الیکشن سے قبل نواز شریف ملک
میں ہوں گے: رانا ثنا
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ''الیکشن سے قبل نواز شریف ملک میں ہوں گے‘‘ اصولی طور پر تو انہیں اس وقت بھی ملک میں ہونا چاہیے تھا کیونکہ الیکشن کی آمد آمد ہے اور سپریم کورٹ الیکشن کے فیصلے پر ڈٹی ہوئی ہے لیکن جب تک ان کی سزا اور مقدمات ختم نہیں ہوتے، ان کے ڈاکٹروں نے انہیں ملک واپسی سے منع کر رکھا ہے اور یہ بات انہوں نے نسخے اور رپورٹ میں خاص طور پر لکھی ہے؛ البتہ وہ دوسرے ملکوں میں‘ جہاں چاہیں‘ جا سکتے ہیں اور جا بھی رہے ہیں کیونکہ نسخے میں اس کی اجازت دے دی گئی ہے۔ آپ اگلے روز اپنے پبلک سیکرٹریٹ کی افتتاحی تقریب خطاب کر رہے تھے۔
عمران خان کسی ایجنڈے کے تحت الزام
تراشیاں کر رہے ہیں: خالد مقبول صدیقی
ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ''عمران خان کسی ایجنڈے کے تحت الزام تراشیاں کر رہے ہیں‘‘ کیونکہ آدمی جس ایجنڈے کے تحت کچھ کر رہا ہو اسے ساتھ ہی اس کی وضاحت بھی کرنی چاہیے، خاص طور پر الزام تراشیوں کے حوالے سے جبکہ ہم اس پروگرام پر اپنے ایجنڈے کی اطلاع بھی فراہم کرتے ہیں لیکن اگر وہ کسی ایجنڈے کے بغیر ہی ایسا کر رہے ہیں تو یہ زیادتی ہے اور خلافِ اصول بھی ہے جبکہ یہ بجائے خود الزام تراشیوں کی توہین بھی ہے کہ اتنا بڑا کام کسی ایجنڈے کے بغیر ہی سرانجام دے دیا جائے۔ آپ ا گلے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔
بے حیائی پر خاموش رہے تو مؤرخ معاف
نہیں کرے گا:روحیل اصغر
مسلم لیگ نواز کے رکنِ قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر نے کہا ہے کہ ''بے حیائی پر خاموش رہے تو مؤرخ معاف نہیں کرے گا‘‘ کیونکہ پہلے جب کرپشن اور منی لانڈرنگ پر خاموش رہے تھے تو مؤرخ نے ہمیں معاف کر دیا تھا، یا کم از کم ہماراخیال یہی ہے؛ اگرچہ مخالفین نے بہت واویلا مچایا تھا لیکن مؤرخ پر اس کا کوئی اثر نہ ہوا بلکہ اس کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی مگر اس پرزیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ مؤرخ کے ہاتھ میں قلم اب بھی موجود ہے جس سے وہ سارا کچا چٹھا کھول سکتا ہے اور ایسے میں بے حیائی پر خاموش رہنا تو جلتی پر تیل کا کام کرے گا۔ آپ اگلے روز مرتضیٰ جاوید عباسی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
مجھے اب کسی پر بھروسہ نہیں ہے:جنت مرزا
معروف ٹک ٹاکر جنت مرزا نے کہاہے کہ ''مجھے اب کسی پر بھروسا نہیں ہے‘‘ کیونکہ میرے بھروسے کو اس قدر آزمایا جا چکا ہے کہ اب مزید کی کوئی گنجائش نہیں ہے لیکن اس میں کچھ اپنی کوتاہی کا بھی عمل دخل ہے کیونکہ پہلی دھوکا دہی پر ہی دوسروں پر بھروسا کرنا ترک کر دینا چاہیے تھا لیکن آپ کو معلوم ہے کہ دھوکے کی ایک اپنی کشش ہوتی ہے اس لیے بار بار بھروسا کرنا پڑا اور ہر بار مایوسی ہوئی لیکن اب جا کر احساس ہو گیا ہے کہ دھوکا کھانے کی بھی ایک عمر ہوتی ہے، بلکہ اب اگر چاہوں بھی تو کوئی دھوکا دینے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ آپ اگلے روز اپنے انسٹاگرام اکائونٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہی تھیں۔
آغازِ ماڈلنگ میں جسامت سے نفرت
تھی‘ نہانا چھوڑ دیا تھا: مشک کلیم
نامور ماڈل مشک کلیم نے کہا ہے کہ ''ماڈلنگ کے آغاز پہ اپنی جسامت سے نفرت تھی‘ نہانا چھوڑ دیا تھا‘‘ اگرچہ جسامت کا نہانے سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن کوئی معقول بہانہ تو ہونا ہی چاہیے جبکہ نہانے سے مجھے ویسے بھی نفرت تھی اور اب تک اپنی اسی طبع پر سختی سے قائم ہوں حالانکہ میل جمنے سے جسم مزید بدہیئت ہو جاتا ہے لیکن نہانے میں جو کوفت پنہاں ہوتی ہے وہ بھی کوئی چھوٹی موٹی وجہ نہیں ہوتی؛ اگرچہ جسم کی ہیئت بعد میں بھی نہیں بدلی مگر اب اس کی عادت ہو چکی ہے۔ آپ اگلے روز ایک انٹرویو میں اپنے ماڈلنگ کیریئر پر گفتگو کر رہی تھیں۔
اور‘ اب آخرمیں اوکاڑہ سے مسعود احمد کی غزل
جب سے تو مجھ پہ مہربان ہوا
شہر کا شہر بدگمان ہوا
آج پھر بچ گیا ہوں مرنے سے
سو کے اٹھا تو اطمینان ہوا
اپنے گھر میں مجھے پرایا کیا
میرا مہمان میزبان ہوا
میں نے بچپن میں پائوں رکھا تھا
جب بڑھاپا مرا جوان ہوا
دشمنی نے مٹا دیا مجھ کو
دشمنِ جان میری جان ہوا
زندگی موت کا تسلسل ہے
ایک وقفہ سا درمیان ہوا
تب گرا آخری چٹان سے میں
جب مرا حوصلہ چٹان ہوا
زندگی مجھ کو آزمانے میں
آزمائش کا امتحان ہوا
قینچیوں کی طرح زبانیں تھیں
اور پھر شہر بے زبان ہوا
داستاں گو نے مجھ کو یاد کیا
لے زمانے میں داستان ہوا
آخری سانس لے رہا ہوں میں
یہ مرا آخری بیان ہوا
آج کا مقطع
کھل ہی نہیں رہا تھا کدھر انتظار تھا
مایوس ہونے والے نہ تھے ہم بھی اے ظفرؔ
Copyright © Dunya Group of Newspapers, All rights reserved