فقیری نظر آ رہی ہوتی ہے؛ اگرچہ اس بات کا پتا آج تک نہیں چل سکا کہ ہمیں اس طرف چلایا کس نے تھا اور یہ فقیری اپنے عروج کو کس طرح پہنچی۔ آپ اگلے روز وزیراعظم کی جانب سے ارکانِ اسمبلی کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے میں شریک تھے۔
ادارے اور سیاستدان ہوش
کے ناخن لیں: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ''ادارے اور سیاستدان ہوش کے ناخن لیں‘‘ جو بازار سے بھی مل جانے چاہئیں اور اگر ہمارے پاس ہوتے تو ہم بھی انہیں مہیا کر سکتے تھے لیکن ہم ہر طرح کے ناخن باقاعدگی سے ترشواتے رہتے ہیں اس لیے یہ خدمت سرانجام نہیں دے سکتے اور مذکورہ احباب کو ان کے دستیاب ہونے کا خود ہی کوئی انتظام کرنا پڑے گا، نیز اگر اور کچھ نہیں تو انہیں ناخنِ تدبیر کا کوئی بندوبست کرنے کی کوشش کر لینی چاہیے، پیشتر اس کے کہ کوئی نقصان ہو جائے اور پھر پچھتانا پڑے اور باقاعدہ ہاتھ ملنا پڑیں جو کوئی اچھی اور مناسب بات نہ ہو گی۔ آپ اگلے روز امیر العظیم اور قیصر شریف کے ہمراہ لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی کے مطالبات کا کوئی
سر پیر نہیں ہوتا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''پی ٹی آئی کے مطالبات کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا‘‘ جبکہ ہمارا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ سزا ختم کی جائے جس کا باقاعدہ سر بھی موجود ہے اور پیر بھی جبکہ اس کا سرجیل خانے تک جاتا ہے اور اس کے پیر اگرچہ کافی اکھڑے ہوئے ہیں اور وہ اپنے پیروں پر کھڑا بھی نہیں؛ البتہ پیروں کی طاقت یعنی ثابت قدمی کا عالم یہ ہے کہ جو کچھ اپنے ادوار میں کیا ہے، اس پر کوئی ندامت نہیں بلکہ فخر ہے اور اس پر پاؤں کبھی نہیں لڑکھڑائے؛ چنانچہ سر اور پیر کے سارے معاملے کا مکمل اظہار ہو گیا ہے جو کافی سبق انگیز بھی ہے۔ آپ اگلے روز لندن میں عون چودھری سے ملاقات کر رہے تھے۔
مقتدرہ کے ساتھ رابطے ہوں بھی
تو پتا نہیں چلنا چاہیے: پرویز الٰہی
سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ ''مقتدرہ کے ساتھ رابطے ہوں بھی تو پتا نہیں چلنا چاہیے‘‘ بلکہ اس کا پتا اُن کو بھی نہیں چلنا چاہیے کیونکہ یہ رابطے یکطرفہ بھی ہو سکتے ہیں جیسا کہ ہمیشہ رہے ہیں کیونکہ رابطوں کا اصل مقصد ہدایات اور احکام کی تکمیل ہوتی ہے جو کرتے رہیں تو کسی نام نہاد رابطے کی ضرورت ہی باقی نہیں رہ جاتی اور اس طرح دونوں کا کام چلتا رہتا ہے اور کسی کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہوتی۔ آپ اگلے روز اینٹی کرپشن کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں یہ تازہ غزل:
ہیں فاصلے بھی بہت اور سفر ضروری نہیں
پڑے بھی کرنا اگر‘ رہ گزر ضروری نہیں
گزارا ہوتا ہے اس کے بغیر بھی اب تو
عجب نہیں ہے ملاقات اگر ضروری نہیں
نکلنا چاہیے سڑکوں کا بھی کوئی مصرف
کہ اس زمانے میں رہنے کو گھر ضروری نہیں
ہمارا کام تو افواہ سے بھی چلتا ہے
ہمارے واسطے کوئی خبر ضروری نہیں
ہواؤں میں بھی تعمیر ہو تو سکتا ہے
کہ آشیانے کی خاطر شجر ضروری نہیں
نہیں ہے وقت ہی جب سونے جاگنے کا کوئی
تو پھر تکلفِ شام و سحر ضروری نہیں
نہیں ارادہ ہی جب آنے جانے کا ہو کہیں
تو پھر ضروری ہے دیوار‘ در ضروری نہیں
بہت ضروری سمجھتے رہے جسے اب تک
پتا چلا ہے کہ وہ سر بسر ضروری نہیں
خیالِ خام ہی پرواز کے لیے ہے بہت
اگر یہ ہو تو ظفرؔ بال و پر ضروری نہیں
آج کا مقطع
نکلا نہیں ہے کوئی نتیجہ یہاں ظفرؔ
کرنے کے باوجود نہ بھرنے کے باوجود

Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved